Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امام بخاری پر آیات کے ٹکڑے جوڑ کر اپنی مرضی کی آیت بنانے کے جھوٹے اِلزام کا جائزہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امام بخاری پر آیات کے ٹکڑے جوڑ کر اپنی مرضی کی آیت بنانے کے جھوٹے اِلزام کا جائزہ


    إِمام محمد بن إِسماعیل بخاری رحمہُ اللہ و رفع درجاتہُ و لو کَرِہِ المنافقون ، پر آیات کے ٹکڑے جوڑ کر اپنی مرضی کی آیت بنانے کے جھوٹے اِلزام کا جائزہ


    الحَمدُ للہ ، الذی أرسل رَسولہُ بالھُدیٰ ، و أنطقہُ بالوحی یُوحیٰ ، و أشھد لَہُ أنّہ لا ینطِقُ عن الھویٰ ، بل کلامہ وحی الذی الیہ یُوحیٰ ،و أخبرنا أنّہُ مَن کذّب و تولیٰ فلا یُطیع ُرسولہُ فسوف یُدخِلہُ النَّار التلظیٰ



    تمام اور خالص تعریف اللہ ہی کا حق ہے ، جِس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ بھیجا ، اور اُسے اپنی وحی کے مطابق کلام کروایا ، اور اپنے رسول کے بارے میں گواہی دہی کہ وہ اپنی خواہش کے مطابق بات نہیں کرتا ، اور ہمیں خبر دی کہ جو کوئی بھی اللہ کی بات کو جُھٹلائے گا اور اُس سے رُوگردانی کرے گا پس اُس کے رسول کی اطاعت نہیں کرے گا اللہ ایسے ہر شخص کو بڑھکتی ہوئی آگ میں داخل کرے گا ۔

    میرے معرز و محترم کلمہ گو مسلمان بھائیو اور بہنو ، اور دیگر قارئین کرام

    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

    مذکورہ بالا عنوان کے مطابق کچھ لکھنے سے پہلے میری گذارش یہ ہے کہ احادیث شریفہ ، اور ہم مسلمانوں کے جلیل القدر اِماموں رحمہم اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والے بد دیانتوں کے جھوٹے الزامات کے بارے میں میری طرف سے پیش کئی گئی معلومات پر مشتمل سب ہی مضامین کا مطالعہ ضرور کیجیے

    تا کہ آپ صاحبان کو یہ اندازہ ہو سکے کہ میں نے اِن لوگوں کے بارے میں بات کرتےہوئے اپنی عادت اور اپنے معمول سے ہٹ کر کچھ سخت کلامی والا انداز کیوں اپنایا ہے ؟
    مذکورہ بالا عنوان ، ایک ایسے ہی بے ہودہ ،بددیانت ،اور اللہ کےدِین کے ، اور اللہ کے خلیل محمد صلی اللہ علیہ وعلی وسلم کے دُشمن کی طرف سےعائد کیے گئے جھوٹے الزامات پر مشتمل ہے ،
    اُس جھوٹے نے اپنے مضمون کا عنوان رکھا """کوئی سی آیات کے ٹکڑے جوڑ کر اپنی مرضی کے مفہوم کی آیت بنا ئیں، جیسا کہ امام بخاری نے باب الاکراہ میں کیا"""،
    اور پھر اِس عنوان کے تحت کیا کچھ جھوٹ لکھا ، آیے اللہ جلّ و علا کی توفیق سے اِس کا جائزہ لیتے ہیں

    اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں حق جاننے ، پہچاننے ، ماننے اپنانے اور اسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے اُس کے دربار میں حاضر ہونے کی ہمت عطاء فرمائے ،
    حسب عادت یہ اعتراض بھی اعتراض کرنے والے کی بد دیانتی یا جہالت پر مبنی ہے ،جیسا کہ پہلے بھی اللہ کی عطاء کردہ توفیق سے اعتراض کرنے والے کی اس قسم کی بددیانتی کو واضح کر چکا ہوں ، اب ان شاء اللہ ایک دفعہ پھر اِس بد دیانتی کو بھی واضح کرتا ہوں

    جو کچھ یہ شخص لکھتا ہے اُس کے مطابق تو یہ سجھائی دیتا ہے کہ یہ شخص باقاعدہ منصوبہ بندی کے مطابق شعوری یا لاشعوری طور پر اللہ کے دِین کی دُشمنی میں ملوث ہے ، لوگوں کو اللہ کی کتاب قران کریم کا نام لے کر اللہ کے دِین کے دوسرے مصدر ، اللہ کے خلیل محمد رسول اللہ صلی علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت مبارکہ سے دُور کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ،
    امیر المؤمنین فی الحدیث اِمام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃُ اللہ علیہ ورفع درجاتہُ پرسراسر جھوٹے الزامات لگانا اِس کا مشغلہ ہے ، جب کہ اس کی کتابت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شخص علوم الحدیث میں ایک ادنیٰ سا طالب علم کہلانے کے قابل بھی نہیں ، اُمت کے اُن اماموں رحمہم اللہ جمعیاً کے بارے میں جھوٹ بولنا ، اور اُن کی دیانت اور صداقت پر گند اچھالنا بھی اس کا معمول ہے ، جب کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس شخص کے جھوٹے ہونے کا ثبوت تقریباً اس کی ہر تحریر میسر کر رکھا ہے

    مذکورہ بالا عنوان کے تحت اس شخص نے امیر المؤمنین فی الحدیث اِمام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃُ اللہ علیہ ورفع درجاتہُ و لو کرہِ المنافقون کے بارے میں جھوٹے الزامات پر مبنی جو کچھ بھی لکھا ہے اُس کے جھوٹے ہونے کے ثبوت کے لیے اتنا ہی کافی ہےکہ آپ صاحبان صحیح البخاری کا کوئی بھی مطبوعہ نسخہ لیجیے ، کتاب الاکراہ کھولیے اور دیکھیے کہ وہاں کیا لکھا ہے اور اس جھوٹے نے کیا جھوٹ باندھا ہے

    اِس اعتراض کرنے والے جھوٹے شخص کے الفاظ کے مطابق کہتا ہوں کہ ، اِس شخص نے امیر المؤمنین فی الحدیث اِمام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃُ اللہ علیہ و رفع درجاتہُ کے ساتھ خیانت کرتے ہوئے اور اُن رحمہُ اللہ پر جھوٹا الزام لگانے کی بے ہودہ جسارت کرتے ہوئےلکھا ہے کہ :::



    """جنا ب قارئین!

    آگے ترجمۃ الباب کی عبارت میں امام بخاری صاحب نے تقیہ کے ثبوت اور جواز کے لئے ایک ایسی خیانت اور بیہودہ جسارت کی ہے کہ فیصلہ کس سے کرائیں یعنی ثبوت تقیہ کے لئے قرآن کی آیت 97سورۃ نساء سے لکھتے ہیں

    اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰھُمُ
    الْمَآٰءِکَۃ’‘ظَالِمِیْٓ اَنْفُسِھِمْ قَالُوا فِیْمَ کُنْتُمْ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ الی قولہٖ وَجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا ۔


    محترمین !



    اس آیت کے نقل کرتے وقت امام بخاری صاحب نے آدھی آیت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ آگے اتنے تک پڑھتے رہو جتنے تک جملہ وَجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا

    (4:75)

    محترم قارئین!



    یہ جملہ آگے ختم قرآن تک نہیں ہے ۔ دیکھئے کہ امام بخاری پڑھنے والوں کو کتنا دھوکہ دے رہاہے۔ یہ جملہ تو پیچھے اسی سورۃ کی آیت نمبر75کا حصہ ہے جب کہ یہ آیت 97نمبر ہے تو پھر کیا اسے امام بخاری کی حواس باختگی کہا جائے گا، یا قرآن سے لا علمی اور جہالت پن کہا جائے گا ،یا تراویح پڑھانے والوں حافظوں کی طرح متشابہات میں بہک جانا کہا جائے گا،یا پڑھنے والوں کو بیوقوف بنانے کی فنکاری کہاجا ئے گا۔"""


    محترم قارئین ، میں یہاں صحیح البخاری شریف میں سے کتاب الاکراہ کے پہلے باب کے عنوان کو جُوں کا تُوں نقل کر رہا ہوں ۔۔۔"""

    باب وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ( إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) ،،،،، وَقَالَ ( إِلاَّ أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ) وَهْىَ تَقِيَّةٌ ،،،،، وَقَالَ (
    إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِى أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِى الأَرْضِ ) إِلَى قَوْلِهِ ( عَفُوًّا غَفُورًا ) ،،،،، وَقَالَ ( وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا ) ،،،،،فَعَذَرَ اللَّهُ الْمُسْتَضْعَفِينَ الَّذِينَ لاَ يَمْتَنِعُونَ مِنْ تَرْكِ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ ، وَالْمُكْرَهُ لاَ يَكُونُ إِلاَّ مُسْتَضْعَفًا غَيْرَ مُمْتَنِعٍ مِنْ فِعْلِ مَا أُمِرَ بِهِ .وَقَالَ الْحَسَنُ التَّقِيَّةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ،،،،،،، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيمَنْ يُكْرِهُهُ اللُّصُوصُ فَيُطَلِّقُ لَيْسَ بِشَىْءٍ ، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَالشَّعْبِىُّ وَالْحَسَنُ . وَقَالَ النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - « الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ »"""


    کتاب کے اس حصے کے دو ، ا سکینیڈ امیجز بھی ساتھ لگا رہا ہوں ، یہ نیچے دکھائی دینے والا پہلا امیج اُس عربی نسخے کا ہے جو شام /دمشق سے سن 1997 عیسوئی کا چَھپا ہوا ہے



    اور یہ دوسرا امیج اُس عربی نسخے کا ہے جو پاکستان / کراچی سے سن 1961 عیسوئی کا چَھپا ہوا ہے




    محترم قارئین ، آپ صاحبان یہ دونوں امیجز بغور دیکھیے ، تا کہ اِس جھوٹے کی بد دیانتی کی مزید وضاحت میسر ہو، کہ اصل کتاب میں امیر المؤمنین فی الحدیث اِمام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃُ اللہ علیہ ورفع درجاتہُ نے کیا لکھا ہے ، اور"""حواس باختہ"""اور""" قران کریم سے جاھل لا عِلم ، متشابہات ہی کیا محکمات میں بھی بھٹک جانے والے"""اور""" پڑھنے والوں کو بیوقوف بنانے کی بے ہودہ لیکن ناکام اداکاری""" کرنے والےاِس دھوکہ باز بوھیونے اصل عبارت """( إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِى أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِى الأَرْضِ ) إِلَى قَوْلِهِ ( عَفُوًّا غَفُورًا )
    وَقَالَ ( وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا ) """

    میں سے سرخ کردہ حصہ حذف کر کے اپنی عبارت بنا ڈالی اور جو مذموم کام خود کیا یعنی اپنی طرف سے قران کریم کی آیت بنا ڈالی ، اُس کام کا الزام امیر المؤمنین فی الحدیث اِمام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃُ اللہ علیہ ورفع درجاتہُ پر لگا کر چور ڈالے شور کے مصداق سچا بننے کی ادکاری کر ڈالی ، لیکن میرے اللہ نے اِس کی ادکاری کا بھانڈا پھوڑ دِیا ہے
    و لہُ الحمد والمنۃ ۔



    اِس جھوٹے نے حذف شدہ عبارت یوں لکھ دی کہ """اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰھُمُ الْمَآٰءِکَۃ’‘ظَالِمِیْٓ اَنْفُسِھِمْ قَالُوا فِیْمَ کُنْتُمْ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ الی قولہٖ وَجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا ۔ """،
    کاپی پیسٹ کے چکر میں """المَلائِكَةُ""" میں سے """لام """اور """ واجعَل """میں سے """ الف """ بھی حذف کر گیا ،اور خود کو قران کا عَالِم دکھانے کی جھوٹی کوشش کرتا ہے ، اپنی نفسانی خواہشات اور قران دُشمن مسلک کی تائید کرنے کے لیے خیانت کرتے ہوئےجو عبارت بنائی ، اُس حذف شدہ عبارت کو بنیاد بنا کر اِس جھوٹے شخص نےکس قدر بد دیانتی کے ساتھ ہم مسلمانوں کے ایک سچے متقی صالح زاہد عابد محدث اِمام رحمہُ اللہ و رفع درجاتہُ پر جھوٹے الزام لگائے اور بد کلامی، بد تہذیبی اور بد تمیزی کے مظاہرے کیے !!!، جو اِس کی لکھی ہوئی اور اوپر نقل کئی ہوئی عبارات میں بھی ہیں ، اور مزید بھی کئی عبارات میں ہیں

    اُسی کے انداز میں کہتا ہوں کہ کیا اس بد دیانت جاھل کو صحیح بخاری کی مکمل عبارت دکھائی نہیں دی ؟

    یا اس نے جان بوجھ کر یہ خیانت کی ہے ؟

    یا اس نے اپنے طور پر کوئی صحیح بخاری لکھ رکھی ہے؟

    یا اِس نے کسی حذف شدہ نسخے سے کچھ دیکھ کر مزید نسخے دیکھے پڑھے بغیر اپنی ڈیوٹی پوری کرنے کی ایک اور مذموم کوشش کر ڈالی !!!؟؟؟

    اسی لیے میں نے کہا تھا ، اور پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ شخص یا تو جاھل مطلق ہے ، یا پھر بد دیانت

    اس کی لکھی ہوئی جھوٹی خرافات پر مبنی تحاریر سے دوسری بات زیادہ عیاں ہوتی ہے۔



Working...
X