Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خزاں کی رت میں لمحہ جمال کیسے آ گیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خزاں کی رت میں لمحہ جمال کیسے آ گیا

    خزاں کی رت میں لمحہ جمال کیسے آ گیا
    یہ آج پھر سنگھار کا خیال کیسے آ گیا

    ہنسی کو اپنی سن کے ایک بار میں بھی چونک اُٹھی
    یہ مجھ میں دکھ چھپانے کا کمال کیسے آ گیا

    وہ رسم چارہ سازی جنون تو ختم ہو چکی
    یہ دل کے نام حرف اند مال کیسے آ گیا

    ابھی تو دھوپ روزن قفس سے کوسوں دور تھی
    ابھی سے افتاب کو زوال کیسے آ گیا

    جدائیوں کے موسم تو، سنا کہ بھر چلے تھے پھر
    بدن کے ہاتھ ناخن وصال کیسے آ گیا

    تمام کائنات ازل سے آئینوں کی زد پہ تھی
    ہجوم عکس میں یہ بے مثال کیسے آ گیا
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ
Working...
X