اللہ تعالیٰ کو بلا واسطہ پکارنا اور درمیان میں فوت شدگان کا وسیلہ نہ ڈالنا
بسم اللہ، والحمد للہ والصلاۃ والسلام علیٰ رسول اللہ! ... اما بعد!
اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہوئے اللہ کو ڈائریکٹ بغیر کسی واسطہ کے پکارنا چاہیے ﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ﴾ ... سورة غافر:
جب صحابہ کرام نے اس کے متعلّق نبی کریمﷺ سے سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے خود جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ﴾ ... سورة البقرة:
اللہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں، پھر وسیلہ ڈالنے کی ضرورت!
گویا اللہ تعالیٰ ہم سے دور نہیں کہ ہمیں کسی اور کا وسیلہ ڈالنے کی ضرورت پڑے، اللہ تعالیٰ ہم سے بہت قریب ہیں : ﴿ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ ﴾ ... سورة هود:
نیز فرمایا: ﴿ قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ﴾ ... سورة سبأ:
نیز فرمایا: ﴿ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ وَلَـٰكِن لَّا تُبْصِرُونَ ﴾ ... سورة الواقعة:
بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ کہہ کر بات کی ختم فرما دی ﴿ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ﴾ ... سورة ق:
دُعا میں فوت شدگان کا وسیلہ ڈالنا شرک کی ایک نوع اور اللہ ہی توہین ہے!
اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہوئے فوت شدگان کا وسیلہ ڈالنا اور اللہ تعالیٰ کو ان کا واسطہ دینا اللہ تعالیٰ کی توہین اور اللہ کے ساتھ شرک ہے، توہین اس طرح کہ گویا اللہ تعالیٰ کو دنیاوی افسروں اور امراء پر قیاس کیا جاتا ہے کہ جس طرح ان تک رسائی کیلئے واسطے کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ تک رسائی کیلئے شائد واسطے کی ضرورت ہے؟ حالانکہ دنیاوی امراء وافسران سفارش کرنے والوں کے زیر بار ہوتے ہیں، لہٰذا انہیں ان کی ماننا پڑتی ہے لیکن کیا اللہ تعالیٰ پر بھی کوئی اس طرح نعوذ باللہ رعب جما سکتا ہے، (نقل کفر، کفر نہ باشد) حالانکہ فرمان باری تعٰالیٰ ہے: ﴿ فلا تضربوا لله الأمثال ﴾ ... سورة النحل:﴿ مَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴾ ... سورة الحج:﴿ أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ ﴾... سورة يس:نے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر فرمائیں۔)
اور شرک اس طرح کہ اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿ أَلَا للهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ إِنَّ اللهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ ﴾ ... سورة الزمر:ہم تو اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں،
اس آیت کریمہ سے درج ذیل باتوں کا معلوم ہوا:
- [*=right]صرف اللہ وحدہ لا شریک کو پکارنا اور بلا واسطہ پکارنا ہی خالص عبادت ہے، اور اس میں کسی کا وسیلہ ڈالنا گویا ملاوٹ ہے﴿ أَلَا للهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ﴾
[*=right]جو اللہ سے دعا کرتے ہوئے (فوت شدگان کا) وسیلہ ڈالتے ہیں، تو گویا وہ انہیں اللہ کے علاوہ اولیاء بناتے ہیں ﴿ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ﴾ اور یہ گویا کہ ان کی عبادت ہی ہے ﴿ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللهِ زُلْفَىٰ ﴾ گویا کہ یہ اللہ کے فرمان کے مطابق شرک ہوا۔
[*=right]ایسے لوگ دین میں اختلاف اور تفرقہ ڈالنے کا سبب ہیں ﴿ إِنَّ اللهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ﴾
[*=right]ایسے لوگ جھوٹے اور بہت بڑے کافر ہیں ﴿ إِنَّ اللهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ ﴾
واللہ تعالیٰ اعلم!