Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

علم وحی اور علم سائنس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • علم وحی اور علم سائنس


    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام علیکم!ِ
    دوستو!۔
    آج انسانی زندگی میں سائنس کا عمل دخل اس قدر ہمہ گیر ہوچکا ہے کے میڈیکل سائنس کے علاوہ سائنس کے دیگر شعبوں سے بھی ہر شخص بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی نہ کسی طرح مستفید ہورہا ہے جس سے قدرتی طور پر سائنس سے عام آدمی کی دلچسپی روز بروز بڑھتی جارہی ہے جدید سائنس کے حوالہ سے قرآنی آیات کی تفسیر اور تشریح پر اب بہت سے کُتب بھی تحریر کی جاچکی ہیں قرآن مجید اور جدید سائنس پراپنی گزارشات پیش کرنے سے پہلے علم وحی اور علم سائنس کے بارے میں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کے ان دونوں علوم کے سرچشمے الگ الگ ہیں ان کے مقاصد اور اہداف بھی الگ الگ ہیں اور ان علوم سے مستفید ہونے کے بعد ذہنوں پر مرتب ہونے والے اثرات اور نتائج بھی الگ الگ ہیں دونوں علوم کا باہمی تقابل درج ذیل جدول میں ملاحظہ فرمائیں۔۔۔


    علم وحی!۔ علم وحی کا سرچشمہ علیم وخبیر ذات اللہ سبحانہ وتعالٰی ہیں۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس کا سرچشمہ ناقص اور محدود انسانی عقل ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی ایمان بالغیب کا متقاضی ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس ایمان بالاسباب کا متقاضی ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی قطعی اور یقنی علم ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس ظنی اور غیر یقینی علم ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی کامل علم ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس نامکمل اور ناقص علم ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی کے بیان کردہ قوانین اور حقائق قیامت تک کے لئے غیر متبدل ہیں۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس کے قوانین میں ردوبدل کی ہر وقت گنجائش رہتی ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی مادی اور روحانی ترقی دونوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس صرف مادی ترقی کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی اللہ کی معرفت اور قربت پیدا کرتا ہے۔
    علم سائنس!۔ کبھی اللہ کی معرفت اور کبھی اللہ سے دوری یا انکار کا باعث بنتا ہے۔


    علم وحی!۔ علم وحی دنیاوی زندگی کے مقابلے میں آخرت کی زندگی کو اہم قرار دیتا ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس کی تمام تر توجہ دنیاوی زندگی پر ہے جس میں آخرت کا کوئی تصور نہیں۔


    علم وحی!۔ علم وحی کے قوانین عقل کے مطابق بھی ہیں اور عقل سے ماورٰی بھی۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس کے تمام قوانین عقل کے مطابق ہونے ضروری ہیں۔


    علم وحی!۔ علم وحی ایمان اور یقین میں اضافہ کرتا ہے۔
    علم سائنس!۔ علم سائنس ضعف ایمان اور عقل پرستی میں اضافہ کرتا ہے۔


    لہذا جدول کو ایک نظر دیکھنے سے یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی کے نظریاتی طور پر علم وحی اور علم سائنس ایک دوسرے کی ضد ہیں علم وحی خالص ایمان بالغیب کا تقاضا کرتا ہے جبکہ علم سائنس خالص عالم اسباب کا نام ہے تاہم قرآن مجید کا معجزہ یہ ہے کے اس میں جوابدی حقائق بیان کئے گئے ہیں صدیوں کی طویل تحقیق کے بعد آج سائنس بھی ان کی تائید کرنے پر مجبور ہوگئی ہے چند مثالیں درج ذیل ہیں۔۔۔


    يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ﴿٦﴾
    وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا ہے تین تین اندھیروں میں

    (ربط)



    اس آیت کریمہ میں بیان کئے گئے تین پردوں سے مراد ماں کا پیٹ، رحم، اور وہ جھلی ہے جس میں بچہ محفوظ رہتا ہے جدید سائنس نے تخلیق کے اس عمل کی تصدیق کی۔


    مزید ارشاد فرمایا۔
    سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٦﴾
    وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواہ خود ان کے نفوس ہوں خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں


    (ربط)


    سائنس نے تحقیق کے بعد نہ صرف نباتات میں نر اور مادہ کے وجود کی تصدیق کی ہے بلکہ بعض دوسری اشیاء میں بھی نر اور مادہ کے وجود کی تصدیق کی ہے۔


    ایٹم میں پروٹون (مثبت چارج) اور الیکڑان میں (منفی چارج) کا وجود یہ واضح نشانیاں ہیں جو قرآن کے بیان کردہ علم وحی سے حاصل کی گئیں۔۔۔


    علم وحی سے آزاد رہ کر علم سائنس کا مطالعہ مومن آدمی کے لئے اس اعتبار سے بھی باعث ہلاکت ہے کے مومن آدمی کی زندگی کے بیشتر معاملات ماورٰی اسباب یعنی ایمان بالغیب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ علم سائنس کا تمام تر انحصار اسباب پر ہوتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کے سائنس کا طالب علم عملی زندگی میں ہمیشہ اسباب کی دنیا میں بھٹکتا رہتا ہے اور مسبب الاسباب سے بالکل غافل رہتا ہے سمندری طوفان (سونامی) آتا ہے تو علم سائنس یہ بتاتا ہے کے الارم سسٹم کے ناقص ہونے کی وجہ سے تباہی ہوئی ہے اگر یہ سسٹم ٹھیک ہوتا تو تباہی نہ آتی، بیماریاں پھیلتی ہیں تو علم سائنس انسان کی توجہ فورا اس طرف مبذول کردیتا ہے کے فلاں فلاں وائرس پھیلا ہے اگر یہ نہ پھیلتا تو بیماریاں نہ پھیلتیں، زلزلہ آتا ہے علم سائنس انسان کی توجہ فورا اس طرف مبذول کروادیتا ہے کے ناقص تعمیرکی وجہ سے عمارتیں گریں ہیں اگر تعمیر ناقص نہ ہوتی تو نقصان نہ ہوتا، گویا علم سائنس کی رو سے مصائب و آلام کی اصل وجہ انسانوں کی ناقص منصوبہ بندی یا ناقص کارکردگی ہے اور اس کا علاج منصوبہ بندی یا کارکردگی کو بہتر بنانا ہے جبکہ علم وحی ایسے مواقع پر ہمیں اس قانون الٰہی سے خبردار کرتا ہے۔


    وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢١﴾
    بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں

    (ربط)



    گویا علم وحی کی رُو سے مصائب وآلام کی اصل وجہ اللہ سبحانہ وتعالٰی کی نافرمانی ہے اور اس کا علاج اللہ سبحانہ وتعالٰی کی طرف رجوع کرنا ہے۔ اس میں شک نہیں کے ہر ابتلاء ور مصیبت کا کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہوتا ہے لیکن تمام اسباب اللہ سبحان وتعالٰی کے امر اور حکم کے محتاج ہیں لہذا علم وحی انسان کو اسباب سے پہلے مسبب الاسباب کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیتا ہے جبکہ علم سائنس انسان کو مسبب الاسباب سے غافل کرکے اسباب کی دنیا میں الجھائے رکھتا ہے جس کے نتیجہ میں آخرت تو برباد ہوتی ہی ہے دنیا میں بھی انسان کو چین اور سکون نصیب نہیں ہوتا۔۔۔


    حاصل کلام!۔

    سائنس کی تعلیم ہمیں اپنے بچوں کو ضرور دلوانی چاہئے ہم اس کے خلاف نہیں لیکن والدین پر واجب ہے کےعلم سائنس پڑھانے سے پہلے یا کم از کم اس کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو قرآن وحدیث کی اتنی تعلیم ضرور دلوائیں کے علم وحی پر ان کا ایمان اس قدر راسخ ہوجائے کہ دنیا کو کوئی بھی علم ان کے ایمان کو متزلزل نہ کرسکے اور وہ مرتے دم تک اپنے رب کے ساتھ کئے ہوئے اس عہد پر قائم رہیں۔۔۔


    رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ﴿٥٣﴾
    اے ہمارے پالنے والے معبود! ہم تیری اتاری ہوئی وحی پر ایمان ﻻئے اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی، پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے

    (ربط)



    اقتباس فضائل قرآن مجید
    محمد اقبال کیلانی
Working...
X