Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سقوطِ بغداد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سقوطِ بغداد



    آج اولین سقوطِ بغداد کے 758 برس مکمل ہو گئے ہیں۔

    10 فروری 1258 کو خلافت عباسیہ کو منگولوں کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ بغداد اس وقت دنیائے اسلام کا سب سے شاندار اور آباد شہر تھا، قلعہ بندیاں مضبوط تھیں۔ لیکن دل اور ایمان کمزور تھے۔ اس لئے 50 دن کے محاصرے کے بعد ہلاکو خان خلیفہ کے وزیر رافضی العقیدہ ابن علقمی کی مدد سے بغداد پر قابض ہو گیا۔

    وہ اتوار کا دن 655 صفر کی 4 تاریخ تھی جب ہلاکو نے لشکر کو حکم دیا کہ بغداد کے اندر اور باہر جو کچھ ہے تاخت و تاراج کردیا جائے۔ سب سے پہلے انھوں نے خندق کو مسلمان مقتولین کی لاشوں سے پاٹ کر سڑک کی زمین کے برابر کرڈالا، اس کے بعد بھوکے بھیڑیوں کی طرح شہریوں پرپل پڑے۔ شہر کی بدرئوں سے گندے پانی کی جگہ خون بہنے لگا جو دریائے دجلہ میں شامل ہوگیا۔ مسلمان مورّخین نے لکھا ہے کہ 20 لاکھ کے لگ بھگ مسلمان مرد و زن، بچے، بوڑھے قتل کیے گیے، دجلہ کا پانی کئی روز تک سرخ رہا۔

    خلیفہ کے ہلاکت کے بارے میں ہلاکو کا رافضی وزیر نصیر الدین طوسی لکھتا ہے، کہ خلیفہ کو چند دن بھوکا رکھنے کے بعد ان کے سامنے ایک ڈھکا ہوا خوان لایا گیا۔ بھوکے خلیفہ نے بے تابی سے ڈھکن اٹھایا تو دیکھا کہ برتن ہیرے جواہرات سے بھرا ہوا ہے۔ ہلاکو نے کہا، 'کھاؤ۔'
    معتصم باللہ نے کہا: 'ہیرے کیسے کھاؤں؟' ہلاکو نے جواب دیا: 'اگر تم ان ہیروں سے اپنے سپاہیوں کے لیے تلواریں اور تیر بنا لیتے تو میں دریا عبور نہ کر پاتا۔'
    عباسی خلیفہ نے جواب دیا: 'خدا کی یہی مرضی تھی۔'
    ہلاکو نے کہا: 'اچھا، تو اب میں جو تمھارے ساتھ کرنے جا رہا ہوں وہ بھی خدا کی مرضی ہے۔' اس نے خلیفہ کو نمدوں میں لپیٹ کر اس کے اوپر گھوڑے دوڑا دیے تاکہ زمین پر خون نہ گرے۔
    روایت ہے کہ جب خلیفہ معتصم بغداد سے باہر نکل کر ہلاکو کے خیمے کی طرف گیا،تو اس کے ساتھ بارہ ممتاز سردار، علما اور عمائدین تھے جنھیں خیمے کے باہر روک لیا گیا اور اس کے بعد علیحدہ لے جاکر قتل کردیا گیا۔ اس کے بعد ہلاکو نے خلیفہ سے جبراً ایک فرمان لکھوایا کہ بغداد میں جتنے ممتاز اصحاب، دانشور، علمائے دین، فقیہ ہیں وہ سب شہر سے باہر آجائیں۔جب وہ لوگ آئے، توانھیں قتل کردیا گیا۔سقوط بغداد کے ساتھ ہی مسلمانوں میں اجتہاد، علمی، فکری اور سائنسی ترقی کے چشمے خشک ہوگئے اور آج تک یہی عالم کسمپر سی ہے۔ تقلید و نقل شعار ٹھہرا۔

    بغداد کا آخری سقوط 5 اپریل 2003ء کو عرب راجواڑوں کی حمایت ، امریکی قیادت میں مغربی افواج کے ہاتھوں ہوا تھا۔ جس کے نتیجے میں اب تک کئی لاکھ مسلمان مرد و خواتین شہید ہو چکے ہیں۔ تاتاریوں کے مظالم کو مات دینے والی ہزاروں داستانیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔
    Never stop learning
    because life never stop Teaching

  • #2
    Afsos hua parh k

    Comment

    Working...
    X