پھر چاکِ زندگی کو رفو گر ملا کہاں
جو زخم ایک بار کُھلا پھر سِلا کہاں
کل رات ایک گھر میں بڑی روشنی رہی
تارا میرے نصیب کا تھا اور کِھلا کہاں
اُتری ہے میری آنکھ میں خوابوں کی موتیا
ٹوٹے گا روشنی کا بھلا سِلسلہ کہاں
بِن عکس آئینے کا ہنر بھی نہ کُھل سکا
دُکھ کے بغیر قلب و نظر کی جِلا کہاں
ترکِ تعلقات کا کوئی سبب تو تھا
سننے کا میرے دل کو مگر حوصلہ کہاں
پروین شاکر