Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سجدہ سہو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سجدہ سہو

    اگر کوئی آدمی بھول کر ایک رکعت کم پڑھ لے یا اسے پھر یاد آجائے کہ میں نے ایک رکعت کم پڑھی ہے تو اسے پوری نماز دہرانے کی بجائے ایک رکعت ہی ادا کرنی چاہئے جیسا کہ

    صحیح مسلم۲/۸۷

    سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصری کی نماز پڑھائی اور تین رکعت ادا کر کے سالم پھیر دیا پھر اپنے گھر چلے گئے پھر ایک شخص جسے خرباق کہا جاتا تھا اس نےر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا کر بتایا کہ نماز میں سہو واقع ہوا ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں اپنی چادر کھینچے ہوئے لوگوں کے پاس آئے اور پوچھا
    کیا اس نے سچ کہا ہے صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم نے کہا ہاں ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت نماز ا دا کی پھر دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا ۔

    اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی آدمی کی نماز ایک رکعت کم ہو گی اور اس نے تین رکعت ادا کر لی ہوں اگر چہ اس دوران کچھ باتیں بھی ہو چکی ہیوں تو وہ بقیہ ایک رکعت ہی ادا کر کے سلام پھیرے اور سجدہ سہو کرے۔

    سجدہ سہو کے بارے میں دو قسم کی احادیث مروی ہیں ایک حدیث میں سلام سے قبل سجدہ سہو کا ذکر ہے اور ایک حدیث میں سلام کے بعد سجدہ سہو کا ذکر ہے جیسا کہ مسلم کی ایک روایت میں آتا ہے کہ :

    '' کہ پھر سلام سے قبل دو سہو کے سجدہ کرے ''۔

    جس کا طریقہ یہ ہے کہ آخری قعدہ میں تشہد درود اور دُعا کے بعد االلہ اکبر کہہ کر سجدے میں جائے پھر اٹھ کر بیٹھ جائے پھر سجدہ کرے سلام پھیر دے سلام سے قبل سجدہ سہو کا جو طریقہ ہے وہ متفق علیہ اور جودہ سہو سلام کے بعدمذکور ہے وہ متفق علیہ تو نہیں لیکن صحیح حدیث سے ثابت ہے اور جائز عمل ہے ۔

    احناف کے ہاں جو سجدہ کا طریقہ معروف ہے کہ التحیات عبدہ و رسولہ تک پڑھ کر ایک طرف سلام پھیرا جائے پھر پورا تشہد پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے ۔ یہ طرقیہ کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں اسکی کوئی اصل نہیں ۔
Working...
X