مراسلہ: ام عمارہ
اے بہن
جس کا دل ایمان کی روشنی سے منور ہے۔ جسے اللہ اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔۔ جسے اللہ نے عقل ، حیا اور پاکیزگی جیسے پیاری پیاری نعمتوں سے نوازا ہے ۔۔ آپ وہ خاتون ہیں جو اللہ کے لئے رکوع کرتی ہیں اور اللہ کے لیے سجدہ کرتی ہیں اور اللہ کے لیے ساری عبادات کرتی ہیں۔
آپ مسلمان ہیں ۔ مومنہ ہیں ۔۔ پاک دامن اور عفیفہ ہیں ۔۔ آپ ہی وہ خوش نصیب ہیں جس کے لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو وصیت کی تھی کہ میں تمہیں عورتوں سے بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔۔۔ آپ وہ ذات ہیں جس کا بیوی ، بہن ، بیٹی اور ماں کی شکل میں مردوں کی زندگی میں بہت بڑا حصہ ہے۔
مجھے ایک سوال کرنے کی اجازت دیجیے؟
کیا آپ جیسی اچھی صفات کی حامل عورت کے لائق ہے کہ وہ نامحرموں کے سامنے بے پردہ پھرے ۔۔۔ ان کے سامنے خوشبو لگائے ۔۔۔ میک اپ کرکے نکلے ۔۔۔ چھوٹا اور تنگ گاؤن پہن کر پھرے ۔۔۔ یا چھوٹی سی چادر سے پردہ کرے؟
کیا ایسی صفات کی حامل عورت کی شان میں ہے کہ وہ چھوٹی قمیض پہنے ۔۔۔ تنگ پاجامہ پہنے ۔۔۔ پینٹ شرٹ پہنے ۔۔۔ یا مردوں کو فتنے میں ڈالنے کے لیے باریک نقاب پہنے ۔۔۔؟ یا بازاروں میں آوارہ پھرے اور غیروں سے ہنس ہنس کر باتیں کرے یا وہاں اپنی دوستوں کے ساتھ اونچی آواز میں باتیں کرے اور قہقہے لگائے؟
نہیں نہیں اللہ کی قسم ہرگز نہیں !! آپ جسی اچھی اچھی اچھی صفات والی عورت کے شایان شان نہیں کہ وہ حرام کام کرے۔۔
اے میری مومنہ بہن
یہ جان لو کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور ہر جگہ ہر وقت آپ اس کی نظروں میں ہوتی ہیں ۔۔۔۔!
کیا آپ چاہتی ہو کہ وہ آپ کو ایسے کام کرتے ہوئے دیکھے جن کاموں سے اس نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو منع کیا ہو؟ کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کے نبی پر یہ آیات نازل کر کے آپ پر حجاب فرض نہیں کیا؟
يا أيها النبي قل لأزواجك وبناتك ونساء المؤمنين يدنين عليهن من جلابيبهن
ترجمہ: "اے نبی اپنی بیویوں اور صاحب زادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادیجئے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔
کیا پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ "جو عورت خوشبو لگا کر کسی کے پاس سے گزرے وہ زانیہ ہے"۔
(ترمذی ، کتاب الادب ، 2786
اے میری مسلمان بہن
کیا آپ کو اس بات پر یقین ہے کہ آپ جو کچھ کرتی ہیں ، چاہے چھوٹا عمل ہو یا بڑا ۔۔۔ اللہ کے پاس ریکارڈ ہو رہا ہے۔ اگر آپ کوئی نیکی کریں گی تو وہ نیکی ریکارڈ ہوگی اور اگر کوئی برائی کریں گی تو برائی ہی ریکارڈ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
يعلم خائنة الأعين وما تخفي الصدور
المومن (غافر) : 19
'' بےشک اللہ تعالی نظروں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور ان باتوں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھی ہیں'
اے بہنا !
کیا آپ اس بات پر راضی ہیں کہ شیطان آپ کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرے؟
کیا یہ بات آپ کو غم میں مبتلا نہیں کرتی کہ آپ کو مسلمانوں کے خلاف کافروں کی تدبیروں میں سے ایک تدبیر بنا لیا جائے؟
ہاں !! کیا آپ نے اس کافر کی بات نہیں سنی جب وہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک سجی دھجی عورت ہزار جنگجو کافروں سے بھی زیادہ سخت ہوتی ہے؟
اے بہن !
کیا آپ اس بات پر راضی ہیں کہ آپ کی وجہ سے آپ کا مسلمان بھائی فتنہ میں پڑ جائے اور اللہ کی نافرمانی کرے؟
کیا آپ اس بات سے راضی ہیں کہ آپ کی وجہ سے ایک مسلمان اللہ کے غضب کا شکار ہو اور آگ میں ڈالا جائے؟؟
پیاری بہنا ! اللہ عز و جل نے آپ کو صحت ، خوبصورتی ، عقل اور اس طرح کی کئی دوسری چیزیں دے کر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ کیا آپ اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے گناہوں کی وجہ سے ان نعمتوں میں سے کوئی نعمت چھین لے ؟
اے پاک دامن بہن ۔۔۔۔
قبر یا تو جنت کے محلوں میں سے ایک محل ہے یا آگ کے انگاروں میں سے ایک انگارا؟ آپ اپنی قبر کا حال کیا چاہتی ہیں؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی قبر روشنیوں سے بھری ہوئی ہو؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ وہ کھلی اور وسیع ہو؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ وہاں آپ کو آرام ملے؟؟
جنت آپ کے سامنے پیش کی جا رہی ہے ، کیا آپ اس میں داخل ہونا چاہتی ہیں؟
او بہنا ۔۔۔ !
حیران مت ہو ! ایسے بھی لوگ ہیں جو تکبر کرتے ہیں اور جنت میں داخلے کی پیشکش کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نہیں سنا کہ :
میری تمام امت جنت میں جائے گی سوائے اس کے جس نے انکار کیا۔
پوچھا گیا : ایسا کون بدبخت ہے جو انکار کرے گا؟
فرمایا : جس نے میری اطاعت کی ، جنت میں داخل ہو گیا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے (جنت میں داخلے سے) انکار کیا
(بخاری)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں میں سے ایک بہت بڑی نا فرمانی حجاب شرعی کو اختیار نہ کرنا ہے۔
آپ کے لیے حجاب شرعی کی چند شروط پیش کی جارہی ہیں تاکہ اس گناہ اور معصیت کو چھوڑ دیں اور یہ شروط آپ کے لیے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔
آپ کی چادر یا برقع پورے جسم (پاؤں اور چہرے سمیت) کو ڈھانپے۔
چادر یا برقع بذات خود زینت نہ ہو۔(اس پر کڑھائی نہ ہوئی ہو ، نہ ہی رنگ اور موتی لگے ہوئے ہوں)۔
چادر یا برقع موٹا ہو یعنی باریک نہ ہو کہ اس سے آپ کے کپڑے نظر آئیں۔
چادر یا برقع کشادہ کھلا ہو ، تنگ نہ ہو۔
اس چادر یا برقع پر خوشبو پرفیوم وغیرہ نہ لگی ہوئی ہو۔
یہ چادر یا برقع مردوں سے مشابہ نہ ہو۔
اس چادر یا برقع سے لوگوں کے درمیان شہرت مقصود نہ ہو۔
اور آخری بات ۔۔
وہ عورت عقل مند کیسے ہوسکتی ہے جس نے جنت کو اپنی خواہشات کے بدلے میں بیچ دیا؟؟
اے پیاری بہن ۔۔۔!
کیا آپ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھول چکی ہیں کہ:
فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور
(آل عمران 185)
"پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا بے شک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔"
وصلی اللہ علی سیدنا محمد و علیٰ آلہ وصحبہ وسلم
اگر سبھی کلمہ پڑھنے والی عورتیں ان اسلامی احکامات پر عمل کریں تو ممکن نہیں کہ ہم دوبارہ ایک پاکیزہ اور بہترین معاشرہ نہ بن سکیں۔
اصل میں عورت ذات کی اگر بہترین تربیت کی جائے تو وہ آگے اپنی اولاد کی بھی بہترین تربیت کرتی ہے اور اگر ایک عورت کی تربیت ہی نہ کی جائے اس کو شرم و حیا کا درس ہی نہ دیا جائے اس کو اسلام کے احکامات کی تعلیم ہی نہ دی جائے وہ کیسے ایک پاکیزہ معاشرے کو تشکیل دے سکے گی؟؟؟
اس وقت انتہائی اہم کام یہ ہے کہ عورتوں کی تربیت صحیح اسلامی طرز پر ہو جیسا کہ اس بہن ام عمارہ نے ایک بہترین اور مختصر تحریر لکھ کر اس میں کام میں حصہ ڈالا ہے ہم سب کو بھی اس معاملے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اے بہن
جس کا دل ایمان کی روشنی سے منور ہے۔ جسے اللہ اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔۔ جسے اللہ نے عقل ، حیا اور پاکیزگی جیسے پیاری پیاری نعمتوں سے نوازا ہے ۔۔ آپ وہ خاتون ہیں جو اللہ کے لئے رکوع کرتی ہیں اور اللہ کے لیے سجدہ کرتی ہیں اور اللہ کے لیے ساری عبادات کرتی ہیں۔
آپ مسلمان ہیں ۔ مومنہ ہیں ۔۔ پاک دامن اور عفیفہ ہیں ۔۔ آپ ہی وہ خوش نصیب ہیں جس کے لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو وصیت کی تھی کہ میں تمہیں عورتوں سے بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔۔۔ آپ وہ ذات ہیں جس کا بیوی ، بہن ، بیٹی اور ماں کی شکل میں مردوں کی زندگی میں بہت بڑا حصہ ہے۔
مجھے ایک سوال کرنے کی اجازت دیجیے؟
کیا آپ جیسی اچھی صفات کی حامل عورت کے لائق ہے کہ وہ نامحرموں کے سامنے بے پردہ پھرے ۔۔۔ ان کے سامنے خوشبو لگائے ۔۔۔ میک اپ کرکے نکلے ۔۔۔ چھوٹا اور تنگ گاؤن پہن کر پھرے ۔۔۔ یا چھوٹی سی چادر سے پردہ کرے؟
کیا ایسی صفات کی حامل عورت کی شان میں ہے کہ وہ چھوٹی قمیض پہنے ۔۔۔ تنگ پاجامہ پہنے ۔۔۔ پینٹ شرٹ پہنے ۔۔۔ یا مردوں کو فتنے میں ڈالنے کے لیے باریک نقاب پہنے ۔۔۔؟ یا بازاروں میں آوارہ پھرے اور غیروں سے ہنس ہنس کر باتیں کرے یا وہاں اپنی دوستوں کے ساتھ اونچی آواز میں باتیں کرے اور قہقہے لگائے؟
نہیں نہیں اللہ کی قسم ہرگز نہیں !! آپ جسی اچھی اچھی اچھی صفات والی عورت کے شایان شان نہیں کہ وہ حرام کام کرے۔۔
اے میری مومنہ بہن
یہ جان لو کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور ہر جگہ ہر وقت آپ اس کی نظروں میں ہوتی ہیں ۔۔۔۔!
کیا آپ چاہتی ہو کہ وہ آپ کو ایسے کام کرتے ہوئے دیکھے جن کاموں سے اس نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو منع کیا ہو؟ کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کے نبی پر یہ آیات نازل کر کے آپ پر حجاب فرض نہیں کیا؟
يا أيها النبي قل لأزواجك وبناتك ونساء المؤمنين يدنين عليهن من جلابيبهن
ترجمہ: "اے نبی اپنی بیویوں اور صاحب زادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادیجئے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔
کیا پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ "جو عورت خوشبو لگا کر کسی کے پاس سے گزرے وہ زانیہ ہے"۔
(ترمذی ، کتاب الادب ، 2786
اے میری مسلمان بہن
کیا آپ کو اس بات پر یقین ہے کہ آپ جو کچھ کرتی ہیں ، چاہے چھوٹا عمل ہو یا بڑا ۔۔۔ اللہ کے پاس ریکارڈ ہو رہا ہے۔ اگر آپ کوئی نیکی کریں گی تو وہ نیکی ریکارڈ ہوگی اور اگر کوئی برائی کریں گی تو برائی ہی ریکارڈ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
يعلم خائنة الأعين وما تخفي الصدور
المومن (غافر) : 19
'' بےشک اللہ تعالی نظروں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور ان باتوں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھی ہیں'
اے بہنا !
کیا آپ اس بات پر راضی ہیں کہ شیطان آپ کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرے؟
کیا یہ بات آپ کو غم میں مبتلا نہیں کرتی کہ آپ کو مسلمانوں کے خلاف کافروں کی تدبیروں میں سے ایک تدبیر بنا لیا جائے؟
ہاں !! کیا آپ نے اس کافر کی بات نہیں سنی جب وہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک سجی دھجی عورت ہزار جنگجو کافروں سے بھی زیادہ سخت ہوتی ہے؟
اے بہن !
کیا آپ اس بات پر راضی ہیں کہ آپ کی وجہ سے آپ کا مسلمان بھائی فتنہ میں پڑ جائے اور اللہ کی نافرمانی کرے؟
کیا آپ اس بات سے راضی ہیں کہ آپ کی وجہ سے ایک مسلمان اللہ کے غضب کا شکار ہو اور آگ میں ڈالا جائے؟؟
پیاری بہنا ! اللہ عز و جل نے آپ کو صحت ، خوبصورتی ، عقل اور اس طرح کی کئی دوسری چیزیں دے کر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ کیا آپ اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے گناہوں کی وجہ سے ان نعمتوں میں سے کوئی نعمت چھین لے ؟
اے پاک دامن بہن ۔۔۔۔
قبر یا تو جنت کے محلوں میں سے ایک محل ہے یا آگ کے انگاروں میں سے ایک انگارا؟ آپ اپنی قبر کا حال کیا چاہتی ہیں؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی قبر روشنیوں سے بھری ہوئی ہو؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ وہ کھلی اور وسیع ہو؟
کیا آپ چاہتی ہیں کہ وہاں آپ کو آرام ملے؟؟
جنت آپ کے سامنے پیش کی جا رہی ہے ، کیا آپ اس میں داخل ہونا چاہتی ہیں؟
او بہنا ۔۔۔ !
حیران مت ہو ! ایسے بھی لوگ ہیں جو تکبر کرتے ہیں اور جنت میں داخلے کی پیشکش کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام نہیں سنا کہ :
میری تمام امت جنت میں جائے گی سوائے اس کے جس نے انکار کیا۔
پوچھا گیا : ایسا کون بدبخت ہے جو انکار کرے گا؟
فرمایا : جس نے میری اطاعت کی ، جنت میں داخل ہو گیا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے (جنت میں داخلے سے) انکار کیا
(بخاری)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں میں سے ایک بہت بڑی نا فرمانی حجاب شرعی کو اختیار نہ کرنا ہے۔
آپ کے لیے حجاب شرعی کی چند شروط پیش کی جارہی ہیں تاکہ اس گناہ اور معصیت کو چھوڑ دیں اور یہ شروط آپ کے لیے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔
آپ کی چادر یا برقع پورے جسم (پاؤں اور چہرے سمیت) کو ڈھانپے۔
چادر یا برقع بذات خود زینت نہ ہو۔(اس پر کڑھائی نہ ہوئی ہو ، نہ ہی رنگ اور موتی لگے ہوئے ہوں)۔
چادر یا برقع موٹا ہو یعنی باریک نہ ہو کہ اس سے آپ کے کپڑے نظر آئیں۔
چادر یا برقع کشادہ کھلا ہو ، تنگ نہ ہو۔
اس چادر یا برقع پر خوشبو پرفیوم وغیرہ نہ لگی ہوئی ہو۔
یہ چادر یا برقع مردوں سے مشابہ نہ ہو۔
اس چادر یا برقع سے لوگوں کے درمیان شہرت مقصود نہ ہو۔
اور آخری بات ۔۔
وہ عورت عقل مند کیسے ہوسکتی ہے جس نے جنت کو اپنی خواہشات کے بدلے میں بیچ دیا؟؟
اے پیاری بہن ۔۔۔!
کیا آپ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھول چکی ہیں کہ:
فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور
(آل عمران 185)
"پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا بے شک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔"
وصلی اللہ علی سیدنا محمد و علیٰ آلہ وصحبہ وسلم
اگر سبھی کلمہ پڑھنے والی عورتیں ان اسلامی احکامات پر عمل کریں تو ممکن نہیں کہ ہم دوبارہ ایک پاکیزہ اور بہترین معاشرہ نہ بن سکیں۔
اصل میں عورت ذات کی اگر بہترین تربیت کی جائے تو وہ آگے اپنی اولاد کی بھی بہترین تربیت کرتی ہے اور اگر ایک عورت کی تربیت ہی نہ کی جائے اس کو شرم و حیا کا درس ہی نہ دیا جائے اس کو اسلام کے احکامات کی تعلیم ہی نہ دی جائے وہ کیسے ایک پاکیزہ معاشرے کو تشکیل دے سکے گی؟؟؟
اس وقت انتہائی اہم کام یہ ہے کہ عورتوں کی تربیت صحیح اسلامی طرز پر ہو جیسا کہ اس بہن ام عمارہ نے ایک بہترین اور مختصر تحریر لکھ کر اس میں کام میں حصہ ڈالا ہے ہم سب کو بھی اس معاملے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔