Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Manajaat by Faisal Sheikh
Collapse
X
-
Re: Manajaat by Faisal Sheikh
Originally posted by Faisal Sheikh View Post[ATTACH]103665[/ATTACH]امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے توسل بالموتیٰ کے متعلق ان کا نظریہ ملاحظہ فرمائیے ۔
قَالَ اَبُوْ حَنِیْفَۃَ لَا یَنْبَغِیْ لِاَحْدٍااَنْ یَّدْعُوَاللہَ اِلاَّ بِہٖ
یعنی کسی کو لائق نہیں کہ اللہ سے دعا کرے مگر اسی کے نام کے وسیلے سے (شرح فقہ اکبر ملا علی قاری )
امام موصوف کے فرمان سے صاف معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالی کی ذات کے علاوہ دوسرے بزرگوںکا وسیلہ پکڑنا قطعاً ناجائز ہے ۔
اسی طرح ہدایہ میں اس مسئلہ کی تشریح موجود ہے ۔
یُکْرَہُ اَنْ یَّقُوْلَ فِیْ دُعَآئِہٖ بِحَقٍّ فَلاَنٍ اَوْ بِحَقٍّ اِنْبِیَآئِکَ وَ رُسُلِکَ ۔
یعنی کوئی اپنی دعا میں بحق فلاں بحق فلان انبیاء یا بحق رسل کہے تو اسطرح کہنا ناجائز ہے ۔
اور امام مالک رحمہ اللہ کا قول ’’قواعد الطریقہ ‘‘ میں منقول ہے: لاَ یُتَوَسَّلُ بِمَخْلُوْقٍ اَصْلاً
یعنی مخلوق کیساتھ ہر گز توسل جائز نہ کیا جائے ۔
اب آپ پر توسل کی حقیقت اچھی طرح واضح ہوگئی کہ توسل کا مطلب زندگی میں دعا کرانا ہی ہے اور یہی مشروع اور مسنون ہے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ سے آپﷺ کی حیات مبارکہ میں ہی دعا کراتے رہے لیکن آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد آپﷺ کی قبر اطہر سے کسی نے توسل نہیں کیا پھر جو لوگ قبروں کو وسیلہ بناتے ہیں اور اہل قبور سے اپنی حاجات چاہتے ہیں سراسر شرک ہے مولانا روم نے خوب فرمایا ۔
از کسی دیگر چہ می خواہی مگر
حق زوادن مفلس آمد اے پسر
یعنی اللہ کے سوا کسی او ر سے کیا مانگتا ہے کیا اللہ مفلس ہوگیا ہے ۔
عزیزان ملت !
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ قرآن و حدیث اور ائمہ عظام کے ارشادات گرامی سے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ نیک اعمال ہی قرب خداوندی اور نجات اخروی کا وسیلہ ہیں۔
اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اپنی پھوپھی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا تھا
یَا فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ وَ یَا صَفِیَّۃَ عَمَّۃَ رَسُوْلِ اللہِ اِعْمَلاَ لِمَا عِنْدَ اللہِ فَاِنِّیْ لَا اُغْنِیْ عَنْکُمَا مِنَ اللہِ شَیْئًا
(طبقات ابن سعد )
اے میری بیٹی فاطمہ ؓ اور میری پھوپھی صفیہؓ ! اللہ ہاں کام آنے والے عمل کرو میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ کام نہ آؤں گا ۔
جب جناب نبی خاتم النبین ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا اور اپنی پھوپھی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو واضح الفاظ میں متنبہ کر دیا اچھے اعمال کے بغیر نجات ناممکن ہے تو ہمیں عمل کرنے کی فکر کرنی چاہیئے ۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
Last edited by lovelyalltime; 3 August 2012, 04:55.
Comment
Comment