Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

لازم تھا اب کہ ذوقِ تماشا کو دیکھتی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لازم تھا اب کہ ذوقِ تماشا کو دیکھتی



    لازم تھا اب کہ ذوقِ تماشا کو دیکھتی
    کب تک تمہاری آنکھ سے دُنیا کو دیکھتی

    طوفان کے جلو میں میری بے بضاعتی
    بستی کو دیکھتی کبھی دریا کو دیکھتی

    بس دھوپ اور ریت ہے اور پیاس کا سفر
    کیا دل کے سامنے کسی صحرا کو دیکھتی

    اُس چشمِ سرد مہر کے سب رنگ دیکھ کر
    کیا اشتیاقِ عرضِ تمنّا کو دیکھتی

    اُس شہرِ بے نیاز میں جب تک رہا قیام
    حسرت رہی کہ چشمِ شناسا کو دیکھتی

    پروین شاکر
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X