ایک مسلمان کا ٹائم ٹیبل
قرآن مجید نے تمام انسانوں کو اور خصوصا مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ آپ اللہ ذوالجلال کی کائنات کے اوپر غوروفکر کیا کریں سوچ بچار کریں رات کے اوپر دن کے اوپر زمین وآسمان کو پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں پہاڑوں میں اور بادلوں میں باقی اللہ ذوالجلال کی تمام مخلوق میں اچھی طرح غوروفکر کیا کریں بلکہ عقل مندوں کی یہ نشانی بتلائی کہ عقل والے اصحاب بصیرت وہ ہیں جو اللہ کو یاد کرتے ہیں“ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ”اور زمین وآسمان کی پیدائش میں غوروفکر کرتے ہیں صرف غوروفکر ہی نہیں کرتے بلکہ زبان سے یہ بھی کہتے ہیں“ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلاً ”کہ اے ہمارے پروردگار تو نے اپنی اس کائنات کو بے فائدہ پیدا نہیں کیا ہے بلکہ اس کے اندر بڑی حکمتیں ہیں بڑے سبق ہیں بڑی نصیحتیں ہیں آئیے ذرا غور کریں کہ وہ اللہ ذوالجلال جو کلمہ کن کے ساتھ ساری مخلوق کو پیدا کرنے پر قادر ہے صرف کن کہہ کر زمین وآسمان کو اپنی ساری کائنات کو عدم سے وجود میں لاسکتا ہے لیکن اس رب ذوالجلال نے سات دنوں میں زمین وآسمان کو اور اپنی دوسری مخلوق کو پیدا کیا ہے“ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ”چھ دنوں کے اندر زمین وآسمان کو اور جو کچھ اس کے درمیان ہے چھ دنوں کے اندر بنا دیا ہے بھائیو!آپ کبھی غور کریں کہ اللہ ذوالجلال نے اپنی کائنات کی ترتیب ایک وقت کے اوپر اور ایک ڈھنگ سے رکھی ہے بچہ راتوں رات نہیں پیدا ہوجاتا بلکہ ایک وقت مقرر ہے مراحل ہیں جس سے بچے کو گزرنا پڑتا ہے اور بچے کی پیدائش ہوتی ہے پھر بچہ راتوں رات جوان نہیں ہوجاتا بلکہ کچھ وقت ہے مراحل ہیں ان سے بچے کو گزرنا پڑتا ہے اور راتوں رات ہی جوان نہیں ہوجاتا یہ اللہ ذوالجلال کا ایک نظام ہے کہ رات کو بھی اللہ نے پیدا کیا ہے انسان کے سکون کے لیے اس کا بھی ایک وقت ہے دن کو اللہ ذوالجلال نے معیشت کے لیے کام کرنے کے لیے اللہ کا فضل ڈھونڈنے اور تلاش کرنے کے لیے پیدا کیا ہے اور اس کا بھی ایک وقت ہے دن کی ابتدا ہے انتہا ہے رات کی ابتدا ہے رات کی انتہا ہے اس کائنات کے اوپر انسان غور کرئے تو پتہ چلتا ہے کہ انسان کو اپنے کام کاج کے اندر ایک ترتیب مقرر کرنی چاہیے ایک وقت مقرر کرنا چاہیے آپ دیکھتے ہیں کہ ایک طالبعلم ہے اس کو پتہ ہے کہ میں نے سارا دن کیا کرنا ہے کتنے سبق پڑھنے ہیں کس وقت ان کی ابتدا ہوتی ہے اگر کوئی ملازم ہے تو اس کو اپنی ڈیوٹی کا علم ہوتا ہے کہ میری حاضری فلاں وقت ہے اور چھٹی فلاں وقت ہے فلاں میرا کام ہے،تاجر ہے اس کا اپنا ایک نظام ہے کہ فلاں وقت میں نے اپنے دفتر اور کام پر جانا ہے اور فلاں وقت میں نے وہاں سے آنا ہے،کوئی ڈاکٹر ہے کوئی عام تاجر ہے کوئی ملازم ہے کوئی طالبعلم ہے ان سب کا ایک نظام ہے اگر یہ لوگ اپنے نظام کے اوپر چلیں تو ان کی زندگی بڑی پرسکون ہوتی ہے وہ طالبعلم جو سارا سال اپنے ٹائم ٹیبل کی پابندی کرتا ہے اسباق کی پابندی کرتا ہے اور آج کا کام کل پر نہیں چھوڑتا امتحان کے دنوں میں بھی اس کو پریشانی نہیں ہوتی وہ اگر وقت مقررہ پر محنت کرتا رہتا ہے اللہ ذوالجلال اس کو کامیابی بھی عطا فرما دیتے ہیں اور اس کو پریشانی بھی نہیں ہوتی لیکن اگر وہ آج کا کام کل پر چھوڑتا رہے اور کل کا پرسوں پر چھوڑتا رہے تو پھر اس کی کامیابی کی امید نہیں ہوتی اللہ ذوالجلال کا نظام ہمیں یہ بتلا رہا ہے کہ دن کا کام رات پر نہ چھوڑو اور رات کا کام دن پر مت چھوڑو بھائیو!آج کے خطبے میں ہم اس چیز پر غور کریں کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ایک تو ہے ایک تاجر،ایک طالبعلم،ایک ملازم،ڈاکٹر، پروفیسر یہ اپنے اپنے حساب سے اپنے نظام الاوقات کو ترتیب دیتے ہیں اور اپنی اپنی ڈیوٹیوں کو سامنے رکھتے ہیں آج کے خطبے میں ہم اس چیز پر غور کریں کہ ایک مسلمان کا مسلمان ہونے کے لحاظ سے نظام الاوقات کیا ہے اس کو رات کو کیا کرنا چاہیے اور اس کو دن کو کیا کرنا چاہیے اس کے ٹائم ٹیبل کیا ہیں دن کے اندر صبح سے لیکر شام تک اس کی کیا ذمہ داری اور ڈیوٹی ہے پھر غروب شمس سے لیکر رات کے ختم ہونے تک اس کی کیا ذمہ داری،کیا ڈیوٹی ہے کیا اسلام اور شریعیت نے ہمارے اوپر کچھ نظام مرتب کر کے ہمارے ڈیوٹیاں لگائیں ہیں یا صرف جانوروں کی طرح کافروں عام لوگوں کی طرح ہمارا کام کھانا اور پینا ہے اور سو جانا ہے اور دولت کو کمانا ہے بھائیو!ہم شروع کرتے ہیں کہ مسلمان جب اٹھے جب وہ نیند سے بیدار ہو تو اس کو کیا کرنا چاہیے اس کو نیند سے کب بیدار ہونا چاہیے نیند سے کس وقت اس کو اٹھنا ہے یہ نظام الاوقات نہ تو میں اپنی طرف سے آپ کو دے رہا ہوں اور نہ ہی یہ کسی محقق اور مجتہد کے نظام الاوقات ہیں بلکہ یہ وہ نظام الاوقات ہیں جو پیدا کرنے والے نے رب العالمین نے مسلمانوں کو دیا اور محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماننے والوں پر اس نظام الاوقات کو نافذ کیا ہے بھائیو!سب سے پہلا کام خود اپنے آپ کو اس چیز کا پابند بنائیں اپنے بچوں کو اس کا پابند بنائیں اور اپنے گھر میں اس نظام الاوقات کو جو اللہ کی طرف سے اور محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مسلمانوں کے نام ہے فرض ہے واجب ہے آپ ان کو اپنے گھروں میں نافذ کریں بچوں کو عادت ڈالیں اپنے گھر میں اس ٹائم ٹیبل کے مطابق چلیں تو پتہ چلے گا کہ یہ ایک مسلمان کی زندگی ہے یہ بھی مسلمان کا گھر ہے بھائیو!ہر مسلمان پر جو اسلام کا دعوے دار ہے اس پر فرضٗ ہے یہ فرض عین ہے فرض کفایہ بھی نہیں یہ کہ بعض لوگ کرلیں گے بعض کی جان چھوٹ جائے فرض عین ہے ہر بالغ مسلمان مرد اور خاتون کے اوپر کہ وہ فجر کی اذان کے وقت اٹھ جائے جو فجر کی اذان ہوتی ہے نا جب فجر کی نماز کا وقت شروع ہوجاتا ہے اس وقت اٹھنا فرض ہوجاتا ہے اس سے پہلے اگر آپ اٹھے تو بہت بڑی سعادت ہے بڑی خوش قسمتی ہے اگر فجر کی اذان سے آپ پہلے اٹھ کر دو رکعتیں ہی پڑھ لیں اور ان دو رکعتوں میں آپ دس آیتیں ہی پڑھ لیں قرآن مجید کی دو رکعتیں پڑھ لیں اور دس آیتیں پڑھ لیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ شخص“لم یکتب من الغافلین”غافلین سے نہیں لکھا جائے گا اور اگر پچاس آیتیں پڑھ لیں تو پھر یہ شخص“کتب من القانتین”اس کا نام اس رجسٹر اور دفتر میں لکھا جائے گا جس میں قانتین اللہ کی اطاعت گزار بندوں کے نام لکھے گئے ہیں اور اگر سو آیتیں پڑھ لیں فجر کی اذان سے نماز سے پہلے اٹھ کر جس کو تہجد کہتے ہیں سو آیتیں پڑھ لیں“کتب من المقنطرین”تو اس خوش قسمت کا نام اس رجسٹر کے اندر لکھا جائے گا جس کے اندر خزانہ جمع کرنے والوں کے نام ہیں اللہ کی رحمت کا اللہ کی بخشش کا اور اللہ کے فضل کے خزانے جمع کرنے والوں کے ناموں کے اندر اس کا بھی نام آجائے گا لیکن یہ فرض نہیں ہے ویسے آدمی کو مثالی آدمی بننے کے لیے فجر کی اذان سے پہلے اٹھنا چاہیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر سے کہا کہ عبداللہ آپ آدمی تو نیک ہیں آپ آدمی تو نیک ہیں اگر آپ رات کو تہجد نہ چھوڑیں یہ تہجد کوئی فرض نہیں لیکن نیکی کا صالح ہونے کا جو اعلی معیار ہے بھائیو!اس کے اندر یہ بھی شامل ہے کہ فجر کی اذان سے پہلے اٹھیں اگرچہ کچھ وقت کے لیے اٹھیں بہرحال یہ تو انسان کی ثواب دید کے اوپر ہے اللہ ذوالجلال سب کو توفیق عطا فرما دے کہ یہ مرتبہ بھی حاصل کرلیں لیکن چلو اگر کسی کے اندر غفلت ہے سستی ہے تو کم از کم فجر کی اذان کے وقت اٹھنا ہر مسلمان کا فرض بن جاتا ہے اگر کوئی رات کو لیٹ سو رہا ہے وہ تھکا ہوا ہے سفر سے آیا ہے اور اس کو خطرہ ہے کہ شاید مجھے جاگ نہ آئے تو پھر اس کو کیا کرنا چاہیے بھائیو!اس کو چاہیے کہ اپنے باپ سے کہے اپنی بیوی سے کہہ دے اپنے والدہ سے کہہ دے اپنی والد سے کہہ دے کسی بڑے بچے سے کہہ دے کسی اپنے دوست کی ڈیوٹی لگا دے کہ آپ مجھے فجر کی اذان کے وقت اٹھا دینا ڈیوٹی لگا دے کسی دوست کو کہہ دے کہ آج میں لیٹ سو رہا ہوں آج میں سفر سے آیا ہوں تھکا ہوا ہوں آپ اذان کے وقت مجھے گھنٹی دے دیں تاکہ میری نماز نہ جاتی رہے یہ چیز ہمیں کہاں سے ملتی ہے یہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ملتی ہے آپ جہاد کے سفر سے آرہے ہیں راستے میں پڑاؤ ڈالا تھکے ہوئے ہیں خطرہ ہے کہ سو جائیں گے تو آنکھ نہیں کھلے گی تو صحابہ کرام میں اعلان کیا کہ کون ہے جو ہمیں نماز کے وقت جگائے گا حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ میں آپ کو جگاؤ گا نماز کے وقت آپ نے ڈیوٹی لگا دی،ڈیوٹی لگا دیں ضرور اٹھیں اور سب سے پہلے اٹھ کر کیا کہیں جب آپ اٹھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعا سکھائی ہے“الحمد للہ الذی أحیانا بعد ما أماتنا وإلیہ النشور”یہ مسلمانوں کو سکھایا کہ آنکھ کھلے تو آپ یہ دعا پڑھیں“ الحمد للہ الذی أحیانا بعد ما أماتنا وإلیہ النشور ”اور بھی آیتیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آسمان کی طرف دیکھ کر پڑھا کرتے تھے کم از کم یہ دعا تو آپ سارے بھائی یاد کریں پھر وضو کریں اور پھر آپ نماز پڑھیں تو تین گرہیں جو شیطان جادو کی شکل میں انسان کی گدی کے اوپر باندھ دیتا ہے وہ تینوں کی تینوں کھل جاتی ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ جب تم میں سے کوئی آدمی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں دیتا ہے تین گرہوں کے ساتھ جادو کردیتا ہے ایک گرہ کے ساتھ کیا کرتا ہے“علیک لیل طویل نم”کہ سوئے رہو ابھی تو رات بڑی لمبی ہے پھر سوئے رہو ابھی تو رات بڑی لمبی ہے سوئے رہو ابھی تو رات بڑی لمبی ہے ا گر یہ آدمی صبح اٹھے اللہ کا ذکر کرتا ہے ایک گرہ کھل گئی وضو کیا دوسری گرہ کھل گئی نماز پڑھی تو تیسری گرہ بھی کھل گئی تو یہ شخص کیا ہوتا ہے“أصبح نشیطا طیب النفس”کہ یہ شخص پاک صاف بن گیا اس کی روح پاک ہوگئی ہوشیار بن گیا شیطان کے جادو کا اثر ختم ہوگیا اب یہ سارا دن نیکیوں میں بھلائیوں میں اچھائیوں میں آگے آگے یہ چلنے والا شخص ہوگا اور جو شخص نہیں اٹھا سورج نکل آیا سورج نکل آیا تو شیطان نے رات کو پہلے تو اس کی گدی پر جادو کیا ہوا تھا نا ساتھ اس نے کیا کردیا“بال الشیطان فی أذنیہ”شیطان نے اس کے دونوں کانوں میں پیشاب بھی کردیا اب یہ پورے کا پورا شیطان کے ہاتھ میں آگیا ہے اس کی پیشانی اس کا جو کنٹرول ہے پورے کا پورا وہ شیطان کے ہاتھ میں آگیا“بال الشیطان فی أذنیہ”جو اٹھا سورج نکلا نہ اللہ کا نام لیا نہ اس نے وضو کیا نہ اس نے نماز پڑھی تو شیطان نے اس کے دونوں کانوں میں پیشاب کر دیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں“فأصبح خبیث النفس کسلان”تو اب یہ شخص کیا بن گیا ہے خبیث النفس یہ خبیث النفس ہے اور کسلان ہے نیک کاموں میں سست نیک کاموں میں سست نیکی کرنے کا اس کا دل ہی نہیں چاہے گا اس جادو کا اور شیطان کے اس غلبے کا اس کے اوپر اثر آگے والے سارے دن اور رات کو رہے گا کہ نیکی کا شوق اور محبت اس کے دل میں نہیں رہے گی اس لیے بھائیو!سب سے پہلے تو آپ نے صبح اذان کے وقت اٹھنا ہے اللہ کا ذکر کرنا ہے دعا پڑھنی ہے پھر یہ وضو کرنا ہے اور پھر نماز پڑھنی ہے بھائیو!نماز کے بعد میں ایک ضروری تلقین آپ حضرات کو کرنا چاہتا ہوں آپ اس کو اپنا حرص جان بنا لیں اور اپنی زندگی کے شب وروز کا عمل بنا لیں وہ کیا ہے کہ صبح اور شام کی دعائیں کو نہ چھوڑا کریں صبح کو دعائیں ہیں شام کی دعائیں ہیں یہ جو دن چڑھ رہا ہے نا یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک دن کا ہماری زندگی میں اضافہ ہوگیا رات آگئی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک رات کا ہماری زندگی میں اضافہ ہوگیا ورنہ کس کو پتہ ہے کہ ہمیں زندگی میں ایک دن کی اور مہلت مل جائے گی ایک رات کی اور مہلت مل جائے گی کسی کے پاس یہ گارنٹی نہیں ہے دن اور رات کا وقت اللہ ذوالجلال کی بہت بڑی نعمت ہے لیکن بھائیو!نعمت اس وقت بنتی ہے جب یہ دن نیکی میں گزرے جب یہ رات اللہ کی اطاعت میں گزرے اگر یہی دن اللہ کی نافرمانی میں گزرے گا تو انسان کا بوجھ بڑھتا جائے گا صحیح بات ہے نا جیسے جیسے انسان کی زندگی میں اضافہ ہوتا جائے اس کے شب وروز اس کو ملتے جائیں اور وہ اللہ کی نافرمانی بھی کرتا جائے تو اس کا بوجھ بڑھے گا یا ہلکا ہوگا اس کا بوجھ بڑھتا جائے گا ہر آنے والا دن اس کے بوجھ کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہوگا اسی لیے محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ آپ بتلائیں کہ لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہے آپ نے فرمایا“من طال عمرہ وحسن عملہ”کہ سب سے بہترین شخص وہ ہے کہ جس کی عمر لمبی ہو اور عمل بھی نیک ہو اللہ اکبر جس شخص کی عمر لمبی ہو اور لمبی عمر ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا عمل اچھا ہو وہ اس عمر میں بھی اپنی نیکیوں کے اندر اضافہ کررہا ہو بھائیو!صبح اور شام کی دعائیں اس لیے بہت ضروری ہیں کہ ان دعاؤں میں ایک تو اللہ کا شکر ادا کیا جاتا ہے کہ اللہ نے ہمارے اوپر یہ دن چڑھا دیا اور دوسرا ان دعاؤں کے اندر اللہ سے مانگا جاتا ہے اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ اے میرے اللہ اس دن کے اندر مجھے نیکی کی توفیق دینا شیطان کے شر سے ہماری حفاظت فرمانا اور دشمنوں کے شر سے ہمیں محفوظ فرمانا،انسان تو بڑا کمزور ہے اس لیے فجر کی نماز کے بعد اور یہ مغرب کے وقت جو یہ فجر کی دعائیں ہیں یہ صبح اور شام کی دعائیں ہیں ان کو آپ نہ چھوڑا کریں اگر آپ کو زبانی یاد نہیں بھی ہیں تو آپ کتابیں اپنی جیب میں رکھا کریں حصن المسلم ہے اس کے اندر صحیح صحیح احادیث سے دعاؤں کا انتخاب ہے وہ آپ ہر وقت اپنے پاس رکھیں فجر کے وقت یہ صبح کے وقت بھی مسنون اذکار پڑھیں اور شام کے وقت بھی مسنون اذکار پڑھیں تاکہ اللہ کی حفاظت بھی ہوجائے اور اللہ ذوالجلال سے توفیق بھی ہم مانگیں کہ اس رات اور دن میں ہمیں نیکی کرنے کی توفیق عطا فرما دینا فجر کی نماز کے بعد آپ دعائیں پڑھیں جب سورج نکل آئے تو بھائیو!دھوپ کے تیز ہونے تک یعنی دس سے پہلے پہلے تقریبا آپ کم از کم دورکعتیں ضرور پڑھ لیا کریں دو رکعتیں پڑھ لیا کریں یہ اپنی زندگی کی روٹین بنا لیں اگر طالبعلم سکول اور کالج میں جارہا ہے ظاہر ہے اس وقت وہ منہ ہاتھ دھوتے ہیں اس وقت آپ ان سے کہیں کہ وضو کرلیں ایک تو باوضو ہوجائیں گے وضو ہی کرلیں،وردی پہنیں دو رکعتیں آپ نماز ادا کرلیں کوئی اپنی ڈیوٹی پر جارہا ہے کوئی اپنی دکان پر جارہا ہے وہ اپنی یہ روٹین بنا لے کہ صبح سات آٹھ بجے نکلتے ہوئے وضو کرلے اور دو رکعتیں نماز ادا کرلے یہ دو رکعتیں اگرچہ فرض تو نہیں ہیں لیکن ان کی اہمیت بہت ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لوگو!ہر شخص کے اللہ ذوالجلال نے تین سو ساٹھ جوڑ بنائے تین سو ساٹھ جوڑ بنائیں ہیں ہر جوڑ کی طرف سے ہر دن تمہارے اوپر صدقہ کرنا ضروری ہے ہر جوڑ کی طرف سے ہر دن صدقہ کرنا ضروری ہے کہ اے اللہ تو نے مجھے آنکھیں دیں ہر دن آنکھوں کی طرف سے صدقہ کریں کان کی طرف سے انگلیوں کے ایک ایک جوڑ ہیں بھائیو!یہ کتنی عظیم نعمتیں ہیں اللہ ذوالجلال کی یہ کتنی بڑی نعمتیں ہیں اللہ کا ہر دن شکر ادا کرتے ہوئے ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ کریں تو تین سو ساٹھ صدقے ہوگئے نا،تین سو ساٹھ صدقے کرنا ہر مسلمان کے اوپر ضروری ہے پھر آپ نے یہ بھی آسانی فرما دی کہ صدقہ اس صورت میں کرلیا کریں سبحان اللہ یہ کہہ دیا تو ایک صدقہ اللہ اکبر یہ کہہ دیا تو ایک اور صدقہ بن گیا لا الہ الا اللہ ایک اور صدقہ بن گیا کسی کو اچھی بات بتلا دی یہ بھی صدقہ بن گیا کسی کو راستہ بتلا دیا یہ بھی صدقہ بن گیا کسی کو برے کام سے روک دیا یہ بھی صدقہ بن گیا تین سو ساٹھ نیکیاں اس طریقے سے کر لیں پھر بھی تین سو ساٹھ جوڑ کا صدقہ ہوجائے گا صحابہ کرام کہا جی یہ بھی تو کافی مشکل لگ رہا ہے نا آپ نے فرمایا چلو ایک آسان نسخہ بھی ہے کہ ہر دن تین سو ساٹھ جوڑ کا صدقہ کہ سورج نکلنے کے بعد دورکعتیں ادا کرلیں دو رکعتیں نماز پڑھ لیں نماز پڑھتے ہوئے پورا جسم مشغول ہوتا ہے کبھی اللہ کے سامنے رکوع میں کبھی سجدے میں کبھی قیام میں کبھی تشہد میں دو رکعتیں نماز پڑھ لیں تو تین سو ساٹھ جوڑ کا صدقہ ادا ہوجائے گا بھائیو!اس کا ایک اور بھی فائدہ ہوگا ا گر آپ چار رکعتیں پڑھ لیں اگر سورج نکلنے کے بعد آپ چار رکعتیں پڑھ لیں نا تو پھر اللہ ذوالجلال آپ کے سارے کاموں کے ضامن بن جائیں گے چار رکعتیں پڑھ لیں،حدیث قدسی میں اللہ ذوالجلال فرماتے ہیں“یا ابن آدم”اے آدم کے بیٹے“ ارکع لی أربع رکعات فی أول النہار أکفیک آخرہ ”اے آدم کے بیٹے دن کے شروع میں چار رکعتیں پڑھ لے دن کے شروع میں چار رکعتیں پڑھ لے باقی دن کے آخر تک میں تجھے کافی اور شافی ہوجاؤں گا میں تیرے لیے کافی ہوجاؤں گا اس لیے بھائیو!یہ سورج نکلنے کے بعد ہر مسلمان کو چاہیے ہماری ماؤں اور بہنوں کو چاہیے بچوں کوعادت ڈالیں بچپن سے ہی کہ وہ دن کے شروع میں دو یا چار رکعتیں پڑھ لیں تاکہ ان کے تین سو ساٹھ جوڑ کا صدقہ کا بھی ہوجائے اور اللہ ذوالجلال اس کاموں کا ضامن اور کافی شافی بھی بن جائے مسلمان کو چاہیے کہ وہ دن کے کسی نہ کسی حصے میں قرآن مجید بھی ضرور پڑھ لیا کرئے قرآن مجید بھی ضرور پڑھ لیا کرئے اس کی تلاوت بھی ضرور کر لے اور بھائیو!یہ کوشش کریں کہ قرآن مجید کو آپ ابتدا سے شروع کریں اور سارا قرآن مجید پڑھنے کی کوشش کریں یہ بات میں اس لیے اپنے بھائیوں سے کہہ رہا ہوں کہ کچھ حضرات قرآن کی تلاوت کی روٹین تو بناتے ہیں لیکن وہ روٹین عجیب سی ہوتی ہے کیا کہ صبح دکان پر گئے یا گھر میں سورت یسین کھول کر بیٹھ گئے ہر روز سورت یسین کی تلاوت اور یہ کیوں کس وجہ سے اس لیے کہ لوگوں سے سنا ہے کتابوں میں من گھڑت روایات پڑھی ہیں کہ جو آدمی سورت یسین پڑھ لیتا ہے دکان بھی خوب چلتی ہے گھر بھی خوب چلتا ہے فیکڑی بھی خوب چلتی ہے سارے کام بڑے سیدھے سیدھے چلتے ہیں بیماریاں بھی دور ہوجاتی ہیں ان توہمات کی بنا پر یا ان موضوع اور من گھڑت روایات کی بنا پر ہمارے مسلمانوں نے یہ پنچ سورتیں بھی بنالیں ہیں بھئی جو اللہ نے آسمانوں سے قرآن اتارا وہ تو شروع ہوتا ہے سورت الفاتحہ سے بعد میں سورت البقرہ آجاتی ہے پھر سورت آل عمران آجاتی ہے پھر سورت النساء آجاتی ہے پھر سورت المائدہ اور آخر میں سورت الناس آجاتی ہے بھئی یہ ہے نا وہ قرآن جو اللہ نے آسمانوں سے اتارا اور جس کو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے اپنے صحابہ کو پڑھایا یہ وہ قرآن تھا جس کی تلاوت ہوتی رہی لیکن اب ہمارے پاس آگیا ہے پنچ سورتہ قرآن یہ قرآن مجید کی باقی برکت سے محروم کرنے کے لیے پانچ سورتیں نکال لیں سورت یسین نکال لی شروع میں کچھ فضائل لکھ دیے مسلمانوں کو اسی پر لگا دیا آگے اس کا ترجمہ اس کا مفہوم اس کا مدعا اور اس کے مطالب اس کے اوپر غور کرنے کی ضرورت نہ رہی میرے بھائیو!آپ اپنی یہ روٹین بنائیں کہ سارا قرآن مجید پڑھیں ہر روز تھوڑا تھوڑا پڑھتے رہے اور قرآن مجید کو آپ ایک مہینے میں ختم کرنے کی کوشش کریں یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین ہے بلکہ میں تو آپ حضرات کے کھانے کے ٹائم ٹیبل میں بھی ایک تبدیلی کرنا چاہتا ہوں بھائی رات اور دن آدمی کھاتا بھی ہے نا صبح ناشتہ بھی کرتا ہے دوپہر کو کھانا بھی کھاتا ہے پھر شام کو بھی کھاتا ہے سارا دن ماشاءاللہ اللہ کی نعمتیں کھاتے پیتے رہتے ہیں ایک بات آپ ذہن میں رکھیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں جو کھانے پینے کے آداب میں چیز آتی ہے وہ دو ٹائم کا کھانا ہے دو ٹائم کا کھانا ہے ایک کو عربی میں غدا کہتے ہیں اور دوسرے کو عشاء کہتے ہیں باقی سارا دن ہی کھاتے پیتے رہنا اللہ ذوالجلال نے کھانے پینے کا حکم بھی دیا اور ساتھ یہ بھی کہہ دیا“ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ ”کھاؤ اور پیئو اور اسراف نہ کرو بھائیو!آدمی کو ضرورت کے مطابق کھانا چاہیے یہ کوئی پابندی نہیں ہے کہ آپ ضرور دو ٹائم ہی کھائیں اگر آپ بھوک لگ گئی ہے جب بھی بھوک لگ گئی ہے تو کھائیں لیکن وہ شخص بڑی آسانی میں رہتا ہے اور اگر سنت کی نیت کر لے تو اس کو اجر اور ثواب بھی ملے گا اور اپنے کھانے کا ٹائم ٹیبل صرف دو وقت ہی رکھ لیں،رمضان المبارک یہ ایک مثالی مہینہ ہے رمضان المبارک یہ ایک بارہ مہینوں میں سے ایک مثالی مہینہ ہے اللہ کی عبادت کا اللہ کی عبودیت کا اور اس مہینے کے اندر اللہ ذوالجلال نے جو ٹائم ٹیبل دیا ہے مسلمانوں کو کھانے اور پینے کا وہ دو ٹائم ہے دو ٹائم کھائیں اور آپ یہ روٹین بنا لیں کہ آپ اکٹھے مل کر کھائیں صبح کے ٹائم کوئی فارغ ہے یا نہیں فارغ ہے تو کم از کم آپ پچھلے ٹائم کا کھانا آپ سارے گھر والے اکٹھے مل کر کھائیں اس میں ایک تو برکت ہوگی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ آئے کہنے لگے بڑا کچھ کھاتے اور پکاتے ہیں لیکن برکت نہیں ہوتی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا“اجتمعوا علی العطام یبارک لکم”تم کھانے پر اکٹھے ہوکر کھاؤ علیحدہ علیحدہ کھانا نہ کھایا کرو اکٹھے مل کر کھانا کھاؤ اللہ کی طرف سے برکت ہوگی وہ کہتے ہیں جی بعد میں ہم اکٹھا ملکر کھانے لگے تو تھوڑا کھانا بھی ہوتا تھا تو ہم دیکھتے تھے کہ اللہ ذوالجلال اس کے اندر بہت زیادہ برکت ڈال دیتے ہیں بھائیو!ایک تو کھانے میں برکت ہوتی ہے اور دوسرا یہ ہے کہ بچوں کی حاضری بھی لگ جاتی ہے بچوں کی حاضری بھی لگ جاتی ہے جس اولاد کے لیے آدمی پتہ نہیں کیا کچھ کرتا ہے کیا اس کا فرض نہیں بنتا ہے کہ بچوں کو دیکھے کہ ان کی شام کہاں ہوتی ہے ان کی صبح کہاں ہوتی ہے دوپہر کہاں ہوتی ہے اگر پوچھے کہ بچہ کہاں گیا ہے تو پتہ نہیں ادھر ہی تھا کہیں پتہ نہیں کہاں چلا گیا ہے اور اگر کوئی واردات کار آئے تو پھر صفائیاں دینے اور قسمیں اٹھانے کے لیے تو ہم ماشاءاللہ کافی ہوشیار بن جاتے ہیں،ایک تو بچوں کی حاضری لگ جائے گی اور تیسرا یہ ہوگا کہ آپ کھانے کے دوران بچوں کی تربیت کرتے رہے ا گر کوئی سالن کو گرا رہا ہے ضائع کررہا ہے تو آپ بتلائیں کہ بیٹا بسم اللہ پڑھ لو پہلے بسم اللہ کہہ لو پہلے،کھانا شروع کر دیا آپ اتنا سالن ڈال لیں جتنا کھانا ہے ضائع نہ کرنا،بچوں کو ٹوکتے رہیں کہ کسی کے آگے سے لقمہ نہیں اٹھانا اپنے آگے سے چیز اٹھانی ہے اپنے آگے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو ساتھ بیٹھا کر کھانے کھلاتے نفرت نہیں تھی ساتھ بیٹھاتے تھے اور ساتھ ساتھ تلقین کرتے رہتے“یا غلام! سم اللہ ”اے بچے اللہ کا نام لے“ کل بیمینک ”دائیں ہاتھ سے کھاؤ“ کل مما یلیک ”اور جو آپ کے قریب ہے سامنے ہے وہ کھاؤ،ایک مرتبہ آپ کھانا کھا رہے تھے ایک بچہ بھاگا بھاگا آیا اور آکر کھانے میں ہاتھ داخل کرنے لگا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ہاتھ پکڑ لیا اور پہلے کہا کہہ بسم اللہ صحابہ کرام نے کہا جی آپ نے تو اس کا ہاتھ ایسے پکڑا ہے اس کو روک لیا ہے آپ نے،آپ نے کہا شیطان اس کو دھکیل رہا تھا شیطان اس کو پیچھے سے دھکیل رہا تھا کہ بغیر بسم اللہ کے یہ کھانے میں ہاتھ ڈال دے اور سارے کھانے کو بے برکت بنا دے اس لیے میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور پہلے اس سے بسم اللہ کہلوائی اور پھر اس کو کھانا کھانے دیا تو ایک تو بچوں کی تربیت ہوجائے گی اور بھائیو!اگر کوئی خوش قسمت باپ یا والدہ اپنے بچوں کو نیک بنانا چاہتے ہیں تو پھر چاہیے یہ کہ ایک وقت آپ کھانے کا ہی رکھ لیں اگر کوئی اور ٹائم نہیں ملتا تو قرآن مجید کی ایک آیت کا ترجمہ اور اس کا مفہوم ہر روز سنا دیا کریں ہم نے ایک ایسے خوش قسم گھر کو دیکھا کہ جنہوں نے کھانے کی ٹیبل کے اوپر ہر روز کی ایک ایک دو دو آیتیں ترجمہ سنا کر پورے قرآن کو ختم کرلیا کتنی خوش قسمتی ہے ایسے گھر کی جو فضاء اور ماحول ہوگا کتنا اچھا ہوگا کہ بچیوں کی بھی تربیت ہورہی ہے بیوی کی تربیت ہورہی ہے بچوں کی تربیت ہورہی ہے اور خود اس گھے کے اپنے سربراہ کی تربیت ہورہی ہے جو دوسروں کو نیکی بتلاتا ہے بھائیو!اللہ ذوالجلال اس کو خود کرنے کی بھی توفیق دے دیتے ہیں اس لیے آپ اپنے کھانے پینے کے ٹائم ٹیبل بنائیں اور ان میں ایک وقت ضرور رکھیں کہ اکٹھے مل کر کھائیں تاکہ سنت کی جو برکتیں ہیں محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی جو برکتیں ہیں ان سے ہم اپنی جھولیوں کو بھر لیں بھائیو!پھر سورج کے ڈھلنے تک آپ جو چاہیں کریں جو اللہ ذوالجلال نے آپ کو توفیق دی ہے آپ کی جو ڈیوٹی لگائی ہے کریں کام جب سورج ڈھل جائے ظہر کی اذانیں ہوجائیں تو پھر آپ اپنے ٹائم ٹیبل میں یہ چیز نوٹ کرلیں کہ آپ نے ظہر کی نماز پڑھنی ہے عصر کی اذان ہوجائے تو پھر آپ نے عصر کی نماز پڑھنی ہے جب مغرب کا وقت ہوجائے تو پھر آپ نے مغرب کی نماز پڑھنی ہے یہ مسلمان کے نظام الاوقات میں سے ہے مسلمان کے نظام الاوقات میں سے ہے اور مغرب کی نماز کے بعد وہی اذکار اور دعائیں آپ حضرات نے پڑھنی ہیں بچوں کی تربیت کرنی ہے جو پہلے میں نے آپ کو بتائیں اور حصن المسلم کے اندر وہ ساری کی ساری دعائیں تقریبا موجود ہیں مغرب کی نماز کے بعد آپ وہ دعائیں بھی پڑھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو چھ رکعتیں پڑھی جاتی ہیں عام طور پر مغرب کے بعد نوافل کی شکل میں وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں یہاں میں اس غلط فہمی کو دور کرتے چلا جاؤں کہ صلاۃ الاوابین،صلاۃ الاوابین یہ ایک اللہ ذوالجلال کے بندوں کی بڑی اچھی اور محبوب عمل ہے اللہ ذوالجلال کے ہاں جو صلاۃ الاوابین ہے اور یہ صلاۃ الاوابین اس کا ترجمہ ہے کہ بہت گریہ زاری کرنے والوں کی نماز اواب کا معنی ہے اواب اور اوابین اس کی جمع ہے کہ جو اللہ کی طرف بڑا رجوع کرنے والے بڑی گریہ زاری کرنے والے لوگ ہیں وہ یہ نماز پڑھتے ہیں اس نماز کا وقت ساڑھے دس گیارہ بجے ہوتا ہے مغرب کے بعد اس نماز کا وقت نہیں ہوتا بلکہ ساڑھے دس گیارہ بجے تقریبا اس نماز کا وقت ہوتا ہے اس کو چاشت کی نماز بھی کہتے اور اس کو اوابین کی نماز بھی کہتے ہیں عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صلاۃ الاوابین یہ مغرب کے بعد ہوتی ہے یہ بالکل غلط بات ہے اور اس کی دلیل محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے جس میں آپ نے فرمایا“صلاۃ الأوابین حین ترمض الفصال”کہ صلاۃ الاوابین کا وقت وہ ہے کہ جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں ریت گرم ہوجائے دھوپ تیز ہوجائے اور اونٹوں کے بچوں کے پاؤں کیونکہ نرم ہوتے ہیں ابھی ان کے کھر نہیں بنتے اس لیے وہ گرم ریت پر چلیں تو ان کو گرمی محسوس ہوتی ہے اور یہ ٹائم کب ہوتا ہے جب کچھ دھوپ زمین پر پڑ جاتی ہے اور ریت گرم ہوجاتی ہے اور تقریبا یہ ٹائم دس ساڑھے دس یہ گیارہ بجے ہوتا ہے تو یہ صلاۃ الاوابین کی نماز کا وقت ہے دوسری حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صلاۃ الاوابین ہی صلاۃ الضحی کہ صلاۃ ضحٰی یہی صلاۃ الاوابین ہے بہرحال مغرب کی نماز کے بعد آپ مسنون اذکار ضرور پڑھیں اور جو دعائیں وہ آپ ضرور پڑھیں اور بھی جو آپ اللہ کی عبادت کرنا چاہتے ہیں اللہ کی کریں لیکن یہ جو چھ رکعتیں مشہور ہوگئی ہیں ان کا ذکر محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی حدیث میں نہیں ہے بھائیو!عشاء کی نماز پڑھیں تو کوشش کریں کہ عشاء کی نماز کے بعد جلدی سو جائیں یہ مسلمانوں کے نظام الاوقات میں سے ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد جلدی سو جائیں یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے آپ نے اگر کبھی قرآن کا ترجمہ پڑھا ہے تو قرآن بار بار کہتا ہے“ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُواْ فِيهِ ”رات کو ہم نے اس لیے بنایا کہ اس میں تم سکون حاصل کر لو اور دن کو اس لیے یہ بنایا کہ روشن کیا کہ تم بیدار رہو اور کام کرو محنت کرو دن کو محنت اور رات کو سکون افسوس ہے کہ ہمارے لوگ رات کا اکثر حصہ بیدار ہوکر جب گزارتے ہیں نا رات کو لیٹ سوتے ہیں تو پھر فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا پھر صبح اٹھنا،تہجد کے وقت اٹھنا ان برکتوں سے یہ قوم اس وجہ سے محروم ہوگئی کہ رات کو جلدی سویا نہیں جاتا بھائیو!یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے اس ٹیلی ویژن کے ذریعے اس وی سی آر کے ذریعے اور یہ فحاشی اور عریانی کے آلات اور ذرائع کے ذریعے ہمارے گھروں کا سکون برباد ہوا اور ہمارے گھروں کا نظام الاوقات وہ بنا جو انگریز کا ہندوؤں کا اور عیسائیوں کا نظام الاوقات ہوتا ہے،سات بجے سے پہلے بچے اٹھ ہی نہیں سکتے چھ سات بجے سے پہلے گھر کا سربراہ نہیں اٹھتا ہے اور والدہ نہیں اٹھتی ہے پھر پورے گھر کا نظام کیسے بدلے گا اس لیے اپنے گھروں سے آپ یہ ٹی وی نکالیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنے گھروں کا ٹائم ٹیبل بدلیں یہ فلمیں دیکھنا چھوڑیں وی سی آر کی لعنت سے خود بھی بچیں اور اپنی اولاد کو بچا لیں اس عریانی اور فحاشی سے بچپن سے لیکر اس کی آپ تربیت کریں اسلامی نقطہ نظر پر اور اسلامی نظام الاوقات پر یہ کوئی مشکل نہیں ہے اگر اللہ کی توفیق ہو ماں اور باپ دونوں کا اتفاق دعائیں نیکی اور نیت خالص ہو تو بھائیو!یہ کوئی مشکل کام نہیں ہوتا کئی ہمارے بھائی کہہ دیتے ہیں کہ جی کیا کریں اب اولاد ہی نہیں مانتی ہماری تو اولاد ہی نہیں مانتی ایک ہمارے ساتھی ان کا اللہ ذوالجلال نے یہ ذہن بنایا کہ گھر سے اس لعنت کو نکالیں اپنی بچیوں کو بچوں کو اکٹھا کیا تو ان سے کہتے ہیں کہ کیا آپ کو میرے ساتھ کوئی تعلق اور محبت،کوئی پیار ہے بچے اور بچیاں کہنے لگے،چلو بھائی طریقے میں آپ کو سکھا دیتا ہوں اللہ ذوالجلال توفیق سب کو دے دے بچے اور بچیاں کہنے لگیں ابو ہمیں تو دنیا میں آپ سے اور زیادہ کوئی محبوب نہیں آپ سے ہمارا بڑا پیار ہے بڑا تعلق ہے آپ ہمارے ابو ہیں ابو نے کہا کیا آپ چاہتے ہیں کہ قیامت کے دن تمہارا ابو جہنم کی آگ میں جائے اور تمہارے ابو کو جوتے پڑیں اللہ کا غضب اور اللہ کی ناراضگی اس کے حصے میں آئے بیٹے اور بیٹیاں کہنے لگیں نہیں ہم یہ تو نہیں برداشت کرتے یہ تو ہم نہیں برداشت کرتے،ہم تو آپ کی کسی تکلیف کو برداشت نہیں کرتے انہوں نے کہا اگر آپ یہ برداشت نہیں کرتے ہیں نا تو پھر یہ جو ٹی وی ہے نا اس کو گھر سے نکال دیں ساری اولاد نے کہا ٹھیک ہے جی یہ آخری دن ہے آج کے ہمارے گھر یہ ٹی وی ہے آج کے بعد ہمارے گھر ٹی وی نہیں آنا چاہیے یہ اللہ تعالی عقل دے دیتا ہے نا جب انسان کے دل میں جذبہ ہو نہ اللہ تعالی اس کو طریقے سمجھا دیتا ہے لیکن جب اپنے دل میں چور ہو جو گھر کا سربراہ ہے وہ خودی ہی نہیں چاہتا نہ اس کا اپنا چسکہ پورا ہوتا ہے اور نہ ہی وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرنا چاہتا ہے تو حیلے بہانے پھر شیطان بڑے سکھا دیتا ہے شیطان کا کام ہی کیا ہے اس کا کام تو یہی ہے کہ اس نے حیلے بہانے سکھانے ہیں بھائیو!آپ نیت کرلیں اپنے گھر کے نظام الاوقات کو بدلنے کی ایک مسلمان کا نظام الاوقات بنائیں رات کو جلدی آپ سونے کی کوشش کریں اگر کوئی طالبعلم پڑھنا چاہتا ہے تو رات کو جلدی سو جائے آپ اس کو دو بجے اٹھا دیں آپ اس کو تین بجے اٹھا دیں یہ کیسی لعنت ہے کہ طالبعلم کہتا ہے جی میں تو ایک بجے تک پڑھوں گا اؤ بھئی آپ دس بجے تک سو جائیں آپ ایک بجے اٹھ جائیں آپ تین بجے اٹھ جائیں اگر رات کو ایک بجے تک پڑھ کر آپ نے سات بجے تک سونا ہے تو رات کے ایک بجے تک سو کر یہ رات کے دس بجے سے لیکر ایک دو بجے تک سو کر آپ صبح سات بجے تک پڑھ لیں تاکہ نماز بھی ضائع نہ ہو اور اس وقت میں جو پڑھا ہو گا اللہ سے دعا کریں اس طالبعلم کی زیادہ کامیابی ہوگی اس نحوست سے کہ وہ ایک دو بجے سوئے اور صبح کی نماز بھی گئی اور شیطان اس کے کانوں میں پیشاب بھی کردے اور سارا دن وہ خبیث النفس اور کسلان بن کر رہے اور پتہ نہیں اب جاکر پیپر بھی دے گا تو اس میں اللہ کی طرف سے برکت اور فضل ہوگا کہ نہیں ہوگا؟اگر یہ دو بجے اٹھ جائے اور اپنے مضمون کی تیاری شروع کردے فجر کی نماز پڑھے گا اللہ سے دعا کرئے گا اللہ ذوالجلال اس کے لیے آسانی فرما دے بھائیو!اپنا ٹائم ٹیبل بدلو رات کو جلدی سونے کی کوشش کرو اور کیسے سونا ہے یہ آخری کام ہوتا ہے نا رات کو کہ سونا کیسے ہے آپ رات کو آیت الکرسی پڑھیں اور آخری تین سورتیں بھی پڑھیں آخری تین سورتیں چارپائی پر بیٹھ بیڈ پر بیٹھ کر سورتیں پڑھیں ہاتھوں میں پھونک ماریں دونوں ہاتھوں میں سورتیں پڑھیں اور پھر چہرے سے لیکر سر سے چہرہ اور آگے والے سارے جسم پر ہاتھ پھیریں پھر پیچھے والے حصے پر جہاں جہاں ہاتھ پہنچے ہاتھوں کو پھیریں اس طریقے سے آپ تین دفعہ دم کریں آخری تین سورتیں پڑھ کر اور یہ الفاظ پڑھ کر آپ دائیں کروٹ پر دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں کروٹ پر آپ لیٹ جائیں اور کیا پڑھیں“اللہم باسمک أموت وأحیا”اے اللہ میں تیرے نام کے ساتھ سو رہا ہوں مر رہا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ صبح اٹھوں گا تیرے فضل وکرم سے یہ آخری عمل ہونا چاہیے ایک مسلمان کا اللہ ذوالجلال مجھے بھی توفیق دے سب بھائیوں کو عمل کی توفیق دے۔آمین