لفظ بڑھے اور وعدے پھیلے دل کی حکایت ختم ہوئی
وہاں ہوس کا پھن لہرایا جہاں محبت ختم ہوئی
وہ بھی نہیں کہتا ملنے کو ہمیں بھی کچھ اصرار نہیں
سر سے سودا اُتر گیا اور دل سے چاہت ختم ہوئی
جتنی کم سچّائی ہو گی اتنی ہو گئی آرائش
جب مضمون سے لفط ہوں زاید سمجھو عبادت ختم ہوئی
دل کے غزال کو سارا دَم صحرا کی وسعت دیتی ہے
شہرِ رزق میں آ نکلا اور ساری وحشت ختم ہوئی
پروین شاکر