Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آپکی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپ کو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آپکی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپ کو

    آپکی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپ کو
    کس طرح راضی کروں کیسے مناؤں آپ کو

    آپکو راضی نہ کر پایا تو مرجاؤنگا میں
    چھوٹی چھوٹی کرچیاں بن کر بکھر جاؤنگا میں

    زندگی کا اس طرح مجھ کو مزہ کیا آئے گا
    دل سیاہی کے بھنور میں ڈوبتا رہ جائے گا

    واسطہ دوں آپ کو میں آپ کے حسنین کا
    یار غار ثور کا صدیق کا کونین کا

    آپ تو دشمن کے حق میں بھی دعا کرتے رہے
    بے وفا لوگوں سے بھی ہر دم وفا کرتے رہے

    آپ تو رحمت ہی رحمت ہے جہانوں کے لئے
    میرے جیسے بے عمل اور بے ٹھکانوں کے لئے

    آپکا ہے روٹھنا ارض و سماں کا روٹھنا
    عرش کا سارے جہانوں کے خدا کا روٹھنا

    آپکی نظروں سے جو گرتا ہے مرجاتا ہے وہ
    راکھ بن کر اپنے قدموں میں بکھر جاتا ہے وہ

    اس طرح تو آدمی خود آدمی رہتا نہیں
    صاحب ایمان کیا ، انسان بھی رہتا نہیں

    کیسے کیسے دشمنوں پر رحم کھایا آپ نے
    آگ سے کتنے ہی لوگوں کو بچایا آپ نے

    اپنے جوتوں اپنے سائے میں بٹھا دیجیئے مجھے
    آپکا ناچیز خادم ہوں دعا دیجیئے مجھے

    زندگی کی تیز لہروں میں نہ بہہ جاؤں کہیں
    گرد بن کر راستے ہی میں نہ رہ جاؤں کہیں

    آپکو خاتون جنت اور علی واسطہ
    آپکو فاروق و عثمان غنی کا واسطہ

    زندگی کو ایک بہت مشکل سفر درپیش ہے
    ایک مشکل امتحان بار دیگر درپیش ہے

    سوچ میں ڈوبا ہوا سوچ ہی میں قید ہوں
    بے بسی گھیرے ہوئے بے بسی میں قید ہوں

    ٹوٹتے جاتے ہیں سارے آسرے جتنے بھی ہیں
    بے اثر ہے لوگ سب چھوٹے بڑے جتنے بھی ہیں

    لوگ اکثر شاعر اصحاب کہتے ہیں مجھے
    ان کے خاطر روز شب بیتاب کہتے ہیں مجھے

    بے عمل ہوں مغفرت کا ایک سہارا ہے ضرور
    آپکا ہر ایک صحابی جان سے پیارا ہے ضرور

    میں نے مختص کرلی اپنی چشم تر انکے لئے
    مضطرب رہتا ہوں میں شام و سحر انکے لئے

    نہ میں سر مد نہ مجنون ، نہ میں منصور ہوں
    انکا شاعر اور ان کا بندہ مزدور ہوں

    میری خواہش ہے کہ انکی خوبیاں لکھتا رہوں
    شوق سے میں آسمان کو آسماں لکھتا رہوں

    ان کے صدقے آپ مجھ پر مہربانی کیجیئے
    میرے حال زار پر آقا توجہ دیجیئے

    آپ سے رشتہ غلامی کا صدا قائم رہے
    خواجگی اور بندگی کی یہ فضا قائم رہے

    میرے سر پر مشکلوں کا آسماں گرنے کو ہے
    ذرہ اے ناچیز پر کوہ حرا گرنے کو ہے

    گھپ اندھیرے میں کھڑا ہوں اے حرا کے آفتاب
    پرزہ پرزہ ہورہی ہے میری خوشیوں کی کتاب

    میرے حق میں اپنے خالق سے دعا فرمایئے
    اے میرے آقا کرم کی انتہا فرمایئے

    دیکھتے ہیں تو مجھے بے آسرا کہتے ہیں لوگ
    عہد ماضی کی کوئی بھولی صدا کہتے ہیں لوگ

    کس طرح روکوں میں اس طوفان اور سیلاب کو
    ذہن سے کیسے نکالوں خوفناک اس خواب کو

    میری اپنی سانس بھی اب تو میرے بس میں نہیں
    تھک گئی ہیں چلتے چلتے اب میری لوح جبیں

    دیکھ کر دشوار راہیں زندگی گھبراگئی
    میرے گھر تک آتے آتے روشنی گھبراگئی

    سبز گنبد کی طرف اٹھتی ہیں نظریں بار بار
    آپکی رحمت کو دیتا ہے صدا یہ خاکسار

    خالق ارض و سماں سے اب دعا کیجیئے حضور
    مہرباں ہوجائے مجھ عاصی پہ اب رب غفور

    میری ہمت سے زیادہ ہے پریشانی کا بوجھ
    میں اٹھاسکتا نہیں اپنے تنِ فانی کا بوجھ

    راہ پہ چلتے ہوئے اب ڈگمگا جاتا ہوں میں
    سانس لینے پر بھی اب تو لڑکھڑا جاتا ہوں میں

    لب ہلادیجیئے میرے خاطر دعا کے واسطے
    رحم فرما دیجیئے مجھ پر خدا کے واسطے

    آپکی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپ کو
    کس طرح راضی کروں کیسے مناؤں آپ کو
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X