خزاں کی رت میں لمحہ جمال کیسے آ گیا
یہ آج پھر سنگھار کا خیال کیسے آ گیا
ہنسی کو اپنی سن کے ایک بار میں بھی چونک اُٹھی
یہ مجھ میں دکھ چھپانے کا کمال کیسے آ گیا
وہ رسم چارہ سازی جنون تو ختم ہو چکی
یہ دل کے نام حرف اند مال کیسے آ گیا
ابھی تو دھوپ روزن قفس سے کوسوں دور تھی
ابھی سے افتاب کو زوال کیسے آ گیا
جدائیوں کے موسم تو، سنا کہ بھر چلے تھے پھر
بدن کے ہاتھ ناخن وصال کیسے آ گیا
تمام کائنات ازل سے آئینوں کی زد پہ تھی
ہجوم عکس میں یہ بے مثال کیسے آ گیا
یہ آج پھر سنگھار کا خیال کیسے آ گیا
ہنسی کو اپنی سن کے ایک بار میں بھی چونک اُٹھی
یہ مجھ میں دکھ چھپانے کا کمال کیسے آ گیا
وہ رسم چارہ سازی جنون تو ختم ہو چکی
یہ دل کے نام حرف اند مال کیسے آ گیا
ابھی تو دھوپ روزن قفس سے کوسوں دور تھی
ابھی سے افتاب کو زوال کیسے آ گیا
جدائیوں کے موسم تو، سنا کہ بھر چلے تھے پھر
بدن کے ہاتھ ناخن وصال کیسے آ گیا
تمام کائنات ازل سے آئینوں کی زد پہ تھی
ہجوم عکس میں یہ بے مثال کیسے آ گیا