Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

منکرین رسالت کا نظریہ اور اس کا رد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • منکرین رسالت کا نظریہ اور اس کا رد


    بسم اللہ الرحمن الرحیم


    منکرین رسالت کا نظریہ اور اس کا رد

    معاندین نے اس دعوے سے اپنے رسولوں کو جھٹلایا کہ بشر اللہ تعالیٰ کے رسول نہیں ہو سکتے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم کا یوں رد فرمایا ہے
    وَمَا مَنَعَ ٱلنَّاسَ أَن يُؤْمِنُوٓا۟ إِذْ جَآءَهُمُ ٱلْهُدَىٰٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَبَعَثَ ٱللَّهُ بَشَرًۭا رَّسُولًۭا
    ﴿94﴾
    قُل لَّوْ كَانَ فِى ٱلْأَرْضِ مَلَٰٓئِكَةٌۭ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَلَكًۭا رَّسُولًۭا
    ﴿95﴾


    ترجمہ: اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو ان کو ایمان لانے سے اس کے سوا کوئی چیز مانع نہ ہوئی کہ کہنے لگے کہ کیا اللہ نے آدمی کو پیغمبر کرکے بھیجا ہے کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام کرتے (یعنی بستے) تو ہم اُن کے پاس فرشتے کو پیغمبر بنا کر بھیجتے

    (سورۃ الاسراء،آیت94-95)



    اس گمان کا رد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ چونکہ اہل الارض (زمین کے باشندے)بشر ہیں،اور رسول انہی کی طرف بھیجے گئے ہیں ،لہذا ان رسولوں کا بشر ہونا ضروری ہے اور اگر زمین کے باشندے فرشتے ہوتے تو اللہ تعالیٰ یقینا ان پر آسمان سے کسی فرشتے ہی کو رسول بنا کر نازل فرماتا کہ وہا ن جیسا ہی ہو۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو جھٹلانے والوں کا قول یوں نقل فرمایا ہے:
    قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِى ٱللَّهِ شَكٌّۭ فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ
    قَالُوٓا۟ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍۢ
    ﴿10﴾
    قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ وَمَا كَانَ لَنَآ أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَٰنٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ


    ترجمہ: ان کے رسولوں نے کہا کیا تمہیں الله میں شک ہے جس نے آسمان او زمین بنائے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا تم بھی تو ہمارے جیسے انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے رہے سو کوئی کھلا ہوامعجزہ لاؤ ان سے ان کے رسولوں نے کہا ضرور ہم بھی تمہارے جیسے ہی آدمی ہیں لیکن الله اپنے بندوں میں جس پر چاھتا ہے احسان کرتا ہے اور ہمارا کام نہیں کہ ہم الله کی اجازت کے سوا تمہیں کوئی معجزہ لا کر دکھائیں (سورۃ ابراہیم ،آیت10-11)





    اسلام کے بنیادی عقائد از محمد بن صالح العثیمین
    Last edited by lovelyalltime; 9 August 2012, 12:43.
Working...
X