ڈپریشن کے مریض اور دل کا دورہ
امریکہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا شکار خواتین میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جس میں اسّی ہزار خواتین کا مشاہدہ کیا گیا جو خواتین ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں ان میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ انتیس فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں جو ایک طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے کہا گیا کہ ڈاکٹروں کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ ڈپریشن کا شکار لوگ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے۔
تاہم برطانیہ میں دل کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صرف ڈپریشن سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
ایک طویل المدتی تحقیق میں چوالیس سے اناسی سالہ خواتین کو ستر کی دہائی کے نصف سے امریکہ بھر میں زیر مشاہدہ رکھا گیا۔
اس تحقیق میں سنہ دو ہزار سے سنہ دو ہزار چھ تک کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق میں شامل کوئی بھی خاتون دل کی مریضہ نہیں تھی جبکہ بائیس فیصد کو ڈپریشن کی مرض لاحق تھا۔
جو خواتین ڈپریشن کی مریضہ نہیں تھیں ان کے مقابلے میں وہ خواتین جو ڈپریشن کا شکار تھیں وہ تناہ، سگریٹ نوش اور سست تھیں۔ وہ مقابلۃً ً کم عمراور فربہ مائل تھیں اور انھیں بلند فراش خون، دل کی تکلیف اور ذیبیطس کی شکایت بھی تھی۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزآر تینتس خواتین کو دل کا دورہ پڑا۔
ڈاکٹر کیتھرین ریکسروڈ نے جنہوں نے اس تحقیق کی نگرانی کہا کہ ڈپریشن کا شکار لوگ اکثر اپنے طبی مسائل پر توجہ نہیں دیتے جن میں ذیبیطس اور ہائپرٹینشن شامل ہیں۔ ایسے افراد دوائی کا باقاعدگی سے استعمال نہیں کرتے اور صحف مند زندگی گزارنے کے طریقے جن میں کثرت بھی شامل ہے نہیں اپناتے۔ یہ سب عوامل یک جا ہو کر دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
اس تحقیق سے منسلک ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک اور ڈاکٹر این پان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن اور دل بند ہو جانے کے درمیان کسی طبی تعلق سے قطع نظر ڈپریشن کا شکار لوگوں کے علاج کے دوران معالجین ذیابیطس، بلند فراش خون اور کلسٹرول پر توجہ دے کر موثر انداز میں علاج کر سکتے ہیں۔
برطانیہ کی سٹورک ایسوسی ایشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکمر پیٹر کولمین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن ایک انتہائی خطرناک حالت ہے اور اس کا انتہائی احتیاط سے صحت عامہ کے ماہرین کے ذریعے علاج ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دل بند ہوجانے اور ڈپریشن کے درمیان براہ راست تعلق کو ثابت کرنے کے لیے ابھی اور تحقیق کی جانی چاہیے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ڈپریشن کے مریض اکثر ان عوامل پر توجہ نہیں دیتے جو دل کا دورہ پڑنے کا باعث بنتے ہیں۔
امریکہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا شکار خواتین میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جس میں اسّی ہزار خواتین کا مشاہدہ کیا گیا جو خواتین ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں ان میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ انتیس فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں جو ایک طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے کہا گیا کہ ڈاکٹروں کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ ڈپریشن کا شکار لوگ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے۔
تاہم برطانیہ میں دل کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صرف ڈپریشن سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
ایک طویل المدتی تحقیق میں چوالیس سے اناسی سالہ خواتین کو ستر کی دہائی کے نصف سے امریکہ بھر میں زیر مشاہدہ رکھا گیا۔
اس تحقیق میں سنہ دو ہزار سے سنہ دو ہزار چھ تک کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق میں شامل کوئی بھی خاتون دل کی مریضہ نہیں تھی جبکہ بائیس فیصد کو ڈپریشن کی مرض لاحق تھا۔
جو خواتین ڈپریشن کی مریضہ نہیں تھیں ان کے مقابلے میں وہ خواتین جو ڈپریشن کا شکار تھیں وہ تناہ، سگریٹ نوش اور سست تھیں۔ وہ مقابلۃً ً کم عمراور فربہ مائل تھیں اور انھیں بلند فراش خون، دل کی تکلیف اور ذیبیطس کی شکایت بھی تھی۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزآر تینتس خواتین کو دل کا دورہ پڑا۔
ڈاکٹر کیتھرین ریکسروڈ نے جنہوں نے اس تحقیق کی نگرانی کہا کہ ڈپریشن کا شکار لوگ اکثر اپنے طبی مسائل پر توجہ نہیں دیتے جن میں ذیبیطس اور ہائپرٹینشن شامل ہیں۔ ایسے افراد دوائی کا باقاعدگی سے استعمال نہیں کرتے اور صحف مند زندگی گزارنے کے طریقے جن میں کثرت بھی شامل ہے نہیں اپناتے۔ یہ سب عوامل یک جا ہو کر دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
اس تحقیق سے منسلک ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک اور ڈاکٹر این پان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن اور دل بند ہو جانے کے درمیان کسی طبی تعلق سے قطع نظر ڈپریشن کا شکار لوگوں کے علاج کے دوران معالجین ذیابیطس، بلند فراش خون اور کلسٹرول پر توجہ دے کر موثر انداز میں علاج کر سکتے ہیں۔
برطانیہ کی سٹورک ایسوسی ایشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکمر پیٹر کولمین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن ایک انتہائی خطرناک حالت ہے اور اس کا انتہائی احتیاط سے صحت عامہ کے ماہرین کے ذریعے علاج ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دل بند ہوجانے اور ڈپریشن کے درمیان براہ راست تعلق کو ثابت کرنے کے لیے ابھی اور تحقیق کی جانی چاہیے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ڈپریشن کے مریض اکثر ان عوامل پر توجہ نہیں دیتے جو دل کا دورہ پڑنے کا باعث بنتے ہیں۔