نبی کریمﷺ کے اجتہادات
نبی کریمﷺ کی طرف سے اجتہاد کا ہونا جائز ہے اور ایسا ہوا بھی ہے۔ اس کے وقوع کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں
آپﷺ کا غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے کو بغیر ان کے سچ یا جھوٹ کو جانے ، پیچھے رہ جانے کی اجازت دینا۔
بدر کے قیدیوں کو قید کرنا اور ان سے فدیہ لینا۔
کھجوروں کو پیوند لگانے سے روک دینا۔
اور آپﷺ کا یہ فرمان کہ : «لو استقبلت من أمري ما استدبرت لما سقت الهدي» اگر میرا وہ معاملہ جو مجھے بعد میں پیش آیا ، پہلے پیش آجاتا تو میں قربانی کے
جانور ساتھ نہ لاتا۔
اسی طرح آپﷺ کا بدر کے چشمے سے پیچھے ہی پڑاؤ ڈالنے کا ارادہ کرنا ، یہاں تک کہ سیدنا حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے کہا: «إن كان هذا بوحي فنعم، وإن كان الرأي والمكيدة فأنزل بالناس على الماء لتحول بينه وبين العدو» اگر تو آپﷺ کا ایسا کرنا وحی کی وجہ سے ہے تو ہم حاضر ہیں اور اگر اپنی رائے اور جنگی چال کے طور پر ہے تو لوگوں کو لے کر چشمہ کے پاس پڑاؤ کیجئے تاکہ آپﷺ پانی اور دشمن کے درمیان حائل ہوجائیں۔
تو آپﷺ نے فرمایا: «ليس بوحي إنما هو رأي رأيته» یہ وحی نہیں ہے بلکہ یہ میری ایک رائے تھی۔ پھر آپﷺ نے حباب رضی اللہ عنہ کی بات پر رجوع فرما لیا۔