رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث
الحمد للہ اللہ مالک الملک نے ہمیں ایسا نبی دیا ہے
الحمد للہ اللہ مالک الملک نے ہمیں ایسا نبی دیا ہے
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ الله عَنْهَا قَالَتْ
’’ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ
"لَمَّا رَأَيْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طِيبَ النَّفْسِ,
ایک دن جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوشگوار موڈ میں دیکھا
قُلْتُ: "يَا رَسُولَ اللهِ، ادْعُ الله لِي".
تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے میرے حق میں دعا فرمائیں
قَالَ:"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَائِشَةَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهَا وَمَا تَأَخَّرَ وَمَا أَسَرَّتْ وَمَا أَعْلَنَتْ"
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ! عائشہ کے اگلے پچھلے، ظاہری و باطنی، تمام گناہ معاف فرما
فَضَحِكَتْ عَائِشَةُ حَتَّى سَقَطَ رَأْسُهَا فِي حِجْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الضَّحِكِ
یہ سن کر سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا اتنی ہنسیں یہاں تک کہ ان کا سر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں آ پڑا
فَقَالَ: "أَيَسُرُّكِ دُعَائِي ؟" فَقَالَتْ: "وَمَا لِي لا يَسُرُّنِي دُعَاؤُكَ ؟"
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میری دعا تمہیں اچھی لگی ہے؟ انہوں نے عرض کیا : یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ کی دعا مجھے اچھی نہ لگے
فَقَالَ: "وَاللهِ إِنَّهَا لَدَعْوَتِي لأُمَّتِي فِي كُلِّ صَلاة "
پھر رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی قسم! بے شک ہر نماز میں میری یہ دعا میری امت کے لئے ہے
حَسَّنه الألباني في " السلسلة الصحيحة
(5 / 324).
الحديث رقم 37 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 6 / 48، الرقم : 7111، الحاکم في المستدرک، 4 / 13، الرقم : 6738، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32285، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 498، الرقم : 2032، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 145، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /
بأبي أنت وأمي يارسول الله ما أعظمك
میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول ! آپ کی کیا شان ہے
وما أرحمك بأُمَّتِك، ولقد وصفك ربك ومولاك فقال في حقك
اور آپ اپنی امت کے لیے کتنے رحیم ہیں آپ کا یہ وصف آپ کے مالک نے خود بیان کیا ہے
" وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ".
اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے
(107)
وقال:
اور فرمایا مالک کائنات نے
"لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ".
تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف ﻻئے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں جن کو تمہاری مضرت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے جو تمہاری منفعت کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں ایمان والوں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں
(128)
رسول مقبول کا فرمان ہے
يا أيها الناس إنما أنا رحمة مهداة
الراوي: أبو صالح المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 490
خلاصة حكم المحدث: حسن أو صحيح
اے لوگوں میں رحمت ہوں اور ہدایت دینے کے لیے آیا ہوں۔
فمتى نحرص نحن عليه وعلى حبه واتباعه ؟
ہم رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کے دفاع کے لیے اور آپ کی محبت اور آپ کے اتباع کے لیے
کب حریص اور خواہشمند ہوں گے
اللهم جَازِهِ عَنا خير ماجَزَيْتَ نَبِياً عن أُمَّتِه.
اے اللہ اے ہمارے مالک
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ ہمارے لیے کیا
اے اللہ !
تُو اُن کو اس کا بہترین بدلہ عطا فرما