حضرت اسماعیل علیہ السلام کی چوکھٹ:۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکہ کی سنسان وادی میں جہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام اور انکی والدہ رہ رہے تھے وہاں بنو جرہم کے کچھ افراد بھی آ کے بس گئے جب حضرت اسماعیل علیہ السلام لڑکپن کی عمر کو پہنچے تو ان لوگوں کو وہ عادات و خصائل کے لحاظ سے بڑے نفیس اور حیران کن لگے اور جوان ہونے پر انہوں نے اپنی ایک لڑکی کا نکاح حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کر دیا اس کے بعد حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ محترمہ کا انتقال ہو گیا۔
پس اسماعیلؑ کے نکاح کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے چھوڑے ہوۓ افراد کا حال معلوم کرنے آۓ لیکن حضرت اسماعیل علیہ السلام کو گھر پر نہ پایا انکی بیوی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ہمارے لئے روزی تلاش کرنے گئے ہوۓ ہیں پھر ابراہیم علیہ السلام نے اس سے گزر اوقات اور معاشی حالت کے بارے میں دریافت فرمایا تو اس نے جواب دیا ہم پر برے دن آۓ ہیں ہم بڑی تنگ دستی اور پریشانی میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ایک اجنبی کے سامنے گھر کے حالات اور شکایات بیان کرنے لگی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا، جب تمہارا خاوند آۓ تو انہیں میرا سلام کہنا اور اپنی چوکھٹ بدلنے کے لئے کہہ دینا۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آۓ تو فضائیں بھی خلیل اللہ کی تشریف آوری کی غمازی کر رہی تھیں ۔ بیوی سے دریافت کیا کہ کیا ہمارے گھر کوئی شخص آیا تھا؟ اس نے جواب دیا ایک بوڑھے آدمی اس شکل و صورت کے آ ۓ تھے انہوں نے آپکے متعلق پوچھا تو میں نے بتا دیا کہ آپ روزی کی تلاش میں ہیں اور وقت تنگی سے گزر رہا ہے اور جاتے ہوۓ کہا کہ آپ کو سلام کہہ دوں اور پیغام دوں کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لینا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا، وہ میرے والد محترم تھے انہوں نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تمہیں اپنے آپ سے جدا کر دوں لہٰذا تم اپنے گھر چلی جاؤ۔ پھر آپ نے اسے طلاق دے دی اورایک دوسری عورت سے شادی کر لی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام ان سے دور رہے جب تک اللہ پاک نے چاہا۔ جب اسکے بعد دوبارہ تشریف لاۓ تو اس مرتبہ بھی اپنے لختِ جگر کو نہ پایا انکی اہلیہ محترمہ سے پوچھا تو پتا چلا کہ کام سے گئے ہیں۔ دریافت کیا کہ تمہارا حال کیسا ہے اور انکی معیشت و دیگر حالات دریافت فرماۓ۔ جواب ملا کہ ہم آرام سے وقت گزار رہے ہیں اوراس پر اللہ پاک کی حمد و ثناء بیان کی۔ دریافت فرمایا: تمہاری غذا کیا ہے؟ جواب دیا:۔ گوشت ، پھر دریافت کیا اور پیتے کیا ہو؟ جواب دیا: پانی۔
کہنے لگے، اے اللہ! انہیں گوشت اور پانی میں برکت عطا فرما۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا ان دنوں وہاں غلہّ نہیں ہوتا تھا اگر ہوتا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اس میں بھی برکت کی دعا کرتے ۔ پھر فرمایا ان دونوں چیزوں پہ مکہ مکرمہ کے سوا اور کسی جگہ گزارا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ مزاج سے موافقت نہیں کریں گے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: جب تمہارے شوہر آ جائیں تو انہیں میرا سلام کہنا اور انہیں میرا حکم پہنچا دینا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ سلامت رکھیں۔
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام تشریف لاۓ تو انکی اہلیہ نے بتایا کہ ایک بزرگ تشریف لاۓ تھے پھر ان کی بڑی تعریفیں کیں اور پورا قصہ سنایا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا، وہ میرے والد محترم ہیں اور تم چوکھٹ ہو ، گویا انہوں نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ تمہیں اپنی زوجیت میں برقرار رکھوں۔
بحوالہ قصص الانبیاء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکہ کی سنسان وادی میں جہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام اور انکی والدہ رہ رہے تھے وہاں بنو جرہم کے کچھ افراد بھی آ کے بس گئے جب حضرت اسماعیل علیہ السلام لڑکپن کی عمر کو پہنچے تو ان لوگوں کو وہ عادات و خصائل کے لحاظ سے بڑے نفیس اور حیران کن لگے اور جوان ہونے پر انہوں نے اپنی ایک لڑکی کا نکاح حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کر دیا اس کے بعد حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ محترمہ کا انتقال ہو گیا۔
پس اسماعیلؑ کے نکاح کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے چھوڑے ہوۓ افراد کا حال معلوم کرنے آۓ لیکن حضرت اسماعیل علیہ السلام کو گھر پر نہ پایا انکی بیوی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ہمارے لئے روزی تلاش کرنے گئے ہوۓ ہیں پھر ابراہیم علیہ السلام نے اس سے گزر اوقات اور معاشی حالت کے بارے میں دریافت فرمایا تو اس نے جواب دیا ہم پر برے دن آۓ ہیں ہم بڑی تنگ دستی اور پریشانی میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ایک اجنبی کے سامنے گھر کے حالات اور شکایات بیان کرنے لگی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا، جب تمہارا خاوند آۓ تو انہیں میرا سلام کہنا اور اپنی چوکھٹ بدلنے کے لئے کہہ دینا۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آۓ تو فضائیں بھی خلیل اللہ کی تشریف آوری کی غمازی کر رہی تھیں ۔ بیوی سے دریافت کیا کہ کیا ہمارے گھر کوئی شخص آیا تھا؟ اس نے جواب دیا ایک بوڑھے آدمی اس شکل و صورت کے آ ۓ تھے انہوں نے آپکے متعلق پوچھا تو میں نے بتا دیا کہ آپ روزی کی تلاش میں ہیں اور وقت تنگی سے گزر رہا ہے اور جاتے ہوۓ کہا کہ آپ کو سلام کہہ دوں اور پیغام دوں کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لینا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا، وہ میرے والد محترم تھے انہوں نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تمہیں اپنے آپ سے جدا کر دوں لہٰذا تم اپنے گھر چلی جاؤ۔ پھر آپ نے اسے طلاق دے دی اورایک دوسری عورت سے شادی کر لی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام ان سے دور رہے جب تک اللہ پاک نے چاہا۔ جب اسکے بعد دوبارہ تشریف لاۓ تو اس مرتبہ بھی اپنے لختِ جگر کو نہ پایا انکی اہلیہ محترمہ سے پوچھا تو پتا چلا کہ کام سے گئے ہیں۔ دریافت کیا کہ تمہارا حال کیسا ہے اور انکی معیشت و دیگر حالات دریافت فرماۓ۔ جواب ملا کہ ہم آرام سے وقت گزار رہے ہیں اوراس پر اللہ پاک کی حمد و ثناء بیان کی۔ دریافت فرمایا: تمہاری غذا کیا ہے؟ جواب دیا:۔ گوشت ، پھر دریافت کیا اور پیتے کیا ہو؟ جواب دیا: پانی۔
کہنے لگے، اے اللہ! انہیں گوشت اور پانی میں برکت عطا فرما۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا ان دنوں وہاں غلہّ نہیں ہوتا تھا اگر ہوتا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اس میں بھی برکت کی دعا کرتے ۔ پھر فرمایا ان دونوں چیزوں پہ مکہ مکرمہ کے سوا اور کسی جگہ گزارا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ مزاج سے موافقت نہیں کریں گے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: جب تمہارے شوہر آ جائیں تو انہیں میرا سلام کہنا اور انہیں میرا حکم پہنچا دینا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ سلامت رکھیں۔
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام تشریف لاۓ تو انکی اہلیہ نے بتایا کہ ایک بزرگ تشریف لاۓ تھے پھر ان کی بڑی تعریفیں کیں اور پورا قصہ سنایا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا، وہ میرے والد محترم ہیں اور تم چوکھٹ ہو ، گویا انہوں نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ تمہیں اپنی زوجیت میں برقرار رکھوں۔
بحوالہ قصص الانبیاء