اوروں نے جب زمیں کو وراثت میں لے لیا
میں نے بھی آسمان کو غُربت میں لے لیا
سویا ہوا تھا شہر مگر ، یُونہی خوف نے
میں جاگتا تھا، مُجھ کو حراست میں لے لیا
سوچا کہ کُچھ نہیں ہے تو دن ہی نکال لُوں
یہ کام رات میں نے فراغت میں لے لیا
مرکز میں اُس کے تھی کوئی منزل کِھلی ہوئی
جس دائرے نے مُجھ کو مسافت میں لے لیا
شُعلے کا رقص دیکھنے آئے ہوئے ہجوم!
مُجھ سے یہ کام سب نے محبت میں لے لیا
صف خالی ہو گئی سبھی وحشی نکل گئے
میں نے خُدا کا نام جو وحشت میں لے لیا
تُم مل گئے تو دیکھو تُمھاری خُوشی کو پھر
چاروں طرف سے دُکھ نے حفاظت میں لے لیا
پہلے کوئی خلا میرے دل کے قریب تھا
پھر اِس کو میری آنکھ نے وُسعت میں لے لیا
جیسے اُلٹ گئی کہیں ترتیب ِ خدّوخال
ذرّے نے کائنات کو حیرت میں لے لیا
میں نے بھی آسمان کو غُربت میں لے لیا
سویا ہوا تھا شہر مگر ، یُونہی خوف نے
میں جاگتا تھا، مُجھ کو حراست میں لے لیا
سوچا کہ کُچھ نہیں ہے تو دن ہی نکال لُوں
یہ کام رات میں نے فراغت میں لے لیا
مرکز میں اُس کے تھی کوئی منزل کِھلی ہوئی
جس دائرے نے مُجھ کو مسافت میں لے لیا
شُعلے کا رقص دیکھنے آئے ہوئے ہجوم!
مُجھ سے یہ کام سب نے محبت میں لے لیا
صف خالی ہو گئی سبھی وحشی نکل گئے
میں نے خُدا کا نام جو وحشت میں لے لیا
تُم مل گئے تو دیکھو تُمھاری خُوشی کو پھر
چاروں طرف سے دُکھ نے حفاظت میں لے لیا
پہلے کوئی خلا میرے دل کے قریب تھا
پھر اِس کو میری آنکھ نے وُسعت میں لے لیا
جیسے اُلٹ گئی کہیں ترتیب ِ خدّوخال
ذرّے نے کائنات کو حیرت میں لے لیا