Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہ جب سے شہر خرابات کو روانہ ہُوا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہ جب سے شہر خرابات کو روانہ ہُوا



    وہ جب سے شہر خرابات کو روانہ ہُوا
    براہِ راست مُلاقات کو زمانہ ہُوا

    وہ شہر چھوڑ کے جانا تو کب سے چاہتا تھا
    یہ نوکری کا بُلاوا تو اِک بہانہ ہوا

    خُدا کرے تری آنکھیں ہمیشہ ہنستی رہیں
    یہ آنکھیں جن کو کبھی دُکھ کا حوصلہ نہ ہُوا

    کنارِ صحن چمن سبز بیل کے نیچے
    وہ روز صبح کا مِلنا تو اَب فسانہ ہُوا

    میں سوچتی ہوں کہ مُجھ میں کمی تھی کِس شے کی
    کہ سب کا ہوکے رہا وہ، بس اِک مرا نہ ہُوا

    کِسے بُلاتی ہیں آنگن کی چمپئی شامیں
    کہ وہ اَب اپنے نئے گھر میں بھی پرانا ہُوا

    دھنک کے رنگ میں ساری تو رنگ لی میں نے
    اب یہ دُکھ ، کہ پہن کرکِسے دِکھانا ہُوا

    میں اپنے کانوں میں بیلے کے پُھول کیوں پہنوں
    زبانِ رنگ سے کِس کو مُجھے بُلانا ہُوا

    پروین شاکر
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X