Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خواب کے قیدی رہے تو کچھ نظر آتا نہ تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خواب کے قیدی رہے تو کچھ نظر آتا نہ تھا



    خواب کے قیدی رہے تو کچھ نظر آتا نہ تھا
    جب چلے تو جنگلوں میں راستہ بنتا گیا

    تہمتیں تو خیر قسمت تھیں مگر اس ہجر میں
    پہلے آنکھیں بجھ گیئں اور اب چہرہ گیا

    ہم وہ محرومِ سفر ہیں دشتِ خواہش میں جنہیں
    اک حصارِ درو دیوار میں رکھا گیا

    بر ملا سچ کی جہاں تلقین کی جاتی رہی
    پھر وہاں جو لوگ سچے تھے انہیں روکا گیا

    ہم وہ بے منزل مسافر ہیں جنہیں ہر حال میں
    ہم سفر رکھا گیا اور بے نوا رکھا گیا

    کھا گیا شوقِ زورِ بزم آرائی اسے
    صاحبِ فہم و فراست تھا مگر تنہا گیا

    (نوشی گیلانی)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X