موجودہ دور میں سب سے قیمتی شے وقت ہے دنیا کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور ہر شخص یہی کہہ رہا ہے کہ میر ے پاس وقت نہیں ہے سوال پیدا ہوتا ہے یہ وقت یعنی زندگی کے یہ لمحات کس نے عطا فرمائے ہیں - افسوس ہے ایسی زندگی پر کہ جس نے یہ زندگی عطا فرمائی ہے- اس کے لئے کوئی وقت ہی نہیں بہرحال جو لوگ اپنا وقت اللہ کی راہ میں لگاتے ہیں وہ اس وقت کی قیمت ملاحظہ فرمالیں جو اللہ انہیں ادا کر رہے ہیں -
حضرت انیس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"قال صلی اللہ علیہ وسلم : غَدوَة فی سَبِیلِ اللہِ او رَوحَة مِنَ الدُّنیَاءوَمَا فِیھا "
"اللہ کے راستے میں صبح یا شام کو نکلنا دنیا اور دنیا کی ہر شے سے بہتر ہے"
( مسنداحمد)
اور جب مجاہد جہاد کے راستے پر چل پڑاتو اس عظیم راستے کی فضیلت اور شرف ملاحظہ فرمایئے ُذرا زبان نبوت سے
"ما اغبَرَّت قَدَمَا عَبدٍ فی سَبِیلَ اللّٰہِ فَتَمَسَّہُ النَّارُ "
"اللہ کے راستے میںجس بندے کے قدموں پر گردو غبار پڑگئی جہنم کی آگ ان کے قریب بھی نہ پھٹکے گی "-
( اخرجہ بہذا اللفظ البخاری ( 3/207) فی الجہاد ‘ باب من اغبرت قدماہ فی سبیل اللہ )
جہادی سفر طے کرنے کے بعد مجاہد جب محاذ پر پہنچتا ہے تو معرکہ آرائی کے لئے وہ بالکل تیار ہوتا ہے اسکی اس تیاری کی حالت کی منظر کشی اور مقام و مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یوں ادا ہوتا ہے-
"ا لاَ اخبِرُکُم بِخَیرِ النَّاسِ مَنزِلَةً؟ رَجُل آخِذ بِعِنَانَ فَرَسِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ "
"( لوگو! کیا میں تمہیں سب لوگوں میں سے مقام و مرتبے کے لحاظ سے بہتر انسان کے بارے میں بتلاوں ( آگاہ رہو) یہ وہ آدمی ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے-"
( اخرجہ احمد فی مسندہ 2 / 522)
حضرت انیس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"قال صلی اللہ علیہ وسلم : غَدوَة فی سَبِیلِ اللہِ او رَوحَة مِنَ الدُّنیَاءوَمَا فِیھا "
"اللہ کے راستے میں صبح یا شام کو نکلنا دنیا اور دنیا کی ہر شے سے بہتر ہے"
( مسنداحمد)
اور جب مجاہد جہاد کے راستے پر چل پڑاتو اس عظیم راستے کی فضیلت اور شرف ملاحظہ فرمایئے ُذرا زبان نبوت سے
"ما اغبَرَّت قَدَمَا عَبدٍ فی سَبِیلَ اللّٰہِ فَتَمَسَّہُ النَّارُ "
"اللہ کے راستے میںجس بندے کے قدموں پر گردو غبار پڑگئی جہنم کی آگ ان کے قریب بھی نہ پھٹکے گی "-
( اخرجہ بہذا اللفظ البخاری ( 3/207) فی الجہاد ‘ باب من اغبرت قدماہ فی سبیل اللہ )
جہادی سفر طے کرنے کے بعد مجاہد جب محاذ پر پہنچتا ہے تو معرکہ آرائی کے لئے وہ بالکل تیار ہوتا ہے اسکی اس تیاری کی حالت کی منظر کشی اور مقام و مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یوں ادا ہوتا ہے-
"ا لاَ اخبِرُکُم بِخَیرِ النَّاسِ مَنزِلَةً؟ رَجُل آخِذ بِعِنَانَ فَرَسِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ "
"( لوگو! کیا میں تمہیں سب لوگوں میں سے مقام و مرتبے کے لحاظ سے بہتر انسان کے بارے میں بتلاوں ( آگاہ رہو) یہ وہ آدمی ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے-"
( اخرجہ احمد فی مسندہ 2 / 522)