رات اتنی جا چکی ہے ـــ اور سونا ہے ابھی
اس نگر میں اِک ـــ خوشی کا خواب بونا ہے ابھی
کیوں دیا دِل اُس بُتِ کم سن کو ایسے وقت میں
دل سی شے ـــ جس کیلئے اک کھلونا ہے ابھی
ایسی یادوں میں گھرے ہیں ـ ـ جن سے کچھ حاصل نہیں
اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی
جو ہوا ــ ہونا ہی تھا ــ سو ، ہو گیا ہے دوستو
داغ اس عہدِ ستم کا ـــ دِل سے دھونا ہے ابھی
ہم نے کھلتے دیکھنا ہے ـ ـ پھر خیابانِ بہار
شہر کے اطراف کی مٹی میں ـــ سونا ہے ابھی
بیٹھ جایئں سایۂ دامانِ احمد (صلی الله علیہ وآلہ وسلّم) میں مُنیرؔ
اور پھر سوچیں وہ باتیں ـــ جن کو ہونا ہے ابھی
شاعر : مُنیرؔ نیــازی
اس نگر میں اِک ـــ خوشی کا خواب بونا ہے ابھی
کیوں دیا دِل اُس بُتِ کم سن کو ایسے وقت میں
دل سی شے ـــ جس کیلئے اک کھلونا ہے ابھی
ایسی یادوں میں گھرے ہیں ـ ـ جن سے کچھ حاصل نہیں
اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی
جو ہوا ــ ہونا ہی تھا ــ سو ، ہو گیا ہے دوستو
داغ اس عہدِ ستم کا ـــ دِل سے دھونا ہے ابھی
ہم نے کھلتے دیکھنا ہے ـ ـ پھر خیابانِ بہار
شہر کے اطراف کی مٹی میں ـــ سونا ہے ابھی
بیٹھ جایئں سایۂ دامانِ احمد (صلی الله علیہ وآلہ وسلّم) میں مُنیرؔ
اور پھر سوچیں وہ باتیں ـــ جن کو ہونا ہے ابھی
شاعر : مُنیرؔ نیــازی