Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ ، حیات و شخصیت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ ، حیات و شخصیت


    حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ ، حیات و شخصیت
    اسم شریف: عبدالقادر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
    کنیت شریفہ:
    ابو محمد (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
    القاب مبارک:
    محی الدین ، محبوب سبحانی ، غوث الثقلین ، غوث اعظم وغیرہ ۔
    ولادت باسعادت:
    آپ کی ولادت باسعادت 29 شعبان المعظم 470 ھ ، قصبہ جیلان، نزد بغداد شریف میں ہوئي ۔
    وصال مبارک :
    آپ کا وصال مبارک 561 ھ میں ہوا-
    ایک شاعر نے عربی کے شعر میں آپ کی کل عمرمبارک ‘ سن ولادت اور سن وصال ظاہر کیا ہے۔
    ان باز الله سلطان الرجال
    90
    جاء فی عشق توفی فی کمال
    470 561
    (عشق کے عدد"470" ہیں ،اس میں آپ کا سن ولادت ہے،کمال کے عدد میں "91" ہیں یہ آپ کی عمر شریف ہے ،کمال اور عشق کے اعداد کو جمع کیا جائے تو "561" ہوتے ہیں ،یہ آپ کا سن وصال ہے)
    نسب مبارک:
    آپ نجیب الطرفین ہیں ، اپنے والد ماجد کی نسبت سے حسنی ہیں ،آپ کی والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سید ہیں -
    والد گرامی کی نسبت سے سلسلۂ نسب مبارک:
    حضرت سیدنامحی الدین ابو محمد عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا ابو صالح موسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا عبداللہ بن سید یحیی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا داؤد رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا موسیٰ ثانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا عبداللہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن
    حضرت سیدنا موسی جواد رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدناعبداللہ محض رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام حسن مثنیٰ رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ بن حضرت سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔

    حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا نسب مبارک،والد ہ ماجدہ کی نسبت سے سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے جاملتا ہے ۔
    حضرت سیدنا محی الدین ابو محمد عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت امۃ الجبار رحمۃ اللہ تعالی علیہا بنت حضرت سیدنا عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا ابوجمال الدین محمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدناجواد رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام علی رضا رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام جعفر صادق رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام باقر رحمۃ اللہ تعالی علیہ بن حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ بن حضرت سیدنا امام ابو عبداللہ حسین رضی اللہ تعالی عنہ بن حضرت امیر المومنین سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
    آپ کا عالی خاندان اولیاء اللہ کا مبارک گھرانہ ہے‘ آپ کے نانا جان ،داداجان ،والد ماجد، والدہ محترمہ ،پھوپھی جان ،بھائی اور صاحبزادگان سب باکمال اولیاء کرام میں سے ہیں ‘ اور صاحبِ کرامات عالیہ ، مقامات رفیعہ ودرجات عظیمہ ہیں ۔

    ولادت باسعادت سے قبل خوشخبریاں :
    طبقات کبری ، بہجۃ الاسرار ، قلائد الجواہر، نفحات الانس ، جامع کرامات اولیاء، نزہۃ الخاطر الفاتراور اخبار الاخیاروغیرہ کتب میں حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی ولادت کے خصائص اس طرح مذکور ہیں :
    ٭محبوبِ سبحانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے والد ماجد حضرت ابو صالح سید موسی جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی ولادت کی شب مشاہدہ فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی مبارک جماعت کے ساتھ آپ کے گھر جلوہ افروز ہیں اور اولیاء کرام بھی تشریف فرماہیں ،حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بشارت عطافرمائی :
    " یا ابا صالح ! اعطاک اللہ ابنا وھو ولیی و محبوبی ومحبوب اللہ تعالی، و سیکون لہ فی شان الاولیاء و الاقطاب کشانی بین الانبیاء والرسل ۔
    اے ابو صالح! اللہ تعالیٰ نے تم کو ایسا فرزندصالح عطا فرمایاہے جو میرا دوست ہے، ، وہ میرا اور اللہ تعالیٰ کا محبوب ہےاورعنقریب اس کی اولیاء اللہ اور اقطاب میں وہ شان ہوگی جو انبیاء اور مرسلین میں میری شان ہے۔
    ٭ حضرت ابو صالح موسی جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو خواب میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے علاوہ جملہ انبیاء کرام علیہم السلام نے یہ بشارت دی کہ تمام اولیاء اللہ تمہارے فرزند ارجمند کے مطیع ہوں گے اور ان کی گردنوں پر ان کا قدم مبارک ہوگا۔

    ٭ آپ کی ولادت باسعات انتیس (29)شعبان المعظم 470 ھ میں ہوئی اور یکم رمضان المبارک ہی سے آپ نے روزہ رکھا، سحر سے لے کر افطار تک آپ اپنی والدۂ محترمہ کا دودھ نہ پیتے ,جیساکہ آپ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں کبھی دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔
    موسم ابر آلود ہونے کی وجہ سے لوگوں کورمضان شریف کا چاند دکھائی نہ دیا، اس لئے لوگوں نے میرے پاس آکر میرے بیٹے عبدالقادرکے متعلق دریافت کیا کہ انہوں نے دودھ پیا ہے یا نہیں ؟
    تو میں نے اُن کو بتایا کہ میرے فرزند نے آج دودھ نہیں پیا! بعد ازیں تحقیقات کرنے پر اس حقیقت کا انکشاف ہوگیا کہ اُس دن رمضان کی پہلی تاریخ ہی تھی ،اس طرح سارے شہر میں یہ بات مشہور ہوگئي:
    واشتھر ببلدنا فی ذلک الوقت انہ ولد فی الاشراف ولد لا یرضع فی نھار رمضان ۔
    ترجمہ: ہمارے شہر میں اس وقت مشہور ہوگیا کہ سادات گھرانہ میں ایک صاحبزادے تولد ہوے ہیں جو رمضان شریف میں دن دودھ نہیں پیتے بلکہ روزہ رکھتے ہیں ۔
    )طبقات کبری - بہجۃ الاسرار - قلائد الجواہر- نفحات الانس - جامع کرامات اولیاء- نزہۃ الخاطر الفاتر- اخبار الاخیار- سفینۃ الاولیاء (
    حضرت غوث پاک کی ولایت:
    حضرت سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی نے پوچھا: متیٰ علمت انک ولی اللہ تعالی؟ آپ کو کب سے معلوم ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے ولی ہیں ؟تو آپ نے ارشاد فرمایا: انا ابن عشر سنین، فی بلدنا اخرج من دارنا و اذھب الی المکتب فاری الملائکۃ علیھم السلام تمشی حولی، فاذا وصلتُ الیٰ المکتب سمعت الملائکۃ یقولون:" افسحوا لولی اللہ ! حتی یجلس"۔
    ترجمہ:میں دس(10) برس کا تھا کہ اپنے شہر کے مدرسہ میں پڑھنے کے لئے جایا کرتا تھا تو اپنے اردگرد فرشتوں کوچلتے دیکھتا، اور جب مدرسہ میں پہنچتا تو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنتا کہ " اللہ تعالیٰ کے ولی کے لئے راستہ فراہم کرو،یہاں تک کہ وہ تشریف رکھیں "۔ (بہجۃ الاسرار- قلائد الجواہر-اخبار الاخیار-(


    بہجۃ الاسراراور قلائدالجواہر میں منقول ہے کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ بچپن میں جب کبھی میں ساتھیوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں غیب سے آواز سنا کرتا’’ الی یا مبارک‘‘ "اےبرکت والے، تُم میرے پاس آجاؤ!" تو میں فوراً والدہ ماجدہ کی گود میں چلاجاتا-(بہجۃ الاسرار- قلائدالجواہر-)


    علم دین حاصل کرنے کا اشارہ
    حضرت شیخ محمد بن قائد الاوانی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ہم سے فرمایا کہ بچپن میں ایک دفعہ حج کے ایام میں مجھے جنگل کی طرف جانے کا اتفاق ہوااور میں ایک بیل کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا، اچانک اُس بیل نے میری طرف دیکھ کر کہا: "ائے عبدالقادر! ما لھذا خُلِقْتَ ۔ تم کو اس قسم کے کاموں کے لئے تو پیدا نہیں کیا گیا"، میں گھبراکر لوٹا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا تو میں نے میدان عرفات میں لوگوں کو کھڑے ہوئے دیکھا-
    یہ سارا واقعہ میں نے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمت میں عرض کیا اور اجازت طلب کی " ھبینی للہ عزو جل وأذنی لی فی المسیر الی بغداد، اشتغل بالعلم و ازور الصالحین۔
    اے مادر مہربان!آپ مجھے اللہ تعالی کی خاطر وقف کردیں اور مجھے بغداد جانے کی اجازت مرحمت فرمائیں تاکہ میں وہاں علم دین حاصل کروں اور صالحین کی زیارت کروں اور ان کی صحبت میں رہوں ۔ والدہ ماجدہ نے مجھ سے اس کا سبب دریافت کیا‘ میں نے بیل کا واقعہ عرض کیا‘ تو آپ کی مبارک آنکھوں میں آنسو آگئے اور مجھے بغداد جانے کی اجازت عنایت فرمائی، اور نصیحت کی کہ میں ہر حال میں راست گوئی اور سچائی کو اپناوں –
    ریاضتیں اور مجاہدے:
    آپ فرماتے ہیں کہ میں مدت مدید تک شہر کے ویران اور بے آباد مقامات پر زندگی بسر کرتا رہا، نفس کو طرح طرح کی ریاضت اور مشقت میں ڈالا ، پچیس (25)برس تک عراق کے بیابان جنگلوں میں تنہا پھرتا رہا ،چنانچہ ایک سال تک میں ساگ گھاس وغیرہ سے گزارا کرتا رہا اور پانی مطلق طور پر نہ پیا، پھر ایک سال تک پانی بھی پیتا رہا، پھر تیسرے سال صرف پانی پر ہی گزارا تھا ،کھاتا کچھ بھی نہ تھا، پھر ایک سال تک نہ ہی کچھ کھایا ،نہ ہی پیا اور نہ ہی سویا۔ (طبقات کبری - جامع کرامات اولیاء - قلائد الجواہر)

    چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا فرمانا

    حضرت ابوالفتح ہروی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بیان فرما تے ہیں کہ میں حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت اقدس میں چالیس(40) سال تک رہا اور اس مدت کے دوران میں نے آپ کو ہمیشہ عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔(بہجۃ الاسرار۔ قلائد الجواہر۔ اخبار الاخیار۔ جامع کرامات اولیاء ۔ نفخات الانس- طبقات کبری-)

    حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ پندرہ سال رات بھر میں ایک قرآن پاک ختم کرتے رہے۔ (اخبار الاخیار- جامع کرامات اولیاء )
    حضرت شیخ ابوعبداللہ نجار رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے مروی ہے کہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : میں نے بڑی بڑی سختیاں اور مشقتیں برداشت کیں اگر وہ کسی پہاڑ پر گزرتیں تو وہ پہاڑ بھی پھٹ جاتا۔ (قلائد الجواہر۔ طبقات کبری)
    حضرت غوث اعظم سید الاولیاء:
    حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے جب یہ ارشاد فرمایا " قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ " میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ‘ اولیاء کرام نے آپ کے اس ارشاد کو سماعت کیا اور اپنے اپنے مقامات سے ہر ولی نے اس ارشاد کو قبول کیا اور سر تسلیم خم کیا، چنانچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی غریب نواز رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ایسا ادب بجالایا کہ اس ارشاد کے وقت آپ خراسان کی پہاڑیوں میں غاروں میں مجاہدوں اور ریاضتوں میں مشغول تھے، آپ نے حضرت غوث پاک رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا یہ اعلان سنتے ہی اپنا سر مبارک زمین پر رکھ دیا اور زبان حال سے عرض کیا :حضور والا گردن پر کیا بلکہ میرے سر پر آپ کا مبارک قدم ہے۔ وضع راسہ علی الارض و قال بل علی راسی۔ (تفریح الخاطر۔ شمائم امدادیہ۔ لطائف الغرائب للشیخ امیر محمد الحسینی)

    خواجۂ خواجگاں ، شاہ نقشبند حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے مذکورہ ارشاد مبارک کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا:گردن ہی نہیں آپ کا قدم مبارک میری آنکھوں اور بصیرت پر ہے۔ علی عینی و علی بصیرتی۔ (تفریح الخاطر)
    کرامات غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ
    حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے مقاصد الاسلام ،حصۂ ہشتم میں ایک عنوان "غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی سلطنت " قائم فرمایا اور حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامت اس طرح نقل فرمائی "دا‏ئرۃ المعارف میں معلم بطرس بستانی نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص نے حضرت سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا:میری ایک لڑکی گھر کے چھت پر چڑھی تھی، وہاں سے وہ غائب ہوگئی ! آپ نے فرمایا کہ آج رات کو تم محلہ کرخ کے ویرانہ میں جا‎ؤ اور پانچویں ٹیلہ کے پاس بیٹھو اور زمین پر یہ کہتے ہوئے ایک دائرہ اپنے اطراف کھینچ لو کہ (بسم اللہ علی نیۃ عبد القادر) جب اندھیرا ہوجائے گا تو جن کی ٹکڑیاں مختلف صورتوں میں تم پر گزریں گی ، ان کی ہیبت ناک صورتوں تو دیکھ کر ڈرنا نہیں ، صبح کے قریب ان کا بادشاہ ایک بڑے لشکر میں آئے گا اور تم سے پوچھے گا کہ تمہاری کیا حاجت ہے ؟ تو کہہ دینا کہ مجھے عبد القادر نے بھیجا ہے،اور اس وقت لڑکی کا واقعہ بھی بیان کردو! اس شخص نے اس مقام پر جاکر حکم کی تعمیل کی، اور کل واقعات وقوع میں آئے ، جب بادشاہ نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ مجھے شیخ عبد القادر رضی اللہ تعالی عنہ نے بھیجا ہے،یہ سنتے ہی وہ گھوڑے سے اتر پڑا اور زمین بوسی کرکے دائرہ کے باہر بیٹھ گيا اور اس کی حاجت دریافت کی ، جب اس نے اپنی لڑکی کا واقعہ بیان کیا تو اپنے ہمراہیوں سے کہا کہ جس نے یہ کام کیا ہے فورا اسے پکڑ کے لاؤ! چنانچہ ایک سرکش جن لایا گیا، جس کےساتھ میری لڑکی بھی تھی ، حکم دیا کہ اس سرکش کی گردن ماردی جائے،اور لڑکی کو میرے حوالہ کرکے رخصت ہوگيا-"
    حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ کرامت نقل فرماکر حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں "اس سے جنوں کے علم کا بھی حال معلوم ہوتاہے کہ دائرہ تو کرخ میں کھینچا گيا اور مسافت بعیدہ پر بادشاہ کو خبر ہوگئي کیونکہ رات بھر چل کر قریب صبح اس دائرہ کے پاس پہنچا جو صرف حضرت شیخ کی نیت سے کھینچا گيا تھا،اور اس سے حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالی عنہ کے تصرف کا حال بھی معلوم ہوگيا کہ جنوں پر آپ کا کیا اثر تھا کہ لکیر جو آپ کی نیت سے کھینچی گئی تھی وہاں پادشاہ بذات خود حاضر ہوا اور زمین بوسی کی " -(مقاصد الاسلام،حصۂ ہشتم،ص:169/170)
    از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین

Working...
X