""جب اونٹ روپڑا""
ابوداؤد کتاب الجہاد میں ہے۔حضرت عبداﷲ بن جعفر رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں آپ صلی اﷲعلیہ وسلم ایک مرتبہ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لےگئے۔وہاں ایک اونٹ تھا،اس نے جونہی اﷲکےرسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کودیکھا تودیکھ کربھری آواز نکالی اور ساتھ ہی اس کی آنکھوں سے چھم چھم آنسو ٹپکنے لگے،اﷲ کے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم اس کےپاس چلے گے'اس کے سڑ پر شفقت سے ہاتھ پھیرا،وہ خاموش ہوگیا،،،،،،،پھر آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے پوچھا یہ اونٹ کس کاہے؟اتنے میں ایک انصاری جوان بھی آن پہنچا،وہ کہنےلگا!جی میراہے اے اﷲ کے رسول صلی اﷲعلیہ وسلم،،،،،اس پر آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے اسے ڈانٹ پلاتے ہوئےکہا:اﷲ نے تجھےاس اونٹ کا مالک بنایاہے،تجھےاس حیوان کے بارے میں اﷲسےڈر نہیں لگتا،اس نے ابھی میرے پاس شکوہ کیا ہے تواسےبھوکارکھتاہے جبکہ مشقت پوری لیتاہےاور سے تھکاتاہے۔
،سبحان اﷲ،میرے اور آپ کے پیارے حضور صلی اﷲعلیہ وسلم انسانوں ہی نہیں بلکہ حیوانوں کے لیے بھی رحمت ہیں۔
اﷲتعالی نے حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کو مخاطب کرکےفرمایا
"ہم نےآپ صلی اﷲعلیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکربھیجاہے"
﴿ماخوذ؛رویےمیرےحضورکے﴾