ہمارے
آئمہ رحمتہ اللہ اجمعین
کے قد آور اقوال جن سے
قرآن و حدیث
کی فقہ پر فوقیت واضح ہوتی ہے
دین و شریعت صرف کتاب و سنت کا نام ہے۔ رسول کریمﷺ کے علاوہ کوئی شخصیت ایسی نہیں جس کی ہر بات تسلیم کی جاسکتی ہو۔ صحابہ کرام، آئمہ و محدثین عظام نے بھی ہدایت کے اسی چشمے سے فیض پایا۔ عموماً یہ عذر پیش کیا جاتا ہے کہ کتاب و سنت کو براہ راست سمجھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔ ۔ ۔ یہ بات درست نہیں۔ ہمارے لیے کتاب و سنت کو سمجھنا بہت آسان ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کو ہمارے لیے بطور خاص معلم بنا کر مبعوث فرمایا، صحابہ کرام نے آپﷺ سے مکمل دین سیکھا اور اسے ہم تک پہنچانے کا حق ادا کیا۔ صحابہ کرام کی طرح آئمہ اربعہ نے بھی صرف اتباع سُنت ہی کا راستہ اختیار کرنے کی دعوت دی۔ اتباع سنت کی اہمیت آئمہ اربعہ کے اقوال و ارشادات کی روشنی میں ملاحظہ کیجئےآئمہ رحمتہ اللہ اجمعین
کے قد آور اقوال جن سے
قرآن و حدیث
کی فقہ پر فوقیت واضح ہوتی ہے
گزارش! اللہ تعالیٰ نے 10 ہجری کو حجۃ الوداع کے موقع پر اپنا دین مکمل کر دیا۔ تکمیل دین کے 70 سال بعد امام ابو حنیفہ، 83 سال بعد امام مالک، 140 سال بعد امام شافع اور 154 سال بعد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ پیدا ہوئے۔ عالم اسلام کی عظیم المرتبت علمی شخصیت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تکمیل دین کے 400 سال بعد تک اہل اسلام کسی ایک فقہ یا مسلک یے پیرو کار نہیں تھے۔(حجۃ اللہ البالغہ ج:1 ص:152) اگرآج ہم کسی امام، مسلک یا فرقے سے وابستگی کے بغیر مسلمان نہیں بن سکتے تو چوتھی صدی ہجری سے پہلے کے مسلمانوں کو کیا کہیں گے؟
لمحہ فکریہ: آئمہ اربعہ کے واضع ارشادات کے بعد ان کی تقلید اور ان کے ناموں سے موسوم فرقوں کی کیا حقیقت رہ جاتی ہے؟
آئیے! ہم بھی اسی سرچشمۂ رُشد و ہدایت سے براہ راست دین حاصل کریں جس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، آئمہ اربعہ رحمہ اللہ اور محدثین عظام نے دین حاصل کیا کہ یہی ان کی تعلیمات کا تقاضا ہے۔