Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

رات اور نماز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • رات اور نماز


    رات اور نماز
    رات میں دو طرح کی نمازیں پڑھی جاتی ہیں:
    ١: فرض
    ٢: نوافل
    فرضی نمازیں
    پانچ نمازیں فرض ہیں اویہ رات کو فرضی نمازیں دو ہیں: نمازِ مغرب اور نمازِ عشاء
    نمازِ مغرب
    اس میں تین رکعات فرض ہیں۔ ( مسند احمد ٦/٢٧٢ ح ٢٦٨٦٩ وسندہ حسن لذاتہ)
    سفر میں بھی اس کی تین رکعات پڑھی جاتی ہیں۔( صحیح ابن حبان ٤/١٨٠ ح ٢٧٢٧ ، صحیح ابن خزیمہ ٢/٧١ ح ٩٤٤ وسندہ حسن )
    حالتِ سفر میںتین رکعات پڑھنے پر اجماع بھی ہے۔( مراتب الاجماع از ابن حزم ص ٢٤ ، ٢٥)
    اس پر بھی اجماع ہے کہ مغرب کی نماز غروبِ آفتاب کے بعد واجب ہوتی ہے۔( کتاب الاجماع از ابن المنذر مترجم ص ٢٤)
    جب تک شفق غائب نہ ہو نمازِ مغرب کا وقت رہتا ہے۔ (صحیح مسلم : ٦١٢)
    نمازِ عشا
    اس کی چار رکعت فرض ہیں۔ ( مسند احمد ٦/٢٧٢ ح ٢٦٨٦٩ وسندہ حسن لذاتہ)
    سفر میں اس کی دو رکعات پڑھنی فرض ہیں ۔ ( ایضا وصحیح مسلم : ٦٨٧)
    اور حالتِ خوف میں ایک رکعت فرض ہے۔ ( صحیح مسلم: ٦٨٧)
    شفق غائب ہوتے ہی عشاء کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور آدھی رات تک رہتا ہے۔(صحیح مسلم : ٦١٢، نیز دیکھئے :صحیح البخاری : ٥٧٢)
    اگر نمازی جلدی آجائیں تو جلدی جماعت کروائی جائے اور اگر نمازی لیٹ آئیں تو پھر نماز بھی لیٹ کرو ائی جائے۔ (صحیح البخاری :٥٦٠)
    رسول اللہﷺ نمازِ فجر اندھیرے میں پڑھتے تھے۔ (صحیح البخاری : ٥٦٠)
    نمازِ عشاء کو مؤخر کر کے پڑھنا رسول اللہe کو پسندتھا ۔(صحیح البخاری قبل ح ٥٧٢)
    منافقین پر نمازِ عشاء اور فجر بہت بھاری ہیں۔(صحیح البخاری : ٦٥٧ ، صحیح مسلم :٦٥١)
    سفر میں دونوں نمازوں کو جمع کر کے پڑھنا
    سیدنا معاذ فرماتے ہیں کہ:
    خرجنا مع رسول اللہ ؐ في غزوۃ تبوک فکان یصلي الظہر والعصر جمیعًا والمغرب والعشاء جمیعًا.
    ہم غزوہئ تبوک میں نبیﷺکے ساتھ نکلے، آپ ظہر و عصر کی نماز اکٹھی ( جمع کر کے ) پڑھتے تھے اور مغرب و عشاء کی نماز اکٹھی پڑھتے تھے۔ ( صحیح مسلم : ٧٠٦)
    4۔مقیم آدمی بھیبارش ، خوف یا شدید عذر کی بنیاد پر دونوں نمازیں جمع کر سکتا ہے۔(دیکھئے صحیح مسلم : ٧٠٥)
    سیدنا ابن عمربارش میں دو نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے ۔( موطأ امام مالک ص ١٢٦ وسندہ صحیح )
    5۔حج کرتے ہوئے٩ ذوالحجہ کو مغرب اور عشاء کی نمازیں منیٰ ہی میں ادا کی جائیں۔ (صحیح مسلم : ١٢١٨)
    اور نمازِ عشاء منیٰ میں دو رکعت پڑھی جائے گی۔ (صحیح مسلم : ٦٩٤)
    علامہ نووی نے اس پر باب قائم کیا ہے کہ'' منیٰ میں نماز قصر کرنا ''
    سیدنا ابو بکر رسول اللہﷺکی وفات کے بعد سیدنا عمر، سیدنا ابو بکر کی خلافت اور سیدنا عثمان اپنی خلافت کے شروع زمانہ میں دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔ پھر سیدنا عثماننے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں ۔(ایضاً)
    سیدنا ابن عمر جب امام کے ساتھ پڑھتے تو چار رکعتیں پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ (صحیح مسلم : ١٢٠٨، و دارالسلام : ١٥٩٢)
    6۔حج والے دن ( ١٠ ذوالحجہ کو )عرفات سے واپسی کے بعد مزدلفہ پہنچ کر اذان دی جائے پھر اقامت کہی جائے اور مغرب کی تین رکعت نماز ادا کی جائے ۔ ( صحیح مسلم : ١٦٧٢)
    پھر نمازِ عشاء کی دورکعتیں ادا کی جائیں۔ ( صحیح مسلم : ١٢٨٨)
    نمازِ مغرب اور عشاء کے درمیان کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھے ۔( صحیح البخاری ١٦٧٢، صحیح مسلم : ١٢٨٨)
    نمازِ عشاء کے بعد بھی کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھی جائے ۔ ( صحیح البخاری : ١٦٧٣)
    پھر طلوعِ فجر تک سوجائے۔ (صحیح مسلم : ١٢١٨)
    7۔عورت رات کو اندھیرے میں مسجد کی طرف جا سکتی ہے
    سیدنا ابن عمر رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ:
    ''إذا استا ذنکم نساؤکم باللیل إلی المسجد فأذنوا لھن ''
    جب تمھاری بیویاں تم سے رات کو مسجد میں ( نماز پڑھنے کے لئے ) جانے کی اجازت مانگےں تو تم انھیں اجازت دے دو۔ ( صحیح البخاری : ٨٦٥)
    8۔نمازِ عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے ۔امام بخاری نے باب قائم کیا ہے کہ '' عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔ '' (ح ٥٧٢)
Working...
X