اصطلاحات محدثين
حدیث کی تعریف: رسول اللہ ۖ سے متعلق راویوں کے ذریعے جو کچھ بھی ہم تک پہنچا ہے، وہ حدیث کہلاتا ہے- حدیث کو بعض دفعہ سنت، خبر اور اثر بھی کہا جاتا ہے-
بنیادی اقسام:
1/ قولی حدیث: وہ حدیث جس میں آپ کا فرمان مذکور ہو-
2/ فعلی حدیث: وہ حدیث جس میں آپ کا فعل مذکور ہو-
3/ تقریری حدیث: وہ حدیث جس میں آپ کا کسی بات پر خاموشی رہنا مذکور ہو-
4/ شمائل نبوی: وہ احادیث جن میں آپ کے عادات و اخلاق یا بدنی اورصاف مذکور ہوں-
نوٹ: کسی حدیث کی اصل عبارت "متن" کہلاتی ہے- متن سے پہلے، راویوں کے سلسے کو "سند" کہتے ہیں- سند کا کوئی راوی حذف نہ ہو تو وہ "متّصل" ہوتی ہے ورنہ "منقطع"-
نسبت کے اعتبار سے حدیث کی اقسام:
1/ حدیث قدسی: اللہ تعالی کا وہ فرمان جسے نبی اکرم ۖ نے اللہ تعالی سے راویت کیا ہو، راویوں کے ذریعے سے ہم تک پہنچا ہو اور قرآن مجید میں موجود نہ ہو-
2/ مرفوع: وہ حدیث جس میں کسی قول، فعل یا تقریر کو رسول اللہۖ کی طرف منسوب کیا گیا ہو-
3/موقوف: وہ حدیث جس میں کسی قول، فعل یا تقریر کو کسی صحابی کی طرف منسوب کیا گیا ہو-
4/ مقطوع: وہ حدیث جس میں کسی قول یا فعل کو تابعی یا تبع تابعی کی طرف منسوب کیا گیا ہو-
راویوں کی تعداد کے اعتبار سے حدیث کی اقسام:
1- متواتر: وہ حدیث جس میں تواتر کی 4 شرطیں پائی جائيں-
الف: اسے راویوں کی بڑی تعداد روایت کرے-
ب: انسانی عقل و عادت ان کے جھوٹا ہونے کو محال سمجھے-
ج: یہ کثرت عہد نبوت سے لے کر صاحب محدث کے زمانے تک سند کے ہر طبقے میں پائی جائے-
د: حدیث کا تعلق انسانی مشاہدے یا سماعت سے ہو-
نوٹ: راویوں کی جماعت جس نے ایک استاذ یا زیادہ استاذہ سے حدیث کا سماع کیا ہو "طبقہ" کہلاتی ہے-
1- خبر واحد: وہ حدیث جس میں متواتر حدیث کی شرطیں جمع نہ ہوں- اس کی 4 قسمیں ہیں-
1/ مشھور: وہ حدیث جس کے راویوں کی تعداد ہر طبقے میں دو سے زیادہ ہو مگر یکساں نہ ہو- مثلا کسی طبقے میں تین، کسی میں چار اور کسی میں پانچ راوی اسے بیان کرتے ہوں-
2/ مستفیض: وہ حدیث جس کے راوی ہر طبقے میں دو سے زیادہ اور یکساں تعداد میں ہوں یا سند کے اول و آخر میں ان کی تعداد یکساں ہو-
3/ عزیز: وہ حدیث جس کے راوی کسی طبقے میں صرف دو ہوں-
4/ غریب: وہ حدیث جسے بیان کرنے والا کسی زمانے میں صرف ایک راوی ہو- اگر وہ صحابی یا تابعی ہے تو اسے غریب مطلق کہیں گے اور اگر کوئی اور راوی ہے تو اسے غریب نسبی کہیں گے-
نوٹ: مذکورہ بالا اقسام میں سے متواتر حدیث علم الیقین کی حد تک سچی بات ہوتی ہے- باقی اقسام مقبول یا مردود ہوسکتی ہیں-
قبول و ردّ کے اعتبار سے حدیث کی اقسام:
1/ مقبول: وہ حدیث جو واجب العمل ہو-
2/ مردود: وہ حدیث جو مقبول نہ ہو-
مقبول حدیث کی اقسام و درجات (شرائط قبولیت کے اعتبار سے):
1- صحیح لذاتہ 2- صحیح لغیرہ 3- حسن لذاتہ 4- حسن لغیرہ
1/صحیح لذاتہ: وہ حدیث جس میں صحت کی 5 شرطیں پائی جاتی ہوں-
الف: اس کی سند متصل ہو، یعنی ہر راوی نے اسے اپنے استاد سے اخذ کیا ہو-
ب: اس کا ہر راوی عادل ہو، یعنی کبیرہ کناہوں سے بچتا ہو، صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرتا ہو، شائستہ طبیعت کا مالک اور بااخلاق ہو-
ج: وہ کامل الضبط ہو، یعنی حدیث کو تحریر یا حافظے کے ذریعے سے کماحقہ محفوظ کرے اور آگے پہنچائے-
د: وہ حدیث شاذ نہ ہو-
ھ: وہ حدیث معلول نہ ہو-
(شاذ اور معلول کی وضاحت آگے آرہی ہے)
2/ حسن لذاتہ: وہ حدیث جس کے بعض راوی صحیح حدیث کے راویوں کی نسبت خفیف الضّبط (ہلکے ضبط والے) ہوں، باقی شرطیں وہی ہوں-
نوٹ: حسن لذاتہ کا درجہ صحیح لغیرہ کے بعد ہے مگر تعریفات کو آسات تر کرنے کے لیے ترتیب بدلی گئی ہے-
3/ صحیح لغیرہ: جب حسن حدیث کی ایک سے زائد سندیں ہوں تو وہ حسن کے درجے سے ترقی کرکے صحیح کے درجے تک پہنج جاتی ہے- اسے صحیح لغیرہ کہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے غیر (دوسری سندوں) کی وجہ سے درجہ صحت کو پہنچی-
4/ حسن لغیرہ: وہ حدیث جس کی متعدد سندیں ہوں، ہر سند میں معمولی ضعف ہو مگر متعدد سندوں سے اس ضعف کی تلافی ہوجائے تو وہ حسن لغیرہ کے درجے کو پہنچ جاتی ہے-
صحیح حدیث کی اقسام و درجات (کتب حدیث میں پائے جانے کے اعتبار سے):
1/ متفق علیہ: وہ حدیث جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں مین پائی جائے، متفق علیہ کہلاتی ہے اور صحت کے سب سے اعلی درجہ پر ہوتی ہے-
2/افراد بخاری: ہر وہ حدیٹ جو صحیح بخاری میں پائی جائے، صحیح مسلم میں نہ پائی جائے-
3/افراد مسلم: ہر وہ حدیث جو صحیح مسلم میں پائی جائے، صحیح بخاری میں نہ پائی جائے-
4/ صحیح علی شرطھما: وہ حدیث جو صحیح بخاری و صحیح مسلم دونوں میں نہ پائی جائے لیکن دونوں ائمہ کی شرائط کے مطابق صحیح ہو-
5/ صحیح علی شرط البخاری: وہ حدیث جو امام بخاری کی شرائط کے مطابق صحیح ہو مگر صحیح بخاری میں موجود نہ ہو-
6/ صحیح علی شرط المسلم: وہ حدیث جو امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہو مگر مسلم میں موجود نہ ہو-
7/ صحیح علی شرط غیر ھما: وہ حدیث جو امام بخاری و امام مسلم کے علاوہ دیگر محدثین کی شرائط کے مطابق صحیح ہو-
مردود حدیث کی اقسام انقطاع سند کی وجہ سے:
1/ معلّق: وہ حدیث جس کی سند کا ابتدائی حصہ یا ساری سند ہی (عمدا) حذف کردی گئی ہو-
2/ مرسل: وہ حدیث جسے تابعی بلاواسطہ رسول اللہ ۖ سے بیان کرے-
3/ معضل: وہ حدیث جس کی سند کے درمیان سے دو یا دو سے زیادہ راوی اکھٹے حذف ہوں-
4/ منقطع: وہ حدیث جی کی سند کے درمیان سے ایک یا ایک سے زائد راوی مختلف مقامات سے حھف ہوں-
5/ مدلّس: وہ حدیث جس کا راوی کسی وجہ سے اپنے استاد یا استاد کے استاد کا نام (یا تعارف) چھپائے لیکن سننے والوں کو یہ تاثر دے کہ میں نے ایسا نہیں کیا، سند متصل ہی ہے، حالانکہ اس سند میں راویوں کی ملاقات اور سماع تو ثابت ہے مگر متعلقہ روایت کا سماع نہیں ہوتا-
6/ مرسل خفی: وہ حدیث جس کا راوی اپنے ایسے ہم عصر سے روایت کرے جس سے اس کی ملاقات ثابت نہ ہو-
7/ معلول یا معلّل: وہ حدیث جو بظاہر مقبول معلوم ہوتی ہو لیکن اس میں ایسی پوشیدہ علت یا عیب پایا جائے جو اسے غیر مقبول بنادے- ان عیوب و علل کا پتہ چلانا ماہرین فن ہی کا کام ہے، ہر شخص کے بس کی بات نہیں-
مردود حدیث کی اقسام راوی کے عادل نہ ہونے کی وجہ سے:
1/ روایۃ المبتدع: وہ حدیث جس کا راوی بدعت مکفّرہ کا قائل ہو و فاعل ہو لیکن اگر راوی کی بدعت ، مکفرہ نہ ہو اور وہ عادل و صابط بھی تو تو پھر اس کی روایت معتبر ہوگی- یاد رہے بدعت مکفّرہ (کافر بنانے والی بدعت) سے ارتداد لازم آتا ہے-
2/ روایۃ فاسق: وہ حدیثجس کا راوی کبیرہ گناہوں کا ورتکب ہو لیکن حد کفر تک نہ پہنچے-
3/ متروک: وہ حدیث جس کا راوی عام بول چال میں جھوٹ بولاتا ہو اور محدثین نے اس کی روایت کو قبول رکنے سے انکار کردیا ہو-
4/ موضوع: وہ حدیث جس کے راوی نے کسی موقع پر حدیث کے معاملہ میں جھوٹ بولا ہو، ایسے راوی کی ہر راویت کو موضوع (من گھڑت) کہتے ہیں-
مردود حدیث کی اقسام راوی کے ضابط نہ ہونے کی وجہ سے:
1/ مصحّف: وہ حدیث جس کے کسی لفظ کی ظاہری شکل تو درست ہو مگر نقطوں، حرکات یا سکون وغیرہ کے بدلنے سے اس کا تلفظ بدل گیا ہو-
2/ مقلوب: وہ حدیث جس کے الفاظ میں راوی کی بھول سے تقدیم و تاحیر واقع ہوگئی ہو یا سند میں ایک راوی کی جگہ دوسرا راوی رکھا گیا ہو-
3/ مدرج: وہ حدیث جس میں کسی جگہ راوی کا اپنا کلام عمدا یا سہوا درج ہوجائے اور اس پر الفاظ حدیث ہونے کا شبہ ہوتا ہو-
4/ المزید فی متّصل الاسانید: جب دو راوی ایک ہی سند بیان کریں، ان میں ایک ثقہ اور دوسرا زیادہ ثقہ ہو- اگر ثقہ راوی اس سند میں ایک راوی کا اضافہ بیان کرے تو اس کی روایت کو مزید فی متصہ الاسانید کہتے ہیں-
5/ شاذ: وہ حدیث جس کا راوی ثقہ ہو اور بیان حدیث میں اپنے سے زیادہ ثقہ یا اپنے جیسے بہت سے ثقہ راویوں کی مخالفت کرے (شاذ کے بالمقابل حدیث کو محفوظ کہتے ہیں-)
6/ منکر: وہ حدیث جس کا راوی ضعیف ہو اور بیان حدیث میں ایک یا زیادہ ثقہ راویوں کی محالفت کرے (منکر کے بالمقابل حدیث کو معروف کہتے ہیں)
7/ روایۃ سیّی الحفظ: وہ حدیث جس کا راوی سیّی الحفظ، یعنی پیدائشی طور پر کمزور حافظے والا ہو-
8/ روایۃ کثیر الغفلہ: وہ حدیث جس کا راوی شدید غفلت یا کثیر غلطیوں کا مرتکب ہو-
9/ روایۃ فاحش الغلط: وہ حدیث جس کے راوی سے فاش قسم کی غلطیاں سرزرد ہوں-
10/ روایۃ المختلط: وہ حدیث جس کا راوی بڑھاپے یا کسی حادثے کی وجہ سے یاداشت کھوبیٹھے یا اس کی تحریر کردہ احادیث ضائع ہوجائيں-
11/ مضطرب: وہ حدیث جس کی سند یا متن میں راویوں کا ایسا اختلاف واقع ہو جو حل نہ ہوسکے-
مردود حدیث کی اقسام راوی کے مجہول ہونے کی وجہ سے:
1/ روایۃ مجہول العین: وہ حدیث جس کا راوی مجہول العین ہو، یعنی اس کے متعلق ائمہ فن کا کوئی ایسا تبصرہ نہ ملتا ہو جس سے اس کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا پتہ چل سکے اور اس سے روایت کرنے والا بھی صرف ایک ہی شاگرد ہو جس کے باعث اس کی شخصیت مجہول ٹھرتی ہو-
2/ روایۃ مجھول الحال: وہ حدیث جس کا راوی مجہول الحال ہو، یعنی اس کے متعلق ائمہ فن کا کوئی تبصرہ نہ ملتا ہو اور اس سے روایت کرنے والے کل دو آدمی ہوں جس کے باعث اس کی شحصیت معلوم اور حالت محہول ٹھرتی ہو- ایسے راوی کو "مستور" بھی کہتے ہیں-
3/ مبھم: وہ حدیث جس کی سند میں کسی راوی کے نام کی صراحت نہ ہو-
اقتباس: سنن ابی داؤد، جلد 1، ص:77 تا 82
تحقیق و تخریج: حافظ زبیر علی زئی حفظ اللہ
طبع: دارالسلام
تحقیق و تخریج: حافظ زبیر علی زئی حفظ اللہ
طبع: دارالسلام