Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

قُربانی کِس وقت کی جانی چاہیئے ؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • قُربانی کِس وقت کی جانی چاہیئے ؟


    :::::قُربانی کِس وقت کی جانی چاہیئے ؟ :::::



    قُربانی کرنے کا وقت نمازِ عید کے بعد ہے ، پہلے نہیں ، اگر کِسی نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا تو وہ قُربانی شُمار نہیں ہوگا

    دلیل

    (١)

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    (مَن کَانَ ذَبَحَ قَبلَ الصَّلَاۃِ فَلیُعِد)

    ( جِس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا ہو وہ دوبارہ (دوسرا جانور) ذبح کرے )

    صحیح البُخاری /حدیث٥٢٢٩ / کتاب الاضاحی /باب ٤، صحیح مُسلم /حدیث١٩٦٢ /کتاب الاضاحی / باب اول

    دلیل

    (٢)

    جُندب ابن جُنادہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے عید الاضحی کے دِن دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑہی اور خُطبہ فرمایا اور اُس میں فرمایامَن ذَبَحَ قبل اَن یُصَلِّیَ فَلیَذبَح
    مَکَانَہَا اُخرَی وَمَن لم یَذبَح فَلیَذبَح بِاسمِ اللَّہِ

    جس نے (عید کی) نماز پڑھنے سے پہلے

    قُربانی کا جانور) ذبح کر دیا وہ اُس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے اب تک ذبح نہیں کیا وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے)

    صحیح البُخاری / حدیث ٦٩٦٥/کتاب التوحید /باب ١٤

    دلیل

    (٣)

    البراء بن عازب رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ عید الاضحی کے دِن، عید کی نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    مَن صَلَّی صَلَاتَنَا وَنَسَکَ نُسُکَنَا فَقَد اَصَابَ النُّسُکَ وَمَن نَسَکَ قَبلَ الصَّلَاۃِ فَانَّہ ُ قَبلَ الصَّلَاۃِ ولا نُسُکَ لہ

    جِس نے ہماری (عید کی یہ) نماز پڑہی اور (پھر)ہماری(طرح) قُربانی کی تو اُس کی قُربانی ٹھیک
    ہے اور جِس نے نماز سے پہلے قُربانی کی ، اُس کی قُربانی نہیں ہے

    تو البراء کے ماموں ابو بُردہ بن نِیار رضی اللہ عنہما نے عرض کیا

    ''' اے اللہ کے رسول میں نے تو اپنی بکری نماز سے پہلے قُربان کر دی تھی کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ آج کا دِن کھانے پینے کا دِن ہے اور مجھے یہ اچھا لگا تھا کہ میرے گھر میں ہونے والی قُربانیوں میں سب سے پہلے میری بکری قُربان ہو ، لہذا میں نے اُسے ذبح کر دِیا ، اور نماز کی طرف آنے سے پہلے کھا بھی لیا ''' تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    ( شَاتُکَ شَاۃُ لَحمٍ )( تُمہاری بکری گوشت ہی ہے ( قُربانی نہیں))

    ابو بُردہ رضی اللہ عنہُ نے عرض کیا ''' اے اللہ کے رسول ہمارے پاس ایک جذعہ اونٹنی ہے جو مجھے دو بکریوں سے زیادہ پسند ہے (یعنی جِس کا گوشت دو بکریوں سے زیادہ ہے ) کیا وہ میری قُربانی (کے طور پر ) قابل قُبُول ہو گی ؟''' تو رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا

    (نعم ، وَلَن تَجزِیَ عن اَحَدٍ بَعدَکَ)

    ( جی ہاں ، لیکن تُمہارے بعد کِسی بھی اور کے لیے ہر گِز ایسا کرنا قابل قُبُول نہیں ہو گا )
    ین /باب ٥)

Working...
X