امام الحرمين ابو معالى عبدالملک ابن عبدالله جوينى رحمة الله عليه اپنى کتاب مغيث الخلق ميں نقل کرتے هيں ,
هارون رشيد کے خلافت کا زمانه تها اور هارون رشيد مدينه کى زيارت کو آئے هوئے تهے . اور وهاں امام مالک , امام شافعى , امام ابو يوسف , يه تمام لوگ مدينه ميں موجود تهے . ان بزرگوں کا اجتماع مسجد نبوى ميں هوا. امام شافعى اور ابويوسف کے درميان بعض مسائل پر اختلاف هوا . تو بزرگوں نے يه فيلصه کے حاکم وقت کے سامنے اس مسئلے کو رکها جائے اور دونوں شخصيات کے مابين مناظره کروايا جائے اور ديکها جائے که کون حق پر هے ؟
مناظره بين امام شافعى اور ابو يوسف حنفى
لهذا تين 3 اختلافى مسائل کو تجويز کيا گيا
(1) وقف
(2) صاع
(3)اقامت
امام ابويوسف کى طرف سے تقليد امام ابوحنيفه دعوى يه تها که وقف صرف ايک وصيت هے اگر قاضى نے جارى کردى تو جارى هوجائے گى -
صاع کے بارے ميں ابويوسف کهتے هيں که وه آٹھ رطل عراقى کا هے _
اقامت کے بارے ميں ابويوسف نے کها کے اس کے کلمات دو دو بار کهنے ضرورى هے.
امام شافعى کا مسلک امام ابو حنيفه اور ان کے شاگرد مقلد کے خلاف تهے -
امام شافعى نے کها وقف ايک شرعى مسئله هے-قاضى کى قضا سے پهلے هى وقف جاهز اور جارى هوجاتاهے.
صاع عراق کا معتبر نهيں - بلکه مدينه شريف کا جو وزن پانچ رطل اور ايک تهائى هے .
اقامت کے کلمات ايک ايک مرتبه کهنے ثابت هيں .
جب يه باتيں ان کے درميان هوئى تو امام شافعى سے دليل طلب کى جاتى هے - امام شافعى حضرت بلال رضى الله عنه , ابو سعيد خدرى رضى الله عنه , اور دوسرے صحابه کرام رضى الله عنهم کى اولادو اور اولادو کى اولاد کو بلاتے هيں - اور ان سے دريافت کرتے هيں اور پوچھتے هيں تم کس طرح آذان و اقامت کهتے هو ؟ جواب ميں اولاد صحابه کهتے هيں که اقامت ميں اکهرى اور آذان ميں ترجيح کے ساته ديتے هيں امام شافعى نے ان سے پوچها تم نے يه آذان اور اقامت کها سے سيکهى ؟ اولاد صحابه جواب ديتے هيں اپنے باپ سے انهونے اپنے دادؤں سے يهان تک انهونے رسول الله ۖ سے .
پهر امام شافعى ان سے کهتے هيں جس ناپ طول سے تم فطرانه تم لوگ ديتے هو وه ذرا لے کر آؤ اور جب وه لے کر آئے تو ان سے کها اسے تولو جب تولا گيا تو وهى وزن نکلا جو امام شافعى نے بتايا تها .
اس کے بعد امام شافعى تمام حاضرين کو لے کر مدينه کے شهر سي باهر نکلتے هيں اور ايک زمين کى طرف اشارا کرکے کهتے هيں يه زمين کس کى هے ؟ جواب ملتا هے يه وقف هے جو که حضرت ابو بکر رضى الله عنه کى تهى - دوسرى طرف اشاره کرکے کها يه کس کى هے کها يه بهى وقف هے جو که حضرت عمر قاروق رضى الله عنه نے کى تهى .
امام شافعى نے ان دلائل کو بيان کرنے که بعد هارون رشيد کى طرف متوجه هوکر کها ميں اپنے دلائل دے چکا اور ميں نهين سمجھتا که جو امر رسول الله ۖ اور آپ کے اصحاب سے ثابت هو اس کے خلاف کرنے کا کسى مسلمان کو کوئى حق هو .
هارون رشيد نے امام شافعى کى طرف متوجه هو کر کها بلکل درست فرمايا آپ نے فى الحقيقت حق وه هے جس پر رسول الله ۖ کى مهر هو نه وه جو اس سے خالى هو..
ابو معالى عبدالملک ابن عبدالله جوينى رحمة الله فرماتے هيں جب حق امام ابو يوسف پر ظاهر هوا تو انهونے فورا بلا چو چرا اسے قبول کيا اور يه اعلان کيا کے اس ان مسائل ميں امام ابو حنيفه سے خطا هوئى هے اور ميں اتن مسائل سے رجوع کرتا هو اور امام شافعى کے پاس قوى دلائل هيں .....