اہل سنت و الجماعت کا کیا مطلب
ہر طبقے نے اپنا نام خودتجویز کیا ہے۔ہمارا نام اہل سنت و الجماعت الله اور اس کے رسول نے تجویز کیا ہے
اہل سنت و الجماعت کا پہلا مطلب
اسمیں دو چزیں ہیں نمبر۱:سنت نمبر۲:جماعت
نمبر۱:سنت کی تعریف:
الطریقة المسلوکة المرضیة فی الدین ۔دین میں ایسا پسندیدہ طریقہ جو تسلسل سے چلا آ رہا ہو۔
سنت کی تین قسمیں ہیں:
۱۔ سنت رسول ﷺ ۲۔سنت خلفائے راشدین ۳۔سنت صحابہ
حضور ﷺ نے فرمایا کہ علم شریعت کی تین قسمیں ہیں
۱۔فریضہ محکمہ ۲۔فریضہ اٰجلہ ۳۔سنت قائمہ
سنت رسول کی دو قسمیں ہیں۔
۱۔سنت قائمہ ۲۔سنت غیر قائمہ
سنت قائمہ: پر عمل کرنا ضروری ہے۔غیر قائمہ پر نہیں۔
اصول:سنت قائمہ پر عمل ضروری ہے۔اگر عمل حضورﷺ کا ہو اور صحابہ آگے نہ چلائیں تو یہ وہ سنت نہیں جس پر عمل کرنا عوام کے لئے ضروری ہے۔
دلیل:حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا کہ حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓو عمر ؓقرات الحمد اللہ سے شروع کرتے۔ (بخاری ج۱ص۲۰۱۔۱۰۱)
دلیل:صحیح بخاری میں امام بخاری نے حدیث نقل کی ہے کہ قرآن مجید کی آیت (وما خلق الذکر و الانثے)ہے۔اور جبکہ اس روایت پر کوئی قاری عمل نہیں کرتا۔اور نہ ہی عوام الناس اس روایت کو پڑہتی ہے۔تو ثابت ہوا کہ کیوں کہ یہ سنت قائمہ نہیں ہے اسلئے اسے اختیار نہیں کیا گیا۔اور (وما خلق الذکر و الانثیٰ) یہ روایت سنت قائمہ ہے اسلئے ہم سب یہی روایت پڑہتے ہیں۔
خلفائے راشدین کا ذکر اس لئے کیا کے یہ سنت قائمہ ہے۔جسے خلفائے راشدین نے قائم کیا ہے۔بتانا مقصود ہے کہ جس سنت کو خلفائے راشدین نے قائم کیا ہے اس سنت کو ہم بھی قائم کریں گے۔کیونکہ حضور نے فرمایا من یعش منکم بعدی فسیر اختلافا کثیرا فعلیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین (او کما قال ؑ)کہ اے صحابہ تم میں سے جو بھی میرے بعد ہو گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا تو تمہیں چاہئے کہ تم ان اختلافات کو میری اور خلفائے راشدین کی سنت سے حل کرنا۔یہ دلیل کہاں سے بنی حضور ﷺ نے فرمایا
علیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین تمسکو بھا و عزو علیھا بالنواجذ(او کما قال ؑ) حضور نے فرمایا علیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین اور آگے فرمایا تمسکو بھا و عزو علیھا ضمیر واحدکی لائے لیکن پیچھے سنتیں دو ہیں تو ھما لانا چاہئے تھا ھا اسلئے لائے کہ بظاہر یہ دو ہیں لیکن اصل میں ایک ہی ہے۔ توھا اسبات پر دلالت کر رہا ہے کہ جس طرح حضور کی سنت پر عمل کرنا لازمی ہے اسی طرح سنت خلفائے راشدین پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔اب اگر کوئی کہے کہ میں فاروق اعظم ؓ کی بات نہیں مانتا بلکہ میں حضور ﷺ کی بات کرتا ہوں تو یہ بدعت پھیلا رہا ہے۔
نمبر ۲:والجماعت۔
اسکے دو معنی ہو سکتے ہیں نمبر۱۔صحابہ کی جماعت نمبر۲۔سنت کے ماہر
تو ان معنی کو سامنے رکھتے ہوے اہل سنت و الجماعت کا معنی ہو گا کہ ایسی جماعت جو سنت پر عمل کرتی ہے اور صحابہ سے پوچھ پوچھ کر کرتی ہے۔اسلئے کہ صحابہ ہی وہ جماعت ہے جس نے حضور ﷺ سے عمل لیا اور اسے اسی طرح کیا جس طرح سے حضور نے کیا۔
ہم کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی سنت پر عمل کرو لیکن صحابہ سے پوچھ کر۔کیوں:حضرت امام ابو داود نے اصول ذکر کیا ہے (باب لحم الصید للمحرم میں اور باب من لا یقطع الصلوة شیئ)کتاب میں فرمایا(اذا تنازع الخبران عن النبی ﷺ نظر الیٰ ما عمل اصحابہ بعدہ)
اور امام بخاری اپنے ذوق کے مطابق اصول بیان کرتے ہیں (جلد ۱،ص۵۹ ) پر باب باندھا (انما جعل الامام لیوتم)
اور آگے دو قسم کی احادیث لائے ہیں۔نمبر۱۔حضور ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی نمبر۲۔حضور ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ کو کہا کہ تم کھڑے ہو کر پڑہو
امام بخاری نے اپنے استاد سے اصول ذکر کیا کہ امام ہمیدی نے ذکر فرمایا کہ ہم دیکھیں گے کہ حضور ﷺ کا آخری عمل کیا تھا تو ہم حضور ﷺ کے آخری عمل کو لے لیں گے۔ (جلد ۱،ص۶۹ )
اہل سنت و الجماعت کا دوسرا مطلب
کتاب: مجموعہ مقالات (مولانا محمد اسد مدنی ؒ) کے مطابق
سنت: سے مراد ہے قانونِ شریعت
جماعت: سے مراد ہے ماہرینِ قانونِ شریعت
اہلسنت: تو اہل سنت و الجماعت کا مطلب یہ ہوا کہ ایسی جماعت جو سنت پر عمل کرے ماہرین قانونِ شریعت سے پوچھ کر۔اور جو شخص اپنی رائے پر عمل کرے یا قانون شریعت پر عمل ہی نہ کرے وہ اہل بدعت ہے۔
ماہرینِ قانونِ شریعت کون ہیں:
۱۔ خلفائے راشدین ۲۔ صحابہ کرام ۳۔ مجتہدین
آخری اور پہلا عمل صحابی بتائے گا۔لہٰذا ہم کسی بھی عمل کے بارے میں پہلے صحابی سے پوچھیں گے کہ حضور سے اس عمل کے بارے میں دو احادیث ہیں تو آخری عمل کونسا ہے۔
ہر طبقے نے اپنا نام خودتجویز کیا ہے۔ہمارا نام اہل سنت و الجماعت الله اور اس کے رسول نے تجویز کیا ہے
اہل سنت و الجماعت کا پہلا مطلب
اسمیں دو چزیں ہیں نمبر۱:سنت نمبر۲:جماعت
نمبر۱:سنت کی تعریف:
الطریقة المسلوکة المرضیة فی الدین ۔دین میں ایسا پسندیدہ طریقہ جو تسلسل سے چلا آ رہا ہو۔
سنت کی تین قسمیں ہیں:
۱۔ سنت رسول ﷺ ۲۔سنت خلفائے راشدین ۳۔سنت صحابہ
حضور ﷺ نے فرمایا کہ علم شریعت کی تین قسمیں ہیں
۱۔فریضہ محکمہ ۲۔فریضہ اٰجلہ ۳۔سنت قائمہ
سنت رسول کی دو قسمیں ہیں۔
۱۔سنت قائمہ ۲۔سنت غیر قائمہ
سنت قائمہ: پر عمل کرنا ضروری ہے۔غیر قائمہ پر نہیں۔
اصول:سنت قائمہ پر عمل ضروری ہے۔اگر عمل حضورﷺ کا ہو اور صحابہ آگے نہ چلائیں تو یہ وہ سنت نہیں جس پر عمل کرنا عوام کے لئے ضروری ہے۔
دلیل:حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا کہ حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓو عمر ؓقرات الحمد اللہ سے شروع کرتے۔ (بخاری ج۱ص۲۰۱۔۱۰۱)
دلیل:صحیح بخاری میں امام بخاری نے حدیث نقل کی ہے کہ قرآن مجید کی آیت (وما خلق الذکر و الانثے)ہے۔اور جبکہ اس روایت پر کوئی قاری عمل نہیں کرتا۔اور نہ ہی عوام الناس اس روایت کو پڑہتی ہے۔تو ثابت ہوا کہ کیوں کہ یہ سنت قائمہ نہیں ہے اسلئے اسے اختیار نہیں کیا گیا۔اور (وما خلق الذکر و الانثیٰ) یہ روایت سنت قائمہ ہے اسلئے ہم سب یہی روایت پڑہتے ہیں۔
خلفائے راشدین کا ذکر اس لئے کیا کے یہ سنت قائمہ ہے۔جسے خلفائے راشدین نے قائم کیا ہے۔بتانا مقصود ہے کہ جس سنت کو خلفائے راشدین نے قائم کیا ہے اس سنت کو ہم بھی قائم کریں گے۔کیونکہ حضور نے فرمایا من یعش منکم بعدی فسیر اختلافا کثیرا فعلیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین (او کما قال ؑ)کہ اے صحابہ تم میں سے جو بھی میرے بعد ہو گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا تو تمہیں چاہئے کہ تم ان اختلافات کو میری اور خلفائے راشدین کی سنت سے حل کرنا۔یہ دلیل کہاں سے بنی حضور ﷺ نے فرمایا
علیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین تمسکو بھا و عزو علیھا بالنواجذ(او کما قال ؑ) حضور نے فرمایا علیکم بسنتی و سنت الخلفاءالراشدین اور آگے فرمایا تمسکو بھا و عزو علیھا ضمیر واحدکی لائے لیکن پیچھے سنتیں دو ہیں تو ھما لانا چاہئے تھا ھا اسلئے لائے کہ بظاہر یہ دو ہیں لیکن اصل میں ایک ہی ہے۔ توھا اسبات پر دلالت کر رہا ہے کہ جس طرح حضور کی سنت پر عمل کرنا لازمی ہے اسی طرح سنت خلفائے راشدین پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔اب اگر کوئی کہے کہ میں فاروق اعظم ؓ کی بات نہیں مانتا بلکہ میں حضور ﷺ کی بات کرتا ہوں تو یہ بدعت پھیلا رہا ہے۔
نمبر ۲:والجماعت۔
اسکے دو معنی ہو سکتے ہیں نمبر۱۔صحابہ کی جماعت نمبر۲۔سنت کے ماہر
تو ان معنی کو سامنے رکھتے ہوے اہل سنت و الجماعت کا معنی ہو گا کہ ایسی جماعت جو سنت پر عمل کرتی ہے اور صحابہ سے پوچھ پوچھ کر کرتی ہے۔اسلئے کہ صحابہ ہی وہ جماعت ہے جس نے حضور ﷺ سے عمل لیا اور اسے اسی طرح کیا جس طرح سے حضور نے کیا۔
ہم کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی سنت پر عمل کرو لیکن صحابہ سے پوچھ کر۔کیوں:حضرت امام ابو داود نے اصول ذکر کیا ہے (باب لحم الصید للمحرم میں اور باب من لا یقطع الصلوة شیئ)کتاب میں فرمایا(اذا تنازع الخبران عن النبی ﷺ نظر الیٰ ما عمل اصحابہ بعدہ)
اور امام بخاری اپنے ذوق کے مطابق اصول بیان کرتے ہیں (جلد ۱،ص۵۹ ) پر باب باندھا (انما جعل الامام لیوتم)
اور آگے دو قسم کی احادیث لائے ہیں۔نمبر۱۔حضور ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی نمبر۲۔حضور ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ کو کہا کہ تم کھڑے ہو کر پڑہو
امام بخاری نے اپنے استاد سے اصول ذکر کیا کہ امام ہمیدی نے ذکر فرمایا کہ ہم دیکھیں گے کہ حضور ﷺ کا آخری عمل کیا تھا تو ہم حضور ﷺ کے آخری عمل کو لے لیں گے۔ (جلد ۱،ص۶۹ )
اہل سنت و الجماعت کا دوسرا مطلب
کتاب: مجموعہ مقالات (مولانا محمد اسد مدنی ؒ) کے مطابق
سنت: سے مراد ہے قانونِ شریعت
جماعت: سے مراد ہے ماہرینِ قانونِ شریعت
اہلسنت: تو اہل سنت و الجماعت کا مطلب یہ ہوا کہ ایسی جماعت جو سنت پر عمل کرے ماہرین قانونِ شریعت سے پوچھ کر۔اور جو شخص اپنی رائے پر عمل کرے یا قانون شریعت پر عمل ہی نہ کرے وہ اہل بدعت ہے۔
ماہرینِ قانونِ شریعت کون ہیں:
۱۔ خلفائے راشدین ۲۔ صحابہ کرام ۳۔ مجتہدین
آخری اور پہلا عمل صحابی بتائے گا۔لہٰذا ہم کسی بھی عمل کے بارے میں پہلے صحابی سے پوچھیں گے کہ حضور سے اس عمل کے بارے میں دو احادیث ہیں تو آخری عمل کونسا ہے۔