Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

محسن نقوی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • محسن نقوی

    اردو شاعری کی کئی نئی جہتیں متعارف کروانے والے شاعر اور مرثیہ نگار محسن نقوی کی اٹھارہویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونیوالے محسن نقوی شاعری کے علاوہ مرثیہ نگاری میں بھی خاص مہارت رکھتے تھے۔انہوں نے اپنی شاعری میں واقعہ کربلا کے استعارے جابجا استعمال کئے۔ان کی تصانیف میں عذاب دید، خیمہ جان، برگ سحرا، طلوع اشک، حق عالیہ، رخت صاحب اور دیگر شامل ہیں۔محسن نقوی کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا۔ ان کی رومانوی شاعری نوجوانوں میں بھی خاصی مقبول تھی۔ ان کی کئی غزلیں اور نظمیں آج بھی زبان زد عام ہیں اور اردو ادب کا سرمایہ سمجھی جاتی ہیں۔ اردو ادب کا یہ دمکتا چراغ انیس سو چھیانوے میں لاہور میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے بجھ گیا تھا تاہم اس کی روشنی اس کی شاعری کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

    ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی
    میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

    مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
    رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی

    اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
    مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

    سنتا تھا میں بھی سب سے پرانی کہانیاں
    تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

    مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
    حالانکہ شہر بھر سے رقابت اسے بھی تھی

    وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
    ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی

    محسن نقوی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X