چند شرعی احکامات
گانے بجانے کاحکم ……از شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ ’’ بے شک گانوں کاسننا ایک برا اور حرام کام ہے ۔دل کی بیماری سنگدلی اور وحشت کابڑا سبب ‘‘ گانا ہے ۔اللہ کے ذکر نماز اوردیگر عبادات سے روکنے والا سب سے بڑا سبب گانا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔’’اور کچھ لوگ لھوالحدیث کو خریدتے ہیں ۔‘‘(لقمان:)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے لھو الحدیث کامطلب ’’گانا بجانا‘‘ قرار دیا ہے ۔اور جب گانے کے ساتھ آلات ِ ساز ، ہارمونیم طبلے، سارنگی ، کی بورڈ شامل ہوجاتے ہیں تو اس حرام فعل کی شدت اور بڑھ جاتی ہے ۔
علماء نے اجماعاً اس فعل کو حرام قرار دیا ہے ۔صحیح حدیث میں فرمان نبوی ہے کہ ’’میری امت کے لوگ زناکاری، ریشم کالباس،شراب اور گانے بجانے کوجائز سمجھنے لگیں گے ۔(بخاری)میں نصیحت کرتا ہوں کہ گانوں کے بجائے قرآن کریم کی تلاوت اور علماء کی وعظ و نصیحت پر مبنی دروس سنے جائیں۔
شادی بیاہ کے موقعوں پر دَف کے ساتھ گانا جائز ہے۔ لیکن اس گانے میں کسی حرام فعل کی ترغیب نہ ہو اور فحش کلمات نہ گائے جائیں۔دف کے علاوہ کوئی اورساز طبلہ یا دوسری کوئی موسیقی جائز نہیں ہے ۔یہ بھی جائز نہیں کہ ساری ساری رات گانے چلیں اور لوگوں کی ایذاء کے ساتھ ساتھ صبح کو فجر کی نماز سے محرومی بھی ہوجائے……
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’گانااور آلات موسیقی شیطان کی آواز ہے ‘‘ ۔امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ہمارے ہاں کے فاسق لوگ گاناگاتے ہیں ۔امام احمد رحمہ اللہ کے بقول ’’گانا دلوں میں منافقت کوپیدا کرتا ہے ۔اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔’’گانوں کاسننا گناہ ہے ‘‘۔
تصویر کاحکم ……از عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ
بہت سی صحیح حدیثوں میں یہ بات بالکل واضح طور پر موجود ہے کہ ہرذی روح چیز کی تصویر حرام ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان پردوں کوپھاڑ دیا تھا جن پر تصویر کشی کی گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تصویروں کو مٹانے اور مصوروں پر لعنت بھیجنے کاحکم دیا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو میری طرح کی تخلیق کرناچاہتا ہے۔ ان کو چاہیئے کہ ایک ذرہ یا ایک دانہ پیدا کرکے دکھائیں۔ (بخاری و مسلم)۔
صحیح مسلم کی ایک اور روایت کے مطابق ’’قیامت کے دن سب سے زیادہ مصوروں کو عذاب ہوگا‘‘۔اسی طرح کی بے شمار روایات آپ کتب حدیث میں دیکھ سکتے ہیں جو مجسمہ سازی، اور تصویر سازی کوحرام قرار دیتی ہیں۔ (البتہ آج کل سفری، تعلیمی اور شناختی دستاویزبنانے کے لیے فوٹوگرافی کولازمی بنادیاگیا ہے۔علماء ان ضروریات کے لئے فوٹو بنانے کو جائز کہتے ہیں )۔
داڑھی شیو کرنا…………فتویٰ از محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ
داڑھی شیو کرنا حرام ہے ۔کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی کھلی مخالفت ہے ۔ بے شک پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ’’ داڑھی کوبڑھاؤ اور مونچھوں کوپست کرو‘‘۔
علماء اہل لغت نے داڑھی کی حد بیان کی ہے ۔یعنی جو بھی بال ٹھوڑی اور جبڑوں پر ہوں تووہ ’’داڑھی ‘‘کہلاتے ہیں ۔ان بالوں کو کاٹنا اور چھوٹا کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے معاف کرنے کاحکم دیاہے ۔البتہ گناہوں میں تفاوت ہوتا ہے ۔لہٰذا شیو کرنا بڑاگناہ ہے ۔
مردوں کا شلوار کو لٹکانا ……از محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ
شلوار ، ازار یاکسی بھی کپڑے کوتکبر کی وجہ سے ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام ہے بلکہ تکبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے شخص کی طرف نظر رحمت بھی نہیں فرمائے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے۔’’تین افراد کی طرف اللہ تعالیٰ نہ تو دیکھے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا بلکہ ا ن کے لئے دردناک عذاب ہے ۔1ازار کولٹکانے والا۔ 2احسان جتانے والا۔ 3 اور جھوٹی قسم کھاکر سامانِ تجارت بیچنے والا۔ لہٰذا تمام مسلمان مردوں کو چاہیئے کہ وہ تکبر کی وجہ سے ازار کو نہ لٹکائیں اور یہ کام تو بغیر تکبر کے بھی نہیں کرنا چاہیے۔واللہ اعلم بالصواب۔