جنات کے ایمان لانے کا واقعہ
جنات کے قرآن سننے اور ایمان لانے کا واقعہ احادیث صحیحہ میں اس طرح آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت جب جنات کو آسمانی خبریں سننے سے روک دیا گیا تو آپؐ کی نبوت و بعثت کے بعد جو جن آسمانی خبریں سننے کے لیے اوپر جاتا تو اس پر شہاب ثابت پھینک کر دفع کردیا جانے لگا۔
جنات میں اس کا تذکرہ ہوا کہ اس کا سبب معلوم کرنا چاہیئے کہ کونسا نیا واقعہ دنیا میں ہوا ہے جس کی وجہ سے جنات کو آسمانی خبروں سے روک دیا گیا۔ جنات کے مختلف گروہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس کی تحقیقات کے لیے پھیل گئے، ان کا ایک گروہ حجاز کی طرف بھی پہنچا اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ مقام بطن نخلہ میں تشریف فرما تھے اور سوق عکاظ کی طرف جانے کا قصد تھا۔ ( عرب کے لوگ تجارتی اور معاشرتی امور کے لیے مختلف مقامات پر خاص خاص ایام میں بازار لگاتے تھے جس میں ہر خطے کے لوگ جمع ہوتے دکانیں لگتیں اور اجتماعات اورجلسے ہوتے تھے جیسے ہمارے زمانے میں اسی طرح کی نمائشیں جابجا ہوتی ہیں، انھیں میں سے ایک بازار مقام عکاظ میں لگاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غالباً دعوت و تبلیغ اسلام کے لیے تشریف لے جارہے تھے) اس مقام بطن نخلہ میں آپ صبح کی نماز پڑھا رہے تھے کہ وہ جنات یہاں پہنچے، قرآن سن کر کہنے لگے کہ بس وہ نئی بات یہی ہے جو ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہوئی ہے۔
(رواہ الامام احمد والبخاری ومسلم الترمذی والنسائی و جماعتہ عن ابن عباسؓ)
اور ایک روایت میں ہے کہ وہ جنات جب یہاں آئے تو باہم کہنے لگے کہ خاموش ہوکر قرآن سنو جب آپؐ نماز سے فارغ ہوئے تو اسلام کی حقانیت پر یقین و ایمان لاکر اپنی قوم کے پاس واپس آگئے اور ان کو اس واقعہ کے اصلی سبب کی اور اس کی خبر دی کہ ہم مسلمان ہوگئے تم کو بھی چاہیئے کہ ایمان لے آؤ، اس کے بعد سورۂ جن کا نزول ہوا جس میں ان جنات کے ایمان لانے کا ذکر ھے۔
(رواہ ابن المنذر عن عبدالملک)
اور ایک روایت میں ہے کہ یہ جنات مقام نصبین کے رہنے والے تھے اور کل نویا بعض روایات کے مطابق سات تھے۔ جب انھوں نے اپنی قوم کو یہ خبر سنائی اور ایمان لانے کی ترغیب دی تو پھر ان میں سے تین سو اشخاص اسلام لانے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ ( رواہ ابونعیم والواقدی عن کعب الاحبار والروایات کلھافی الروح)
جنات کے قرآن سننے اور ایمان لانے کا واقعہ احادیث صحیحہ میں اس طرح آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت جب جنات کو آسمانی خبریں سننے سے روک دیا گیا تو آپؐ کی نبوت و بعثت کے بعد جو جن آسمانی خبریں سننے کے لیے اوپر جاتا تو اس پر شہاب ثابت پھینک کر دفع کردیا جانے لگا۔
جنات میں اس کا تذکرہ ہوا کہ اس کا سبب معلوم کرنا چاہیئے کہ کونسا نیا واقعہ دنیا میں ہوا ہے جس کی وجہ سے جنات کو آسمانی خبروں سے روک دیا گیا۔ جنات کے مختلف گروہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس کی تحقیقات کے لیے پھیل گئے، ان کا ایک گروہ حجاز کی طرف بھی پہنچا اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ مقام بطن نخلہ میں تشریف فرما تھے اور سوق عکاظ کی طرف جانے کا قصد تھا۔ ( عرب کے لوگ تجارتی اور معاشرتی امور کے لیے مختلف مقامات پر خاص خاص ایام میں بازار لگاتے تھے جس میں ہر خطے کے لوگ جمع ہوتے دکانیں لگتیں اور اجتماعات اورجلسے ہوتے تھے جیسے ہمارے زمانے میں اسی طرح کی نمائشیں جابجا ہوتی ہیں، انھیں میں سے ایک بازار مقام عکاظ میں لگاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غالباً دعوت و تبلیغ اسلام کے لیے تشریف لے جارہے تھے) اس مقام بطن نخلہ میں آپ صبح کی نماز پڑھا رہے تھے کہ وہ جنات یہاں پہنچے، قرآن سن کر کہنے لگے کہ بس وہ نئی بات یہی ہے جو ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہوئی ہے۔
(رواہ الامام احمد والبخاری ومسلم الترمذی والنسائی و جماعتہ عن ابن عباسؓ)
اور ایک روایت میں ہے کہ وہ جنات جب یہاں آئے تو باہم کہنے لگے کہ خاموش ہوکر قرآن سنو جب آپؐ نماز سے فارغ ہوئے تو اسلام کی حقانیت پر یقین و ایمان لاکر اپنی قوم کے پاس واپس آگئے اور ان کو اس واقعہ کے اصلی سبب کی اور اس کی خبر دی کہ ہم مسلمان ہوگئے تم کو بھی چاہیئے کہ ایمان لے آؤ، اس کے بعد سورۂ جن کا نزول ہوا جس میں ان جنات کے ایمان لانے کا ذکر ھے۔
(رواہ ابن المنذر عن عبدالملک)
اور ایک روایت میں ہے کہ یہ جنات مقام نصبین کے رہنے والے تھے اور کل نویا بعض روایات کے مطابق سات تھے۔ جب انھوں نے اپنی قوم کو یہ خبر سنائی اور ایمان لانے کی ترغیب دی تو پھر ان میں سے تین سو اشخاص اسلام لانے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ ( رواہ ابونعیم والواقدی عن کعب الاحبار والروایات کلھافی الروح)