Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے




    گریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے
    کبھی وہ دن تھے کہ زلفوں میں شام رکھتے تھے

    تمھارے ہاتھ لگے ہیں تو جو کرو سو کرو
    وگرنہ تم سے تو ہم سو غلام رکھتے تھے

    ہمیں بھی گھیر لیا گھر کے زعم نے تو کھلا
    کچھ اور لوگ بھی اس میں کلام رکھتے تھے

    یہ اور بات ہے ہمیں دوستی نہ راس آئی
    ہوا تھی ساتھ تو خوشبو مقام رکھتے تھے

    نجانے کون سی رت سے بچھڑ گئے وہ لوگ
    جو اپنے دل میں بہت مقام رکھتے تھے

    وہ آتو جاتا کبھی ہم تو اس کے رستوں پر
    دیئے تو جلائے ہوئے صبح و شام رکھتے تھے
    نوشین گیلانی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X