Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شبِ ماہتاب نے شہ نشیں پہ عجیب گُل سا کھلا دیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شبِ ماہتاب نے شہ نشیں پہ عجیب گُل سا کھلا دیا


    شبِ ماہتاب نے شہ نشیں پہ عجیب گُل سا کھلا دیا

    مجھے یوں لگا کسی ہاتھ نے مرے دل پہ تیر چلا دیا

    کوئی ایسی بات ضرور تھی شبِ وعدہ جو نہ آ سکا
    کوئی اپنا وہم تھا درمیاں یا گھٹا نے اس کو ڈرا دیا

    یہی آن تھی مری زندگی، لگی آگ دل میں تو اُف نہ کی
    جو جہاں میں کوئی نہ کر سکا وہ کمال کر کے دِکھا دیا

    یہ جو لال رنگ پتنگ کا سرِ آسماں ہے اُڑا ہوا
    یہ چراغ دستِ حنا کا ہے جو ہوا میں اُس کو جلا دیا

    مرے پاس ایسا طلسم ہے، جو کئی زمانوں کا اسم ہے
    اُسے جب بھی سوچا بُلا لیا، اُسے جو بھی چاہا بنا دیا





Working...
X