جنت ہمارا اصلی گھر
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ (35) فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ (36)
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ (35) فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ (36)
ہم نے آدم سے کہا: تم اور تمہاری بیوی، تم دونوں جنت میں رہو۔ اور یہاں بافراغت جو چاہو، کھاؤ۔مگر اس درخت کا رُخ نہ کرنا، ورنہ ظالموں میں شمار ہو گے۔ساری جنت تمہاری۔ بس ایک درخت کے پاس نہیں آنا۔ امتحان ہے۔ لیکن کیا ہوا؟ آخرکار شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کی ترغیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹا دیااور انہیں اس حالت سے نکلوا کر چھوڑا، جس میں وہ تھے۔ ہم نے حکم دیا کہ اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ تم اس امتحان میں کامیاب نہیں ہوئے۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھہرنااور وہیں گزر بسر کرنا ہے۔
انسان کا آخری ٹھکانہ
اور ویسے بھی آپ دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جنت کےلیے نہیں ابھی دنیا کےلیے پیدا کیا تھا۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ جنت اس کا آخری ٹھکانہ ہے، اگر وہ ثابت کردے کہ وہ اس کا اہل ہے۔اور اس کےلیے اسے اس دنیا میں امتحان دینا ہوتا ہے۔ اور انسان کو یہ بھی یاد دہانی کروا دی گئی کہ ابلیس ساتھ ہے۔بچ کر رہنا۔ اگر اس کی باتوں میں آگئے تو جنت کا دروازہ بند ہوجائے گا۔پھر اس گھر کا دروازہ دکھا کر بتادیا کہ اس گھر میں واپسی کا راستہ اطاعت میں ہے۔اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے۔
[فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (37)] اس وقت آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کرلی اور اس کو اس کے رب نےقبول کرلیا۔
انسان اور شیطان میں فرق
یہی فرق ہے انسان اور شیطان کا۔ شیطان اکڑ گیا اور انسان جھک گیا اور اس نے توبہ کرلی۔ تو انسانوں میں سے بھی انسان شیطان کے درجے میں ہوتے ہیں جو اپنی غلطی پر اکڑ جاتےہیں، اصرار کرتے ہیں، رجوع نہیں کرتے۔ لیکن اصل رویہ جو اللہ تعالیٰ کو انسان سے مطلوب ہے، وہ کیا ہے کہ غلطی سامنے آنے کے بعد پلٹ آؤ۔اللہ سے توبہ کرلو۔ جو توبہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر مہربان ہوتے ہیں۔جیسے آدم علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ مہربان ہوئے۔ [فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ] بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا، بہت مہربان ہے۔
[قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (38)]ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس کوئی ہدایت آئے، تو تم میں سے جو اس ہدایت کی پیروی کریں گے، ان کےلیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا۔
انسان کےلیے دو پریشان کن چیزیں
یہ دو چیزیں انسان کےلیے انتہائی تباہ کن ہیں، پریشان کن ہیں: ایک خوف اور ایک غم۔ حقیقی معنوں میں خوشحال اور خوش قسمت انسان وہ ہے ، جسے خوف اور غم سے نجات مل جائے۔دنیا میں بھی انسان کو یہ کیفیت اس وقت ملتی ہے جب انسان حقیقی معنوں میں اپنے رب کو پالیتا ہے۔اور آخرت میں بھی خوف اور غم سے نجات انہی کےلیے ہے جو اللہ کی اطاعت میں زندگی بسر کرکے آئیں گے، جو اس کتاب ہدایت کی پیروی کریں گے۔
اللہ کا پیغام ِ ہدایت
یہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کےلیے ایک پیغام دے دیا ہے کہ جو اس ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ کامیاب ہوگا۔لیکن بات یہ ہے کہ اگر ہم اس کتاب کو پڑھتے ہی نہیں، جانتے ہی نہیں کہ ہدایت ہے کیا؟ پیروی کہاں سے ہوگی؟ایک کاغذ پڑھا ہی نہیں جس پر انسٹرکشنز(ہدایات) لکھی ہیں، تو کھانا پکا کیسے سکتے ہیں؟ایک کاغذ پڑھا ہی نہیں جس پر ریسیپی (کھانا پکانے کی ترکیب) لکھی ہے، اس کے بغیر ہی آپ ہر چیز گھول رہے ہیں توٹیسٹ(ذائقہ) تو نہیں آئے گا، وہ تو نہیں بنے گی چیزجوآپ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک روٹی تو بن نہیں سکتی ، جب تک آپ کو آٹا گوندھنا نہ آئے۔ تو کہاں یہ کہ انسان اپنے آپ کو ہدایت یافتہ سمجھے ، حالانکہ اس نے کتاب ہدایت کی طرف توجہ ہی نہ کی۔یہ کتاب نہ اس کی نگاہ سے گزری اور نہ اس کے کانوں سے گزری ہو۔ [وَالَّذِينَ كَفَرواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُولَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (39)] اور جو لوگ ان کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں ، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔