Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ذرے سرکش ہُوئے ، کہنے میں ہوائیں بھی نہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ذرے سرکش ہُوئے ، کہنے میں ہوائیں بھی نہیں


    ذرے سرکش ہُوئے ، کہنے میں ہوائیں بھی نہیں
    آسمانوں پہ کہیں تنگ نہ ہو جائے زمیں
    آ کے دیوار پہ بیٹھی تھیں کہ پھر اُڑ نہ سکیں
    تتلیاں بانجھ مناظر میں نظر بند ہُوئیں
    پیڑ کی سانسوں میں چڑیا کا بدن کھنچتا گیا
    نبض رُکتی گئی ، شاخوں کی رگیں کھلتی گئیں
    ٹوٹ کر اپنی اُڑانوں سے ، پرندے آئے
    سانپ کی آنکھیں درختوں پہ بھی اب اُگنے لگیں
    شاخ در شاخ اُلجھتی ہیں رگیں پَیڑوں کی
    سانپ سے دوستی ، جنگل میں نہ بھٹکائے کہیں
    گود لے لی ہے چٹانوں نے سمندر سے نمی
    جھوٹے پھُولوں کے درختوں پہ بھی خوشبوئیں ٹکیں

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X