Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں


    بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں
    شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
    نہیں نہیں! یہ خبر دشمنوں نے دی ہو گی
    وہ آئے! آ کے چلے بھی گئے!ملے بھی نہیں!
    یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں
    ابھی تو چاند تری یاد کے ڈھلے بھی نہیں
    ابھی سے میرے رفوگر کے ہاتھ تھکنے لگے
    ابھی تو چاک مرے زخم کے سِلے بھی نہیں
    خفا اگرچہ ہمیشہ ہُوئے مگر اب
    وہ برہمی ہے کہ ہم سے انہیں گِلے بھی نہیں
    متاعِ قلب و جگر ہیں ، ہمیں کہیں سے ملیں
    مگر وہ زخم جو اُس دستِ شبنمیں سے ملیں
    نہ شام ہے ، نہ گھنی رات ہے ، نہ پچھلا پہر
    عجیب رنگ تری چشمِ سُرمگیں سے ملیں
    میں اِس وصال کے لمحے کا نام کیا رکھوں
    ترے لباس کی شِکنیں تری جبیں سے ملیں
    ستائش مرے احباب کی نوازش ہیں
    مگر صلے تو مجھے اپنے نکتہ چیں سے ملیں
    تمام عُمر کی نا معتبر رفاقت سے
    کہیں بھلا ہو کہ پَل بھر ملیں ، یقیں سے ملیں
    یہی رہا ہے مقدر، مرے کسانوں کا
    کہ چاند بوئیں اور ان کو گہن زمیں سے ملیں

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X