کتب حدیث کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد آپ نے دور کعتیں بھی ادا کی ہیں اور چار کی بھی اجازت ہے۔ صحیح مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ سے مروی ہے :
'' اللہ کے رسول نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے توا سکے بعد چار رکعتیں پڑھے ''۔
(ابوداؤد۱۱۳۱، ترمذی۵۲۳، نسائی۳/۱۱۳، ابن ماجہ۱۱۳۴)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہئے وہ چار رکعت پڑھے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چار رکعت پڑھنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔
بخاری شریف میں کتاب الجعمہ باب الصلوٰۃ بعد الجمعۃ و قبلھا میں عبداللہ بن عمر سے مروی ہے :
رسول اکرم ظہر سے پہلے اور ظہور کے بعد دور کعتیں پڑھتے۔ مغرب کے بعد دورکعتیں گھر میں ۔دور کعتیں عشاء کے بعد اور جمعہ کے بعد آپ دور کعتیں گھر میں پڑھتے
(بخاری مع فتح الباری۲/۴۹۳۔۹۳۷، مسلم۶/۱۶۹ ابو داؤد۱۲۵۲، ترمذی ۵۲۲، نسائی۲/۱۹۹)
ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد چار رکعتیں بھی پڑھنا درست ہے اور دو بھی ۔ لیکن یاد رہے کہ چار پڑھنا افضل ہے کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ کی حدیث قولی ہے اور ابن عمر کی حدیث فعلی ہے اور قولی حدیث فعلی حدیث پر مقدم ہوتی ہے۔ اوریہ بھی یاد رہے کہ سنت خواہ چار رکعتیں پڑھی جائیں یا دو ان کا مسجد کی نسبت گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ کیونکہ حدیث صحیح میں آتا ہے:
'' آدمی کا فرض نماز کے علاوہ باقی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے ''
(بخاری۷۳۱، مسلم۶/۶۹۔۷۰، ابو عوانہ۲/۲۹۴، ابو داؤد۱۴۴۷، ترمذی۴۵۰)