مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی نے بے پناہ خصائص وامتیازات سے ممتاز فرمایا،آپ کو فضائل وکمالات کا جامع،علوم ومعارف کا منبع،رشد وہدایت کا مصدر،زہد و ورع ،شجاعت وسخاوت کا پیکر اور مرکز ولایت بنایا،آپ کی شان و عظمت کے بیان میں متعدد آیات قرآنیہ ناطق اور بے شمار احادیث کریمہ وارد ہیں۔
مولود کعبہ ہونے کا اعزاز
سیدنا مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ خصوصی شرف حاصل ہے کہ آپ کی ولادت باکرامت کعبۃ اللہ شریف کے اندر ہوئی ،جیساکہ روایت ہے:
ولد رضي الله عنه بمکة داخل البيت الحرام ۔۔۔ولم يولد فی البيت الحرام قبله احد سواه ۔ قاله ابن الصباغ ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے اندر ہوئی۔علامہ ابن صباغ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بیان فرمایا کہ آپ سے قبل خانۂ کعبہ میں کسی کی ولادت نہیں ہوئی۔
(نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 84)
آپ کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل ہے کہ آپ کی ولادت خانۂ کعبہ کے اندر ہوئی،اسی وجہ سے آپ کو مولود کعبہ کہا جاتا ہے،آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ولادت باکرامت کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار کیا ہے،چونکہ آپ نے ولادت کے بعد سب سے پہلے حضور کا چہرۂ مبارک دیکھا اس کی برکت یہ ہوئی کہ آپ کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت قرار پایا،جیسا کہ مستدرک علی الصحیحین میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ عَبْدِاﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :أَلنَّظْرُ إِلٰی وَجْهِ عَلِیٍّ عِبَادَةٌ-
سیدنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرما یا :علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کے چہرہ کو دیکھنا عبادت ہے۔
(المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ رضی اللہ عنہم، حدیث نمبر:4665)
ایمان میں سبقت
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ صاحبزادوں میں سب سے پہلے آپ ہی نے اسلام قبول کیا ،جیساکہ جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ : سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُوْل:أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِیٌّ .
ایک انصاری صحابی حضرت ابو حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ (صاحبزادوں میں)سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر:4100)
ونیز جامع ترمذی شریف میں روایت ہے:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَصَلَّی عَلِیٌّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایاکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوشنبہ کو اعلان نبوت فرمایا اور سہ شنبہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز ادا فرمائی۔
(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر: 4094)
اہل بیت کے فرد فرید اورعظیم صحابی
حضراتِ اہل بیت کرام وصحابۂ عظام رضی اللہ عنہم سے عقیدت ومحبت ، سعادت دنیوی کا ذریعہ اور نجات اخروی کا باعث ہے،چونکہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ اہل بیت ہونے کے شرف سے بھی مشرف ہیں اور صحابیت کے اعزاز سے بھی معزز ہیں اسی لئے آپ سے دو جہتوں سے محبت کی جائے۔
آپ کی شان وعظمت اور حضور سے کمال قربت کا اندازہ صحیح بخاری شریف میں وارد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے ہوتا ہے آپ نے فرمایا:
أَنْتَ مِنِّی وَأَنَا مِنْکَ ۔
ترجمہ:ائے علی !تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔
(صحیح البخاری،کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب علی بن أبی طالب القرشی الہاشمی أبی الحسن رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:2699 )
مولود کعبہ ہونے کا اعزاز
سیدنا مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ خصوصی شرف حاصل ہے کہ آپ کی ولادت باکرامت کعبۃ اللہ شریف کے اندر ہوئی ،جیساکہ روایت ہے:
ولد رضي الله عنه بمکة داخل البيت الحرام ۔۔۔ولم يولد فی البيت الحرام قبله احد سواه ۔ قاله ابن الصباغ ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے اندر ہوئی۔علامہ ابن صباغ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بیان فرمایا کہ آپ سے قبل خانۂ کعبہ میں کسی کی ولادت نہیں ہوئی۔
(نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 84)
آپ کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل ہے کہ آپ کی ولادت خانۂ کعبہ کے اندر ہوئی،اسی وجہ سے آپ کو مولود کعبہ کہا جاتا ہے،آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ولادت باکرامت کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار کیا ہے،چونکہ آپ نے ولادت کے بعد سب سے پہلے حضور کا چہرۂ مبارک دیکھا اس کی برکت یہ ہوئی کہ آپ کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت قرار پایا،جیسا کہ مستدرک علی الصحیحین میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ عَبْدِاﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :أَلنَّظْرُ إِلٰی وَجْهِ عَلِیٍّ عِبَادَةٌ-
سیدنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرما یا :علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کے چہرہ کو دیکھنا عبادت ہے۔
(المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ رضی اللہ عنہم، حدیث نمبر:4665)
ایمان میں سبقت
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ صاحبزادوں میں سب سے پہلے آپ ہی نے اسلام قبول کیا ،جیساکہ جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ : سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُوْل:أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِیٌّ .
ایک انصاری صحابی حضرت ابو حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ (صاحبزادوں میں)سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر:4100)
ونیز جامع ترمذی شریف میں روایت ہے:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَصَلَّی عَلِیٌّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایاکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوشنبہ کو اعلان نبوت فرمایا اور سہ شنبہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز ادا فرمائی۔
(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر: 4094)
اہل بیت کے فرد فرید اورعظیم صحابی
حضراتِ اہل بیت کرام وصحابۂ عظام رضی اللہ عنہم سے عقیدت ومحبت ، سعادت دنیوی کا ذریعہ اور نجات اخروی کا باعث ہے،چونکہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ اہل بیت ہونے کے شرف سے بھی مشرف ہیں اور صحابیت کے اعزاز سے بھی معزز ہیں اسی لئے آپ سے دو جہتوں سے محبت کی جائے۔
آپ کی شان وعظمت اور حضور سے کمال قربت کا اندازہ صحیح بخاری شریف میں وارد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے ہوتا ہے آپ نے فرمایا:
أَنْتَ مِنِّی وَأَنَا مِنْکَ ۔
ترجمہ:ائے علی !تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔
(صحیح البخاری،کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب علی بن أبی طالب القرشی الہاشمی أبی الحسن رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:2699 )
عقد نکاح
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا عقد نکاح ،خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا سے ہوا۔معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے :
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اﷲَ أَمَرَنِیْ أَنْ أُزَوِّجَ فَاطِمَۃَ مِنْ عَلِیٍّ.
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲعنہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا :بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنہا)کا نکاح علی(رضی اللہ تعالی عنہ) سے کراؤں۔
(المعجم الکبیر للطبرانی،ج،8،ص،497،حدیث نمبر:10152)
کرم اللہ وجہہ کہنے کی وجہ
حضرات اہل بیت کرام وصحابۂ عظام اور بزرگان دین کا نام ذکر کرتے وقت بطور اکرام رضی اللہ تعالی عنہ اور رحمۃ اللہ تعالی علیہ کہا جاتا ہے،حضرت مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کے نام مبارک کے ساتھ ان عمومی کلمات کے علاوہ بطور خاص"کرم اللہ وجہہ"کہا جاتا ہے،اس کی وجہ نور الابصار میں اس طرح بیان کی گئی ہے:
(وامہ)فاطمۃ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف۔۔۔۔
ترجمہ:سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی والدۂ محترمہ کا نام مبارک حضرت"فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف"رضی اللہ عنہم ہے۔ ۔ ۔
انہا کانت اذا ارادت ان تسجد لصنم وعلی رضی اللہ تعالی عنہ فی بطنہا لم یمکنہا یضع رجلہ علی بطنہا ویلصق ظہرہ بظہرہا ویمنعہا من ذلک؛ولذلک یقال عند ذکرہ"کرم اللہ وجہہ"۔
جب کبھی وہ کسی بت کے آگے سجدہ کرنے کا ارادہ کرتیں ؛جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے شکم میں تھے وہ سجدہ نہیں کرپاتی تھیں،کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے قدم ان کے شکم مبارک سے چمٹادیتے اور اپنی پیٹھ ان کی پیٹھ سے لگادیتے اور انہیںسجدہ کرنے سے روک دیتے،یہی وجہ ہے کہ جب بھی آپ کا مبارک تذکرہ کیا جاتا ہے تو "کرم اللہ وجہہ"(اللہ تعالی آپ کے چہرۂ انور کو باکرامت رکھے)کہا جاتاہے۔
(نورالابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 85)
آپ سے محبت د رحقیقت حضور ﷺ سے محبت
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی ہستی اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایسی مقبول ہے کہ آپ سے محبت کرنے والے کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا محبوب قرار دیا اور آپ سے بغض رکھنے کواپنی ناراضگی قرار دیا ‘ جیساکہ معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ سَلْمَانَ، أَنّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ:"مُحِبُّکَ مُحِبِّی، ومُبْغِضُکَ مُبْغِضِی"
ترجمہ:سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا :(ائے علی) تم سے محبت کرنے والا مجھ سے محبت کرنے والا ہے اور تم سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھنے والا ہے۔
(المعجم الکبیر للطبرانی،ج،6،ص،47، حدیث نمبر:5973)