Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نماز عیدین

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نماز عیدین


    نماز عیدین


    عیدکی نماز آبادی سے نکل کر پڑھنی چاہئے۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخرج یوم الفطر والاضحی إلی المصلی

    (صحیح بخاری:۹۵۶)

    ’’ نبی نماز عید الفطر اور اضحی کے لیے عید گاہ (آبادی سے باہر) کی طرف نکلتے تھے۔‘‘

    عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کا ایک ہی طریقہ ہے۔ ان دونوں نمازوں کے لئے اذان اور اقامت نہیںہوتی۔

    جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: صلیت مع رسول اﷲ!صلی اللہ علیہ وسلم العیدین غیر مرۃ ولا مرتین بغیر أذان ولا إقامۃ

    (صحیح مسلم:۸۸۷)

    ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی مرتبہ نماز عید بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی۔‘‘

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور جابررضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لم یکن یؤذن یوم الفطر ولا یوم الاضحی

    (صحیح مسلم:۸۸۶)

    ’’یوم الفطر اورالا ضحی کی نماز کے لئے اذان نہیں کہی جاتی تھی۔‘‘

    نماز عید دو رکعتیں ہیں اور یہ رکعتیں خطبہ سے پہلے ادا کی جاتی ہیں۔

    جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ: إن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قام یوم الفطر فصلی فبدأ بالصلاۃ قبل الخطبۃ

    (صحیح مسلم:۸۸۵)

    ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے اور خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی ۔‘‘

    پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ تکبیریں ہیں۔

    عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : أن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کان یکبر فی الفطر والأضحی فی الأولی سبع تکبیرات وفی الثانیۃ خمسا

    ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور الضحیٰ میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے۔‘‘

    (صحیح ابوداود:۱۰۱۸)

    ہر تکبیر پر رفع الیدین کرنا چاہئے۔

    عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ویرفعھما فی کل رکعۃ وتکبیرۃ کبرہا قبل الرکوع

    (مسنداحمد:۲۱۳۴)

    ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے ہر رکعت میں تکبیر کہتے اور ہاتھ اٹھاتے۔‘‘

    عیدین کی نماز میں مسنون قراء ت یہ ہے۔

    عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کان یقرأ فیہا بق والقرآن المجید واقتربت الساعۃ وانشق القمر

    (صحیح مسلم:۸۹۱)

    ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ق ٓوالقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمر کی تلاوت کرتے تھے۔‘‘

    نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سے روایت ہے : کان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یقرأ فی العیدان وفيٍ الجمعۃ بسبح اسم ربک الأعلی وہل أتاک حدیث الغاشیۃ

    ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی او رہل أتاک حدیث الغاشیۃ کی تلاوت فرماتے تھے۔‘‘

    (صحیح مسلم:۸۷۸)

    دو رکعت سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں۔

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم! خرج یوم الفطر فصلی رکعتین لم یصل قبلھا ولا بعدھا

    (صحیح بخاری:۹۸۹)

    ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن نکلے پس انہوں نے دو رکعت نماز پڑھی اس سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہ پڑھی۔‘

    نماز کے بعد کھڑے ہوکر ایک ہی خطبہ دیا جاتا ہے جس میں وعظ و نصیحت کی جاتی ہے ۔ ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوتے : ثم ینصرف فیقوم مقابل الناس،والناس جلوس علی صفوفھم فیعظہم ویوصیھم ویأمرھم

    (صحیح بخاری:۹۵۶)

    ’’پھر لوگوں کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوجاتے جبکہ لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے اور آپ ان کو نصیحت و وصیت اور احکام فرماتے۔‘‘

    عذر کی بنا پر نماز عیدین مسجد وغیرہ میں پڑھی جاسکتی ہے ۔ عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ عمررضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بارش ہوئی اور لوگ عیدگاہ جانے سے رُک گئے تو عمر نے لوگوں کو مسجد میں جمع کیا اور نماز عید پڑھائی پھرمنبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: یایھا الناس أن رسول اﷲ کان یخرج بالناس إلی المصلی یصلی بھم لأنہ أرفق بھم وأوسع علیھم وأن المسجد کان لا یسعھم قال فإذا کان ھذا المطر فالمسجد أرفق


    ’’ اے لوگو! بے شک رسول اللہ لوگوں کو عیدگاہ کی طرف نکالتے اور انہیں نماز پڑھاتے، کیونکہ یہ ان کے لئے مناسب اور آسان تھا اور مسجد اتنی وسعت نہیں رکھتی تھی اور جب بارش ہو تو مسجد زیادہ مناسب ہے۔‘‘

    (بیہقی:۳۳۱۰)

    اگر عید کا دن جمعہ کا ہو تو جمعہ پڑھنے میں رخصت ہے۔ معاویہ نے زید بن ارقم سے دو عیدوں کے جمع ہونے کے وقت نماز کے فعل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : صلی العید ثم رخص فی الجمعۃ فقال: من شاء أن یصلی فلیصل’’عید کی نماز پڑھی اور جمعہ کی رخصت دی اور فرمایا جو نماز پڑھنا چاہے پڑھ لے۔‘‘

    (صحیح ابوداود:۹۴۵)




Working...
X