خلش
عجیب طرز ملاقات اب کے باررہی
تمھی تھے بدلے ہوئے یا مری نگاہیں تھیں
تُمھاری نظروں سے لگتا تھا جیسے میری بجائے
تُمھارے گھر میں کوئی اور شخص آیا ہے
تُمھارے عہدے کی دینے تمھیں مُبارکباد
سو تم نے میرا سواگت اُسی طرح سے کیا
جو افسرانِ حکومت کے ایٹی کیٹ میں ہے
تکلفاً مرے نزدیک آکے بیٹھ گئے
پھر اہتمام سے موسم کا ذکر چھیڑدیا
کُچھ اس کے بعد سیاست کی بات بھی نکلی
اَدب پہ بھی کوئی دوچار تبصرے فرمائے
مگر نہ تم نے ہمیشہ کی طرح یہ پُوچھا
کہ وقت کیسا گُزرتا ہے تیرا، جانِ حیات
۱پہاڑ دن کی اذیت میں کِتنی شدت ہے
اُجاڑ رات کی تنہائی کیا قیامت ہے
شبوں کی سُست روی کا تجھے بھی شکوہ ہے؟
غِم فراق کے قصے ،نشاطِ وصل کا ذکر
روایتاً ہی سہی، کوئی بات تو کرتے
پروین شاکر