Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی:۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی:۔

    حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی:۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سورہ الصافات کی آیات ۹۹تا ۱۱۳ میں اللہ پاک نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان فرمایا کہ جب انہوں نے اپنی قوم کا علاقہ چھوڑ کر ہجرت فرمائی تو رب سے دعا کی کہ وہ انہیں نیک اولاد عطا فرماۓ۔ اللہ پاک نے انکو ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری دی، وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پہلوٹھے تھے جو انکے ہاں ۸۶ سال کی عمر میں پیدا ہوۓ ۔
    جب حضرت اسماعیل علیہ السلام جوان ہوۓ ، سفر کرنے لگے اور اپنے والد کا کاموں میں ہاتھ بٹانے لگے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ انہیں اپنے اس بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے یاد رہے کہ انبیاء کے خواب سچے اور وحی ہوتےہیں۔

    یہ اللہ پاک کیطرف سے اپنے خلیل کی آزمائس تھی کہ وہ پروردگار کے حکم سے اپنے پیارے بیٹے کو ذبح کر دیں ، جو انہیں بڑھاپے میں ملا تھا اور اب تو انکی عمر اور زیادہ ہو چکی تھی۔ اس سے پہلے انہیں حکم ملا تھا کہ اس پیارے بیٹے کو اور اسکی ماں کو ایک بے آباد علاقے میں چھوڑ دیں جہاں کوئی انسان تھا نہ مویشی اور نہ کھیتی باڑی۔ اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل تھی اور اس پر توکل اور بھروسہ کرتے ہوۓ انہیں وہاں چھوڑ آۓ تھے۔ اللہ پاک نے ان دونوں کو مشکل سے نجات دی تھی اور انہیں وہاں سے رزق دیا تھا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
    پھر جب انہیں اپنے پہلوٹھے اور اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم ملا تو انہوں نے فورا" اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی، انہوں نے اپنے بیٹے کے سامنے یہ معاملہ رکھا تاکہ وہ بھی دل کی خوشی سے اس عمل میں شریک ہو اور ان کے لئے اس عمل کی تعمیل آسان ہو جاۓ، چنانچہ انہوں نے فرمایا:
    "بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں لہٰذا تم دیکھو کہ تمہاری کیا راۓ ہے۔"
    بردبار بیٹا بھی کردار میں اپنے والد کا عکس ثابت ہوا اس نے فورا" کہا:
    " اے ابا جان! آپ کو جو حکم ملا ہے وہی کیجئے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پائیں گے۔"
    یہ جواب انتہائی درست ، والد کی فرمانبرداری اور رب کی اطاعت کا بہت بڑا مظہر تھا۔
    دونوں نے اللہ کا حکم تسلیم کر لیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسکو انجام دینے کا عزم کر لیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ جلدی کیجئے یہ نہ ہو تاخیر کے سبب شیطان لعین وسوسے ڈالے کیونکہ وہ تو چاہتا ہے کہ ہمکو صحیح راستے سے بھٹکا دے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا اس لعین پر پتھر مارو تب باپ اور بیٹے نے ملکر پتھر مارے اور اب یہ حاجیوں کی سنت ہے کہ وہ حج کے دنوں میں اس طرف پتھر پھینکتے ہیں۔

    پھر انہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو سر کے بل لٹا دیا کچھ علماء کا کہنا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام گدی کی طرف سے ذبح کرنا چاہتے تھے تاکہ ذبح کرتے وقت چہرہ نظر نہ آۓ جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے حلق پر چھری پھیری لیکن کچھ کٹ نہ سکا اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی:
    "یٰا ابراھیم قد صدقت الرءیا" ، ترجمہ: اے ابراہیم تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔
    یعنی آپکا جو امتحان مقصود تھا وہ پورا ہو چکا ہے۔ آپکی اطاعت اور فوری تعمیل ظاہر ہو چکی ہے۔ جس طرح آپؑ نے اپنا بدن آگ میں ڈال دیا اور مال مہمانوں پر خرچ کر دیا اسی طرح آپ نے اپنا بیٹا قربانی کے لئے پیش کر دیا اسی لئے اللہ پاک نے فرمایا: " بلاشہ یہ ایک صریح آزمائش تھی۔" اور مزید فرمایا: "ہم نے دوسرے ذبیحہ کو ان کے بیٹے کے عوض فدیہ بنا دیا۔" یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بڑی آنکھوں والا اور سینگوں والا سفید مینڈھا ذبح ہوا تھا۔

    اور یوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی قبول ہوئی اور ان کے پیارے اور فرمانبردار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک دنبہ ذبح ہوا اور یہ سنت آنے والی نسلوں کے لئے قائم کر دی گئی اور رہتی دنیا تک یہ سنت جاری رہے گی انشاءاللہ۔

    قصص الانبیاء
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X