وكتب عمر بن عبد العزيز إلى أبي بكر بن حزم انظر ما كان من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكتبه، فإني خفت دروس العلم وذهاب العلماء، ولا تقبل إلا حديث النبي صلى الله عليه وسلم، ولتفشوا العلم، ولتجلسوا حتى يعلم من لا يعلم، فإن العلم لا يهلك حتى يكون سرا. حدثنا العلاء بن عبد الجبار قال حدثنا عبد العزيز بن مسلم عن عبد الله بن دينار بذلك، يعني حديث عمر بن عبد العزيز إلى قوله ذهاب العلماء.
اور (خلیفہ خامس) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو، کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور (ایک جگہ جم کر) بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا ہے۔ ہم سے علاء بن عبدالجبار نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے اس کو بیان کیا یعنی عمر بن عبدالعزیز کی حدیث ذہاب العلماء تک۔
حدیث نمبر: 100
حدثنا إسماعيل بن أبي أويس، قال حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " إن الله لا يقبض العلم انتزاعا، ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما، اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا، فأفتوا بغير علم، فضلوا وأضلوا ". قال الفربري حدثنا عباس قال حدثنا قتيبة حدثنا جرير عن هشام نحوه.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے باپ سے نقل کیا، انھوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے قتیبہ نے، کہا ہم سے جریر نے، انھوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے۔
کتاب العلم صحیح بخاری
اور (خلیفہ خامس) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو، کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور (ایک جگہ جم کر) بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا ہے۔ ہم سے علاء بن عبدالجبار نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے اس کو بیان کیا یعنی عمر بن عبدالعزیز کی حدیث ذہاب العلماء تک۔
حدیث نمبر: 100
حدثنا إسماعيل بن أبي أويس، قال حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " إن الله لا يقبض العلم انتزاعا، ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما، اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا، فأفتوا بغير علم، فضلوا وأضلوا ". قال الفربري حدثنا عباس قال حدثنا قتيبة حدثنا جرير عن هشام نحوه.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے باپ سے نقل کیا، انھوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے قتیبہ نے، کہا ہم سے جریر نے، انھوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے۔
کتاب العلم صحیح بخاری