وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ
وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ ﴿٤﴾ سورة القلم
اور بیشک تو بہت بڑے (عمده) اخلاق پر ہے
(4)
سیدنا معاویہ ابن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران جماعت میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے (یَرحَمُکَ اللہ) کہہ دیا تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا میں نے کہا کاش کہ میری ماں مجھ پر رو چکی ہوتی تم مجھے کیوں گھور رہے ہو یہ سن کر وہ لوگ اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنے لگے پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے میرا باپ اور میری ماں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے نہ ہی آپ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر کوئی سکھانے والا دیکھا اللہ کی قسم نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھڑکا اور نہ ہی مجھے مارا اور نہ ہی مجھے گالی دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں لوگوں سے باتیں کرنی درست نہیں بلکہ نماز میں تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن کی تلاوت کرنی چاہئے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے زمانہ جاہلیت پایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا ہے ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کے پاس نہ جاؤ میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ برا شگون لیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو وہ لوگ اپنے دل میں پاتے ہیں ( دل کے بہلانے کی بات ہے ) تم اسطرح نہ کرو پھر میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انبیا کرام میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھیچتے تھے تو جس آدمی کا لکیر کھینچھنا اس کے مطابق ہو وہ صحیح ہے۔ (لیکن اس طرح لکیر کھینچنا کسی کو معلوم نہیں اس لیے حرام ہے) راوی معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1194کتاب: مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان : نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں
سیدناانس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر موٹے کناروں والی نجرانی چادر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک دیہاتی ملا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کے ساتھ بہت شدت و سختی کے ساتھ کھنچا جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک پر چادر کی کناری کا نشان پڑ گیا اور یہ کناری کا نشان اس کے سختی کے ساتھ کھینچے کی وجہ سے پڑا پھر اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے مال میں سے جو تیرے پاس ہے میرے لئے حکم کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے پھر اسے کچھ دینے کا حکم
فرمایا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2422 کتاب : زکوۃ کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے کھڑا ہو گیا تو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جا ٹھہر جا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مت روکو اور اس کو چھوڑ دو پس صحابہ نے اس کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلوایا اور اس کو فرمایا کہ مساجد میں پیشاب اور کوئی گندگی وغیرہ کرنا مناسب نہیں یہ تو اللہ عزوجل کے ذکر اور قرآن کے لئے بنائی گئی ہیں یا اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشا فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا تو وہ ایک ڈول پانی کا لے آیا اور اس جگہ پر بہا دیا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 661 وضو کا بیان : پیشاب یانجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہو جاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں کے بیان میں
اور سنن ابو داؤد میں ہے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے تو (وہ) اعرابی نے نماز میں یہ دعا پڑھی اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا الخ یعنی اے اللہ مجھ پر رحم کر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحم کر اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کر) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو اس اعرابی سے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کو محدود کردیا۔
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 880 نماز کا بیان : نماز میں دعا مانگنے کا بیان
اور بیشک تو بہت بڑے (عمده) اخلاق پر ہے
(4)
سیدنا معاویہ ابن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران جماعت میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے (یَرحَمُکَ اللہ) کہہ دیا تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا میں نے کہا کاش کہ میری ماں مجھ پر رو چکی ہوتی تم مجھے کیوں گھور رہے ہو یہ سن کر وہ لوگ اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنے لگے پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے میرا باپ اور میری ماں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے نہ ہی آپ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر کوئی سکھانے والا دیکھا اللہ کی قسم نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھڑکا اور نہ ہی مجھے مارا اور نہ ہی مجھے گالی دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں لوگوں سے باتیں کرنی درست نہیں بلکہ نماز میں تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن کی تلاوت کرنی چاہئے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے زمانہ جاہلیت پایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا ہے ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کے پاس نہ جاؤ میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ برا شگون لیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو وہ لوگ اپنے دل میں پاتے ہیں ( دل کے بہلانے کی بات ہے ) تم اسطرح نہ کرو پھر میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انبیا کرام میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھیچتے تھے تو جس آدمی کا لکیر کھینچھنا اس کے مطابق ہو وہ صحیح ہے۔ (لیکن اس طرح لکیر کھینچنا کسی کو معلوم نہیں اس لیے حرام ہے) راوی معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1194کتاب: مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان : نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں
سیدناانس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر موٹے کناروں والی نجرانی چادر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک دیہاتی ملا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کے ساتھ بہت شدت و سختی کے ساتھ کھنچا جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک پر چادر کی کناری کا نشان پڑ گیا اور یہ کناری کا نشان اس کے سختی کے ساتھ کھینچے کی وجہ سے پڑا پھر اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے مال میں سے جو تیرے پاس ہے میرے لئے حکم کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے پھر اسے کچھ دینے کا حکم
فرمایا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2422 کتاب : زکوۃ کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے کھڑا ہو گیا تو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جا ٹھہر جا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مت روکو اور اس کو چھوڑ دو پس صحابہ نے اس کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلوایا اور اس کو فرمایا کہ مساجد میں پیشاب اور کوئی گندگی وغیرہ کرنا مناسب نہیں یہ تو اللہ عزوجل کے ذکر اور قرآن کے لئے بنائی گئی ہیں یا اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشا فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا تو وہ ایک ڈول پانی کا لے آیا اور اس جگہ پر بہا دیا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 661 وضو کا بیان : پیشاب یانجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہو جاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں کے بیان میں
اور سنن ابو داؤد میں ہے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے تو (وہ) اعرابی نے نماز میں یہ دعا پڑھی اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا الخ یعنی اے اللہ مجھ پر رحم کر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحم کر اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کر) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو اس اعرابی سے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کو محدود کردیا۔
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 880 نماز کا بیان : نماز میں دعا مانگنے کا بیان