Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کونسی عورتیں حلال اور کونسی حرام؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کونسی عورتیں حلال اور کونسی حرام؟


    وقوله تعالى ‏ {‏ حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم وبنات الأخ وبنات الأخت‏}‏ إلى آخر الآيتين إلى قوله ‏ {‏ إن الله كان عليما حكيما‏}‏‏.‏ وقال أنس ‏ {‏ والمحصنات من النساء‏}‏ ذوات الأزواج الحرائر حرام إلا ما ملكت أيمانكم لا يرى بأسا أن ينزع الرجل جاريته من عبده‏.‏ وقال ‏ {‏ ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن‏}‏‏.‏ وقال ابن عباس ما زاد على أربع فهو حرام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كأمه وابنته وأخته‏.

    اور اللہ نے سورۃ نساء میں ان کو بیان فرمایا ہے جن کا ترجمہ یہ ہے۔ ”حرام ہیں تم پر مائیں تمہاری، بیٹیاں تمہاری، بہنیں تمہاری، پھوپھیاں تمہاری، خالائیں تمہاری، بھتیجیاں تمہاری، بھانجیاں تمہاری۔ بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے“۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا والمحصنٰت من النساء سے خاوند والی عورتیں مراد ہیں جو آزاد ہوں وہ بھی حرام ہیں اور وما ملکت ایمانکم کا یہ مطلب ہے کہ اگر کسی کی لونڈی اس کے غلام کے نکاح میں ہو تو اس کو غلام سے چھین کر یعنی طلاق دلوا کر خود اپنی بیوی بنا سکتے ہیں اور اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرو اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا چار عورتیں ہوتے ہوئے پانچویں سے بھی نکاح کرنا حرام ہے۔ جیسے اپنی ماں، بیٹی، بہن سے نکاح کرنا۔


    حدیث نمبر: 5105

    وقال لنا أحمد بن حنبل حدثنا يحيى بن سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سفيان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثني حبيب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن عباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حرم من النسب سبع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن الصهر سبع‏.‏ ثم قرأ ‏ {‏ حرمت عليكم أمهاتكم‏}‏ الآية‏.‏ وجمع عبد الله بن جعفر بين ابنة علي وامرأة علي‏.‏ وقال ابن سيرين لا بأس به‏.‏ وكرهه الحسن مرة ثم قال لا بأس به‏.‏ وجمع الحسن بن الحسن بن علي بين ابنتى عم في ليلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكرهه جابر بن زيد للقطيعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وليس فيه تحريم لقوله تعالى ‏ {‏ وأحل لكم ما وراء ذلكم‏}‏ وقال عكرمة عن ابن عباس إذا زنى بأخت امرأته لم تحرم عليه امرأته‏.‏ ويروى عن يحيى الكندي عن الشعبي وأبي جعفر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيمن يلعب بالصبي إن أدخله فيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلا يتزوجن أمه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويحيى هذا غير معروف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لم يتابع عليه‏.‏ وقال عكرمة عن ابن عباس إذا زنى بها لم تحرم عليه امرأته‏.‏ ويذكر عن أبي نصر أن ابن عباس حرمه‏.‏ وأبو نصر هذا لم يعرف بسماعه من ابن عباس‏.‏ ويروى عن عمران بن حصين وجابر بن زيد والحسن وبعض أهل العراق تحرم عليه‏.‏ وقال أبو هريرة لا تحرم حتى يلزق بالأرض يعني يجامع‏.‏ وجوزه ابن المسيب وعروة والزهري‏.‏ وقال الزهري قال علي لا تحرم‏.‏ وهذا مرسل‏.

    اور امام احمد بن حنبل نے مجھ سے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے سفیا ن ثوری سے، کہا مجھ سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا خون کی روسے تم پر سات رشتے حرام ہیں اور شادی کی وجہ سے (یعنی سسرال کی طرف سے) سات رشتے بھی۔ انہوں نے یہ آیت پڑھی۔ حرمت علیکم امہاتکم آخر تک اور عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب نے علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی زینب اور علی کی بی بی (لیلٰی بنت مسعود) دونوں سے نکاح کیا، ان کو جمع کیا اور ابن سیرین نے کہا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور امام حسن بصری نے ایک بار تو اسے مکروہ کہا پھر کہنے لگے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب نے اپنے دونوں چاچاؤں (یعنی محمد بن علی اور عمرو بن علی) کی بیٹیوں کو ایک ساتھ میں نکاح میں لے لیا اور جابر بن زید تابعی نے اس کو مکروہ جانا، اس خیال سے کہ بہنوںمیں جلا پانہ پیدا ہو مگر یہ کچھ حرام نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کے سوا اور سب عورتیں تم کو حلال ہیں اور عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت کیا اگر کسی نے اپنی سالی سے زنا کیا تو اس کی بیوی (سالی کی بہن) اس پر حرام نہ ہو گی اور یحییٰ بن قیس کندی سے روایت ہے، انہوں نے شعبی اور جعفر سے، دونوں نے کہا اگر کوئی شخص لواطت کرے اور کسی لونڈے کے دخول کر دے تو اب اس کی ماں سے نکاح نہ کرے اور یحییٰ راوی مشہور شخص نہیں ہے اور نہ کسی اور نے اس کے ساتھ ہو کر یہ روایت کی ہے اور عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ اگر کسی نے اپنی ساس سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی اور ابو نصر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ حرام ہو جائے گی اور اس راوی ابو نصر کا حال معلوم نہیں۔ اس نے ابن عباس سے سنا ہے یا نہیں (لیکن ابوزرعہ نے اسے ثقہ کہا ہے) اور عمر ان بن حصین اور جابر بن زید اور حسن بصری اور بعض عراق والوں (امام ثوری اوراما م ابوحنیفہ رحمہ اللہ) کا یہی قول ہے کہ حرام ہو جائے گی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا حرام نہ ہو گی جب تک اس کی ماں (اپنی خوشدامن) کو زمین سے نہ لگا دے (یعنی اس سے جماع نہ کرے) اور سعید بن مسیب اور عروہ اور زہری نے اس کے متعلق کہا ہے کہ اگر کوئی ساس سے زنا کرے تب بھی اس کی بیٹی یعنی زنا کرنیوالے کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی (اس کو رکھ سکتا ہے اور زہری نے کہا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کی جورو اس پر حرام نہ ہو گی اور یہ روایت منقطع ہے۔

    کتاب النکاح صحیح بخاری
Working...
X