حدیث کا مفہوم ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے تمام لوگ محفوظ رہیں۔ صوفیاء کرام کی زندگی اسی حدیث مبارکہ کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ ان کی زندگی میں رنگ و نسل‘ قوم و مذہب کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ وہ بلاامتیاز مذہب مخلوق کی خیرخواہی اور بھلائی کو سعادت سمجھتے ہوئےہمیشہ اس میں مشغول رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن دنوں میں بیت المقدس میں تھا ان دنوں کا واقعہ ہے کہ ایک رات جب ہم لوگ عشاء کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے تو کچھ رات بیتنے کے بعد آسمان سے دو فرشتے اترے اور مسجد کی محراب کے پاس آکر ٹھہرگئے۔ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ مجھے یہاں سے کسی انسان کی خوشبو آرہی ہے‘ دوسرے نے کہاں ہاں! یہ ابراہیم بن ادھم ( رحمۃ اللہ علیہ)ہیں۔ پہلے نے پوچھا‘ ابراہیم بن ادھم (رحمۃ اللہ علیہ) بلخ کے رہنے والے ہیں؟ دوسرے نے کہا ہاں! وہی۔ پہلے نے کہا: افسوس! انہوں نے رب کی رضا حاصل کرنے کیلئے بڑی مشقتیں برداشت کیں‘ مصیبتوں اور مشکلوں کے باوجود صبر سے کام لیا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مرتبہ ولایت عطا کردیا لیکن صرف ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے انہوں نے وہ مرتبہ کھودیا۔ دوسرے نے پوچھا: ان سے کیا غلطی سرزد ہوئی ہے؟ پہلے فرشتے نے کہا: جب وہ بصرہ میں تھے تو ایک بار انہوں نے ایک کھجور فروش سےکھجوریں خریدیں‘ کھجوریں لیکر جب وہ واپس پلٹنے لگے تو دیکھا کہ زمین پر کھجور کا ایک دانہ گرا پڑا تھا انہوں نے سمجھا شاید یہ ان کے ہاتھ سے گرا ہے۔ لہٰذا انہوں نے اسے اٹھایا‘ صاف کیا اور کھالیا۔ دراصل کھجور کا دانہ ان کے ہاتھ سے نہیں گرا تھا بلکہ کھجور کے ٹوکرے سے گرا تھا‘ جونہی وہ کھجور ان کے پیٹ میں پہنچی ان سے مرتبہ ولایت واپس لے لیا گیا۔حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے مسجد کے دروازے کی اوٹ سے جب ان کی یہ باتیں سنیں تو روتے ہوئے
مسجد سے باہر نکلے اور اس پریشانی اور بے چینی کے عالم میں بیت المقدس سے بصرہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ وہاں جاکر ایک کھجور فروش سے کھجوریں خریدیں اور پھر اس کھجور فروش کے پاس گئے جس سے پہلے کھجوریں خریدی تھیں‘ اسے کھجور واپس کی اور ساتھ ہی سارا واقعہ بیان کیا اور آخر میں اس سے معافی بھی مانگی کہ غلطی سے تمہاری ایک کھجور کھالی تھی لہٰذا مجھے معاف کردینا۔اس کھجور فروش نے کھلے دل سے معاف کردیا اور پھر روپڑا کہ حضرت کو ایک کھجور کی وجہ سے اتنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مختصر یہ کہ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ بصرہ سے پھر بیت المقدس روانہ ہوگئے اور بیت المقدس پہنچ کر رات کے وقت اس مسجد میں جاکر بیٹھ گئے۔ جب رات کافی بیت گئی تو آپ نے دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے اترے‘ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ مجھے یہاں سے انسان کی خوشبو آرہی ہے دوسرے فرشتے نے کہا ہاں یہاں ابراہیم بن ادھم موجود ہیں جو ولایت کے مرتبے سے گرگئے تھے لیکن اب اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے فضل و کرم کے صدقے پھر وہی مقام ومرتبہ عطا فرمادیا۔
source---ubqari.org