Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خوشبو ہے وہ تو چھُو کے بدن کو گزر نہ جائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خوشبو ہے وہ تو چھُو کے بدن کو گزر نہ جائے


    خوشبو ہے وہ تو چھُو کے بدن کو گزر نہ جائے
    جب تک مرے وجود کے اندر اُتر نہ جائے
    خود پھُول نے بھی ہونٹ کیے اپنے نیم وا
    چوری تمام رنگ کی ، تتلی کے سر نہ جائے
    ایسا نہ ہو کہ لمس بدن کی سزا بنے
    جی پھُول کا ، ہَوا کی محبت سے بھر نہ جائے
    اس خوف سے وہ ساتھ نبھانے کے حق میں ہے
    کھو کر مجھے، یہ لڑکی کہیں دُکھ سے مر نہ جائے
    شدّت کی نفرتوں میں سدا جس نے سانس لی
    شدّت کا پیار پا کے خلا میں بکھر نہ جائے
    اُس وقت تک کناروں سے ندّی چڑھی رہے
    جب تک سمندر کے بدن میں اُتر نہ جائے
    پلکوں کو اُس کی ، اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں
    کل کے سفر کی گردِ سفر نہ جائے
    میں کس کے ہاتھ بھیجوں اُسے آج کی دُعا
    قاصد، ہوا، ستارہ کوئی اُس کے گھر نہ جائے

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X