Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ہجر شب میں اک قرار غائبانہ چاہیے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ہجر شب میں اک قرار غائبانہ چاہیے

    ہجر شب میں اک قرار غائبانہ چاہیے
    غیب میں ــ اِک صُورتِ ماہِ شبانہ چاہیے

    سُن رہے ہیں جس کے چرچے ـ ـ شہر کی خلقت سے ہم
    جا کے اِک دن اُس حسین کو ــ دیکھ آنا چاہیے

    اِس طرح آغاز شاید اِک حیاتِ نَو کا ہو
    پچھلی ساری زندگی کو ــ بُھول جانا چاہیے

    وہ جہاں ہی دوسرا ہے ـ ـ وہ بُتِ دیر آشنا
    اِس جہاں میں اُس سے ملنے کو زمانہ چاہیے

    کھینچتی رہتی ہے دائم اُس کو باہر کی ہوا
    اُس کو تو گھر سے نکلنے کا بہانہ چاہیے

    بستیاں نا متفق ہیں میری باتوں سے مُنیرؔ
    اِن میں مجھ کو ایک حُرفِ محرمانہ چاہیے


    شاعر: مُنیرؔ نیــازی
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X